بارہمولہ// قدیم ترین پن بجلی پاورپروجیکٹ ’ مہورہ پاورہاوس‘ جوایک زمانے میں وادی کشمیر کیلئے بجلی پیداکرنے کاکا واحد ذریعہ تھا، وقت اور سیاست کی مارجھیلتے ہوئے پچھلے بیس سال سے ناکارہ پڑا ہے اور اس میں نصب کی گئی مشینری زنگ آلودہ پڑی ہے ۔ اُونچے اورسرسبز پہاڑوں کے دامن میں واقع اس پاور ہاوس کا سنگ بنیاد11 مئی 1886 میں مہاراجہ رنبیر سنگھ اور جرمنی کے معروف انجئینر میجر ڈلین دی لیٹ بننیری نے ضلع بارہمولہ کے سرحدی قصبہ اوڑی میں سرینگر مظفر آباد شاہراہ پر واقع مہورہ گائوں میں ڈالا ۔اس پاور ہاوس کیلئے بنائی گئی پانی کی نہر جو کہ گیارہ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے مہورہ تک بچھائی گئی تھی کھیت کھلیانوں ،پہا ڑوں اور ندی نالوں کو پار کرتی کئی زیر زمین سرنگوں سے گزر تی تھی۔خاص بات یہ ہے کہ اس پوری نہر کو دیودار کی لکڑی سے بنایا گیاتھا جبکہ کئی جگہوں پر سرنگوں کی تعمیر کیلئے سُرخی اور ریت کا استعمال کیا گیا تھا ۔اس نہر کی مضبو ط لکڑی کواس طرح سے جوڑا گیا تھا کہ اس میں سے بمشکل پانی کا قطرہ ٹپک سکتا ہو۔ یہ نہر آج بھی کاری گری کی ایک انمول مثال بنی ہوئی ہے ۔بتا یا جا تا ہے کہ 1997 میں پاور ہاوس کی نہر کئی جگہوں پر دھنس گئی جس سے پاور ہاوس مکمل طور بیٹھ گیا ۔اس طرح حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ قدیم پاور ہاوس ہمیشہ کیلئے ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ اگر چہ پچھلی سرکارنے کئی بار اس پاور ہاوس کی از سرنو تعمیر و تجدید کے لئے جموں کشمیر اسٹیٹ پاور ڈولپمنٹ کارپوریشن سے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ بنانے کے لئے کہا لیکن متعلقہ حکام کی غفلت شعاری کی وجہ سے یہ رپورٹ صرف کاغذوں تک ہی محدود رہا ۔واضح رہے کہ 2012میںجموں کشمیر اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو مہورہ پاور ہاوس کی خاصیت اور اس کی بناوٹ کیلئے 5 ویں ہندوستان پاور ایوارڈ سے نوازا گیا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ کارپوریشن اس پاور ہاوس کو دوبارہ چلا نے میںبری طرح ناکام ہوئی ۔یہی نہیں بلکہ دریائے جہلم کے پانی کو اوڑی فسٹ پاور پروجیکٹ کیلئے دوسری سمت موڑنا بھی اس پاور ہاوس کو ناکارہ بنانے کی ایک وجہ رہی ۔ایک مقامی شخص مشتاق احمد خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 06ستمبر 1992 میں اُس نے مہورہ پاور ہاوس کی بجلی آخری بار دیکھی کیونکہ اوڑی فسٹ پاور پروجیکٹ کی وجہ سے مہورہ کے نزدیک دریائے جہلم میں پانی نہ ہونے کے برابر رہا جس سے یہ پاور ہاوس پوری طرح سے ناکارہ ہوا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اثاثہ ہمیں سرکار کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ہم سے چھن گیا ۔ مہورہ پاور پروجیکٹ بند ہونے کی وجہ سے ابھی تک ریاست کو بارہ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اگر چہ اس قدیم اثاثے والے پاور ہاوس کو دوبارہ تعمیر کیلئے 60کروڑ روپے کا سرسری تخمینہ لگا یا گیا تاہم ابھی تک سرکار اس پاور ہاوس کو دوبارہ چالو کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق اگر چہ 2014 میں سرکار نے ایک اور کمیٹی اس پروجیکٹ کی ازسر نو تعمیر و تجدید کیلئے بنائی جس نے 65کروڑ روپے کا سرسری تخمینہ دیکر سرکار کو پیش کیا تاہم سارے تخمینے اور منصوبے کاغذوں تک ہی محدود رہے ۔اور زمینی سطح پر اس پاور ہاوس کی طرف کوئی اقدامات نہیںکئے گئے۔