سرینگر//موسم سرما کی شروعات کے ساتھ ہی وادی کی آبگاہوں کی رونق دوبالا ہو چکی ہے اور نومبر کے آغاز سے اب تک سائبیریا، چین اور دیگر ممالک سے تین لاکھ سے زیادہ مختلف اقسام کے مہمان پرندوں نے آبگاہوں میں ڈھیرہ ڈال دیا ہے ۔ وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ مہمان پرندوں کو شکاریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے مختلف مقامات پر ’’واچ ٹائور‘‘نصب کئے گئے ہیں اور محکمہ نے وُلر کے علاقے سے 4بندوقیں بھی ضبط کی ہیں ۔ وسطی ایشیا اور سائبیریا سمیت دیگر ممالک میںواقع آبی پناہ گاہوں کے گرد و نواح میں درجہ حرارت منفی25یا30ڈگری سیلشیس تک گر جانے کے نتیجے میں ان علاقوں کے آبی پرندوں نے امسال موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی کشمیر کا رُخ کیا ہے اور اب تک مختلف اقسام کے3لاکھ سے زائد ایسے پرندے وادی میں قائم آبگاہوں کو اپنا مسکن بنا چکے ہیں ۔اس سلسلے میں جھیل وُلر کے ساتھ ساتھ ہائیگام سوپور ،ہوکرسر اور شالہ بگ میں واقع آبی پناہ گاہوں کی رونق دوبالا ہو چکی ہے کیونکہ رنگ برنگے آبی پرندوں کی چہچہاہٹ سے ان آبگاہوں کا ماحول پر کشش بن رہا ہے ۔ہوکرسر آبگاہ کے حکام کا ماننا ہے کہ مہمان آبی پرندوں کیلئے کشمیر کے موسمی حالات بڑے ہی معتدل ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں یہاں غذا بھی میسر ہے جبکہ مہمان پرندے خود کو یہاں محفوظ تصور کرتے ہیں، اس لئے بقول ان حکام اور وائلڈ لائف ماہرین کے امسال بیرون ملکوں سے آئے یہ مہمان پرندے زیادہ مدت تک یہاں قیام کر سکتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کی طرح ہی آبی پرندے بھی ان علاقوں سے ہجرت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں انہیں اپنی زندگی خطرے سے دو چار نظر آتی ہے۔ہوکر سر آبگاہ کے وائلڈ لائف حکام کا ماننا ہے کہ وسط ایشیا اور مشرقی یورپ کے علاوہ سائبیریا اور چین میں سردی کی شدت میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے، اس لئے ان ملکوں اور علاقوں کے آبی پرندوں نے کشمیر کا رخ کر کے یہاں کی آبگاہوں کو اپنا مسکن بنا دیا ۔ہوکر سر،ہائیگام ،شالہ بگ اور میر گنڈ علاقوں میں واقع آبگاہوں کے گرد و نواح میں رہ رہے لوگوں نے مہمان پرندوں کی آمد بڑی دلچسپی کا موجب بن چکی ہے کیونکہ صبح صادق اور شام کا سایہ پڑ جانے کے وقت ان آبگاہوں میں پرندوں کی چہچہاہٹ سے ہر لمحہ خوشی سے جھوم اٹھتا ہے ۔ماہرین کے مطابق3لاکھ سے زیادہ پرندوں کی آمد ہو چکی ہے ۔ ان پرندوں میں مالار ڈ،گرئے لیگ گیز ، گاڈوالز ، ٹیلز ،شوویلرس،پوچارڈس اور کوٹس نامی پرندے قابل ذکر ہیں ۔ان پرندوں کو عرف عام میں نلج، تھُج، سوکھہ تھج، کوس، بڑن، انذ اور شیر بڑن کہا جاتا ہے۔ وائلڈ لائف وارڈن کشمیر(ویٹ لینڈس) عبدالرئوف زرگر نے بتایا کہ چونکہ مہمان پرندے کشمیر وارد ہونا شروع ہو گئے ہیں، اس لئے شکاری انہیں نشانہ بنانے کی کوششیں کر سکتے ہیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ نے آبی پناہ گاہوں کے ارد گرد ’’واچ ٹائور ‘‘نصب کئے ہیں اور ان میں محکمہ کے ماہر اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ شکاریوں کی سرگرمیوں کا توڑ کرنے کیلئے خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جنہیں آبگاہوں اور شکاریوں کی سرگرمیوں پر نظر گزر رکھنے کی کڑی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔عبدالرئوف کا کہنا تھا کہ محکمہ کے اہلکاروں نے وُلر جھیل کے علاقے سے پرندوں کے شکار کیلئے استعمال ہونے والی چار بندوقیں بھی برآمد کی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امسال مہمان پرندوں کیلئے آبی پناہ گاہوں کی تجدید و مرمت بھی عمل میں لائی گئی ہے ۔اس سلسلے میں ہوکر سر میں کام مکمل کرلیا گیا جبکہ ہائیگام اور شالہ بگ میں کام جاری ہے۔وائلڈ لائف وارڈن نے امید ظاہر کی کہ آنے والے ڈیڑھ ماہ کے دوران مزید لاکھوں مہمان پرندے وادی کی آبگاہوں میں اپنا ڈھیرہ جمائیں گے۔ (مشمولات کے ایم این)