عظمیٰ نیوز سروس
اونتی پورہ//وزیر برائے زرعی پیداوار ، دیہی ترقی و پنچایتی راج، امدادِ باہمی جاوید احمد ڈار نے جمعرات کواسلامک یونیورسٹی (آئی یو ایس ٹی ) کے انوویشن کیمپس اونتی پورہ میں ’’آئیل سیڈ مشن کے ساتھ مربوط سائنسی مگس بانی‘‘ کے موضوع پر دو روزہ قومی سطح کے سمینار کا اِفتتاح کیا۔اس موقع پر وزیر موصوف مہمانِ خصوصی تھے۔ انہوں نے اِسلامک یونیورسٹی (آئی یو ایس ٹی ) کی سائنسی و تکنیکی ترقی کو سماجی و اِقتصادی ترقی سے جوڑنے والی اِختراعی اور کاروباری کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ مگس بانی زرعی پیداوار میں اِضافے، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور دیہی معیشت کو بہتر بنانے میں اِقتصادی و ماحولیاتی طور پر بے حد اہم ہے۔وزیر نے آئی ۔فیکٹری لیب، ڈیزائن اینڈ ڈیولپمنٹ لیب، فیب لیب اور الٹرا ٹیک سیمنٹ لیب کا بھی دورہ کیا اور زرعی ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے والی یونیورسٹی کی اِختراع پر مبنی اَقدامات کے لئے حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دِلایا۔یہ ایونٹ نیشنل اِنسٹی چیوٹ آف مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم اَنٹرپرائزز (این آئی ۔ایم ایس ایم اِی) حیدرآباد کے اشتراک سے منعقد کیا گیا جس میںمگس بانی کے سائنسی، اِقتصادی اور کاروباری پہلوؤں اور اس کی نیشنل آئیل سیڈ مشن کے ساتھ ہم آہنگی کو زیر بحث لانے کے لئے ماہرین، پالیسی سازوں، محققین اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ سمینار کی صدارت وائس چانسلر اِسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی یو ایس ٹی ) پروفیسر شکیل اے رومشو نے کی جنہوں نے آئی یو ایس ٹی کے اِختراعات اور اَنٹرپرینیور شپ ایکو سسٹم پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آئیڈیاز کو مؤثر حل میں تبدیل کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِس خطے کی حیاتیاتی تنوع اور سازگار موسم اعلیٰ معیار کے شہد کی پیداوار کے لئے موزوں مواقع فراہم کرتا ہے جس سے مگس بانی ایک قیمتی ذریعہ معاش بن سکتی ہے اور برآمدات پر مبنی ایم ایس ایم اِی کی ترقی کا مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے۔سنت لونگووال اِنسٹی چیوٹ آف اِنجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (ایس ایل آئی اِی ٹی ) پنجاب کے پروفیسر وِکاس نندا نے مگس بانی کی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے ذریعے شہد کے معیار اور پیداوار میں بہتری پر بات کی۔ بانی اور سی اِی او اکیڈیمی فار گلوبل بزنس ایڈوانسمنٹ ( اے جی بی اے) واشنگٹن ڈِی سی پروفیسر ظفر یو احمدنے کشمیری شہد کو عالمی سطح پر متعارف کرنے، برانڈنگ، معیار میں بہتری اور بین الاقوامی فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔