سرینگر //مسلسل 8 روز تک بند رہنے کے بعد منگل اور بدھ کو اگرچہ جموں سرینگر شاہراہ کے ذریعے قریب 1400مال بردار گاڑیاں کشمیر پہنچ چکی ہیں تاہم اُس کے باوجود بھی وادی میںاشیاء ضروریاں کی قیمتوں میں کمی نہیں لائی گئی ہے اور ناجائز منافع خور محکمہ خوراک ورسدات کی طرف سے مشتہر کئے گئے نرخ ناموں کو بھی بالائے طاق رکھ کر من مرضی سے قیمتیں وصول کر کے صافین کو دو دو ہاتھوں لوٹ رہے ہیں۔مقامی صارفین کے مطابق جہاں پہلے سے ہی اشیائے کی وادی میں شدید قلت ہے وہیں نجائز منافہ خود صرف سبزیاں پھیل مرغ اور دالوں کے دام ہی نہیں بلکہ لفافہ بند اشیائے کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ تاہم محکمہ امورصافین اور لیگل میٹرلجی محکمہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچھلے کچھ روز کے دوران 1لاکھ روپے کا جرمانہ نجائز منافہ خوروں سے وصول کیا ہے ۔ شہر میں اگرچہ کئی روز بعد سبزیاں ، مرغ انڈے اور دیگر اشیائے پہنچی ہیں لیکن مرغ فی کلو 170روپے میں فروخت کئے جا رہے ہیں جبکہ شہر میں بڑا گوشت 300میں فروخت ہو رہا ہے ۔یہی نہیں بلکہ ساگ ، ٹماٹر ، ندڑوں ، بیگن ، مٹر ، شلغم کی قیمتیں بھی مقرر کی گئی قیمتوں سے کئی گناہ زیادہ روپے میں فروخت کی گئیں اور اس طرح منافہ خور عام صارفین کو دو دو ہاتھوں میں لوٹنے میں مصروف تھے ۔یہی نہیں بلکہ مچھلی کی قیمت جہاں اس سے قبل 2 سے اڑھائی سو روپے فی کلو تھی وہیں اب اس کو 400روپے میں بازار میں فروخت کیا گیا ہے ۔
یہی نہیں بلکہ کئی ایک صافین کی شکایت ہے کہ نجائز منافہ خوروں سے سڑک کے بند ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈبہ بند اور لفافہ بند اشیائے کے دام بھی دگنا کئے ہوئے ہیں ۔مقامی صافین کا سوال ہے کہ اگر شاہراہ کے بند ہونے پر منافہ خوروں نے صافین کو دو دو ہاتھوں لوٹا تو شاہرہ کے کھل جانے کے بعد بھی صورتحال جوں کی توں ہی کیوں ہے ؟کیوں ایسے منافہ خوروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ۔اس دوران لوگوں نے بتایا کہ بازار میں فی انڈا 10روپے کی قیمت پر فروخت کیا گیا ہے اور اس طرح غریب اور لاچار صافین زیادہ قیمتوں پر یہ اشیائے خریدنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ کی چیکنگ سکارڈ ٹیمیں غائب ہیں اور لوگوں کو حالات کے رحم وکرام پر چھوڑا گیا ہے ۔محکمہ کے ڈائریکٹر محمد قاسم وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ کی چیکنگ سکارڈ روزانہ کی بنیادوں پر مارکٹ کا معائنہ کرتے ہیںاور جب ٹیمیں واپس آتی ہیں تو اس کے ساتھ ہی قیمتیں بھی بڑائی جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ نے پچھلے 8 روز کے دوران نجائز منافہ خوروں سے 40ہزار روپے کا جرمانہ وصول کیا ہے ۔ادھر لیگل میٹرالجی محکمہ کے مطابق انہوں نے 60ہزار ایک روپے کا جرمانہ ایسے دکانداروں سے وصول کیا ہے جو لفافہ بندڈبہ بند اشیائے ریٹ سے زیادہ قیمتوں پر فروخت کرتے تھے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ کی ٹیمیں روزانہ کی بنیادوں پر مارک کی چیکنگ کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ لفافہ بند اور ڈبہ بند اشیائے کی لیولنگ برابر ہے ، قیمتوں سے زیادہ فروخت تو نہیں ہوتی ہے اور اگر کس جگہ سے ہمیں یہ شکایات آتی ہیں تو ہم ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہیں ۔محکمہ خوراک ورسداد کے ایڈیشنل سکریٹر جوگل کشور آئندن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیر وادی میں راشن کی کوئی قلت نہیں ہے جبکہ جموں میں اس وقت بڑے پیمانے پر گاڑیوں میں سٹاک کو جمع کر کے کشمیر کی طرف روانہ کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی پہلی ترجہات یہی ہیں کہ کشمیر تک مال کو پہنچایا جائے تاکہ آنے والے دونوں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔