سرینگر //جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹرکی ہلاکت کے بعد پولیس افسر کی 5سالہ بیٹی کی تصویروں نے کئی پولیس کے اعلیٰ افسران کو افسردہ کردیا ہے اور پولیس کے کئی اعلیٰ افسروں نے سماجی رائبطوں کی ویب سائٹ پر اپنیغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قربانیوں کے بائوجود بھی لوگوں کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گیں۔ جنوبی کشمیر کے ڈی آئی جی ایس پی پانی اور آئی جی درجے کے آئی پی ایس آفیسر جاوید گیلانی نے سماجی رائبطوں کی وئب سائٹ پر ائے ایس آئی عبدالرشید کی 5سالہ بیٹی ظہراکے نام پیغام میں لکھا ہے ’’ آپ کے آنسوں نے ہمارے دل دہلادئے ہیں، آپ کے آنسوں کا ہر قطرے ہمارے دل کو چیرتا ہے۔‘‘ پولیس افسران نے حریت قیادت پر وار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 59سال کے پولیس افسر کو آزادی کے نام پر ہلاک کیا گیا ہے اور کیا عبدالرشید کی ہلاکت سے ہم آزادی کے نزدیک پہنچے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ایس پی پانی نے سماجی رائطبوں کی ویب سائٹ فیس بک پر 5سالہ زہرا کے نام لکھے گئے پیغام میں کہا ہے’’ آپ کے والد کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی ، آپ اس بات کو سمجھنے کیلئے کافی چھوٹی ہو کہ آپ کے والد کو کیوں مارا گیا ۔ وہ لوگ جو تشدد کے ذمہ دار ہے وہ بے شک انسانیت اور سماج کے دشمن ہے، آپ کے والد ہماری طرح جموں و کشمیر پولیس کی نمائندگی کرتے ہیں جو قربانی اور بہادری کا سرچشمہ رہی ہے۔ یہ ساری قربانیاں عظیم تاریخ ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔ ایس پی پانی نے اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ پولیس والوں کے اہلخانہ سماج کی بہتری کیلئے پریشانیوں سے گزرتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ عبدالرشید کی یادیں بطور ایک سچے پولیس افسر ، جس نے اپنی جان گنوائی ، کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔پولیس کے ایک اور افسر جاوید گیلانی نے سماجی رائبطوں کی ویب سائٹ پر اپنے غصے کا اظیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عبدالرشید نے 1500سے زائد ان ساتھیوں میں شمولیت اختیار کی ہے جنہوں نے اپنی جانیں گنوائی ہے۔ جاوید گیلانی نے لکھا ہے کہ اس کو آزادی کے نام پر مارا گیا ؟59سالہ شخص کو مار کرآزادی کیسے نزدیک آئے گی؟۔ گیلانی نے لکھا ہے کہ راشد نے دیگر ایک لاکھ لوگوں کی طرح ہی لوگوں کی خدمت اور ایمانداری سے روزی کمانے کیلئے پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ جاوید گیلانی نے اپنے پیغام میں مزید لکھا ہے ’’ مجھے یقین ہے کہ تحریک کے خود ساختہ لیڈران یا انکے فکری ساتھیوں میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ اس ہلاکت کی مذمت کریں اور اگر وہ کرتے بھی ہیں تو وہ بغیر کسی انتباہ کے ہوگی۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ کم سے کم وہ اس بات کو ماننے کی ہمت کرتے کہ انہوں نے اپنے ہی لوگوں کو مارنے کا حکم دیا ہے اور اپنے ہی لوگوں کی ہلاکت کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ اپنے پیغام میں جاوید گیلانی نے سرحد پار کے احکامات پر لوگوں کی ہلاکت کو بند کرنے پر زور دیا ہے۔ جاوید گیلانی اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ وہ دن بہت جلد آئے گا جب موت ہر گھر کے دروازے پر دستک دیگی اور اسکو روکنے کا یہی وقت ہے۔ یہ ہمارا ظہر اجیسے دوسرے بچوں سے وعدہ ہے جاوید گیلانی نے اپنی پیغام کا اختتام ایک صحافی کی طرف سے لکھے گئے تین جملوں سے کیا ہے۔