سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے لیڈروں اور کارکنوں کو تحاصیل سطح پر دھرنا دینے کی کال کے پیش نظر سرینگر میں عوامی ایکشن کمیٹی،تحریک حریت اور لبریشن فرنٹ کارکنوں نے دھرنا دیا تاہم وادی کے دیگر تحاصیل میں دھرنے نہیں دئے گئے۔تازہ احتجاجی کلینڈر کے تحت دوسرے روز کی ڈھیل کے دوران بھی بازاروں میں گہما گہمی اور چہل پہل رہی۔شمال وجنوب مجموعی طور پر احتجاجی مظاہروں پرٹھرائو جاری ہے تاہم آلوسہ بانڈی پورہ میں شبانہ چھاپوں کے دوران پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان مزاحمت ہوئی۔
ڈھیل کا دوسری روز
مزاحمتی جماعتوں کی کال پر ہڑتال میں رواں ہفتے کے دوران دوسرے روز بھی ڈھیل کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران بازاروں کی رونق دوبالا ہوگئی۔ ہر سو خریداروں کی غیر معمولی چہل پہل کی وجہ سے کاروباری مراکز اور دکانوں میں بھیڑ جمع تھی۔سخت سردی کی لہر کے باوجود بازاروں میں تل دھرنے کی جگہ بھی موجود نہیں تھی اور شمال و جنوب سے لوگوں نے سرینگر کا رخ کیا تھا۔لالچوک،آبی گزر،ریگل چوک،مہاراج بازار،کوکر بازار کورٹ روڑ،پلیڈئم گلی،پولو ویو، مائسمہ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ،سرائے بالا،جہانگیر،مدینہ چوک،ریڈ کراس روڑ اور گائو کدل سمیت دیگر علاقوں میں جہاں دن بھر کاروباری سرگرمیاں شباب پر رہی۔مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے تحاصیل سطح پر مزاحمتی کارکنوں کو دھرنا دینے کی کال کے پیش نظر سرینگر میں مدینہ چوک میں مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں نے دھرنا دیتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔مدینہ چوک میں مشترکہ احتجاجی دھرنے کے دوران حریت (گ)، حریت(ع) اور لبریشن فرنٹ سے وابستہ لیڈران اور اراکین سمیت زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حصہ لیا ۔ احتجاجی دھرنے میں محمد شفیع خان، شیخ عبدالرشید، مشتاق احمد صوفی، امتیاز حیدر،معراج الدین کلوال، ظہور احمد بٹ،غازی جاوید، محمد صدیق شاہ اور شیخ عبدالرشید، بشیر احمد بویا شریک ہوئے۔ اس موقع پر آزادی، شہداء، اسیروں، اتحاد و اتفاق اور تحریک آزادی کے حق میں جبکہ ظلم و جبر، تعدی، کالے قوانین کے نفاذ اور جاری گرفتاریوں کے چکر کے خلاف بھرپور نعرے بلند کئے گئے۔ احتجاجی دھرنا قریب ایک گھنٹہ تک جاری رہا ۔مقررین نے کہا کہ یہ علامتی احتجاج وادی میں جاری جبر و تشدد اور کالے قوانین کے نفاذ کے خلاف عوام کی آواز ہے۔انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کے ذریعے وادی کے طول و عرض میں جاری گرفتاریوں کے چکر نیز گرفتار شدہ لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف برسر احتجاج ہیں۔وسطی کشمیر کے ضلع گانڈربل اور بڈگام میں مزاحمتی کال کے پیش نظر ہڑتال میں ڈھیل کے دوران ایک مرتبہ پھر زندگی کی رفتار بحال ہوگئی ،جس کے دوران ان اضلاع مین جزوی ہڑتال کے بعد دکانیں،کاروباری و تجارتی مراکز مکمل طور پر کھل گئے جبکہ سڑکوں پر گاریوں کی اس قدر تعداد پہنچ گئی کہ کئی علاقوں میں تریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ ضلع کپوارہ میں بھی ڈھیل کے دوران لوگوں نے جم کر خریداری کی۔اس دوران سڑکوں پر غیر معمولی ٹریفک کی نقل وحمل بھی دیکھنے کو ملی۔ضلع کے لولاب،لنگیٹ،مائور،ہندوارہ اور دیگر جگہوں پر بھی تجارتی مراکز و دکانیں کھل گئیں اور دن بھر خریداروںسے کھچا کھچ بھری رہی۔ضلع بانڈی پورہ میں بھی مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے ہڑتال میں دی گئی دھیل کے دوران کاروباری سر گرمیاں جاری رہی جبکہ سڑکوں پر نجی ،مال و مسافر بردار گاڑیوں کی نقل وحمل جاری رہی۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق ضلع میں آلوسہ کے گنائی محلہ میں گزشتہ شب فورسز اور پولیس نے کئی گھروں پر چھاپے ڈالے تاہم اس دوران کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایا کہ لوگوں نے مزاحمتی کی جس کے بعد پولیس اور فورسز اہلکار علاقے سے چلے گئے تاہم نصف درجن گھروں کی تلاشیاں بھی لی۔اس دوران سمبل،نائد کھے،حاجن،صفاپورہ، صدر کوٹ اور دیگر علاقوں میںبھی ڈھیل کے دوران بازار اور دکان کھل گئے۔ادھر بارہمولہ ضلع میں بھی مکمل طور پر دکانیں کھل گئی اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئی جس کے پیش نظر لوگوں کی بڑی تعداد جن میں خواتین بھی شامل تھی،نے خریداری کی۔جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع میں دن بھر پرامن صورتحال کے بیچ کاروباری سرگرمیوں نے دوام پکڑا۔پلوامہ،شوپیاں،اننت ناگ اور کولگام میں لوگوں کی بھیڑ سڑکوں پر نظر آئی جبکہ بازاروں میں خرید و فروخت کا سلسلہ بھی شباب پر نظر آیا۔مزاحمتی جماعتوں نے اگرچہ تحاصیل سطح پر لیڈروں اور کارکنوں کو پرامن طور پر دھرنا دینے کی کال دی تھی تاہم جنوبی کشمیر میں کسی بھی تحصیل سے دھرنے کی کوئی بھی خبر موصول نہیں ہوئی۔