مژھل فرضی جھڑپ میں ملوثین کی رہائی

Kashmir Uzma News Desk
2 Min Read
 سرینگر//جے کے سی سی ایس نے کہا ہے کہا پریل 2010کے مژھل فرضی جھڑ پ میںسزا پانے والے فوجیوں کو آرمڈ فورسز ٹریبونل کی جانب سے رہائی ، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جموں و کشمیر میں فوجی جرائم سے بچائو اوربھارت کی جانب سے اپنی فوجیوں کو بچانااب ایک معمول کی بات بن گئی ہے۔ جموں و کشمیر میں بھارت انے اپنی فوجیوں کو کالے قوانین کے ذریعے سزا سے مشتثنیٰ رکھا ہے، خوف کا ماحول پیدا کرکے انصاف کے نظام کو کام نہیں کرنے دیا جاریا ہے جبکہ تحقیقی ایجنسیاں( مقامی پولیس اور مرکزی تحقیقاتی ادارہ سی بی آئی)وہ ملزم فوجیوں کی مدد کرتی ہے جبکہ عدالت نے بھی قانونی کی بالاتری کو نافذ کرکے انصاف فراہم کرنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے اور بھارتی اداروں نے ملوث فوجیوں کو سزا سے مشتثنیٰ رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔جے کے سی سی ایس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فوج کا کورٹ مارشل بند دیواروں میں ہوتا ہے اور یہاں متاثرین کے کنبے میں کسی کا کوئی رول نہیں ہوتا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کورٹ مارشل عدالت کا صحیح فورم نہیں ہوتا جہاں شہریوں کے خلاف جرائم میں ملوث فوجی اہلکاروں کو سزا دی جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے بائوجود بھی نوٹیفیشکیشن کے صدر اور عدالت میں کورٹ مارشل کے فیصلوں کو لاگو کیا جاسکتا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں کورٹ مارشلوں کا ریکارڈ بھی دیگر اداروں کی ہی طرح ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ معاملات میں عدلیہ نے مداخلت کی جیسا کہ پتھری بل ، فرضی انکاونٹر اور زاہد فاروق ہلاکت معاملے میں ہوا جب عدلیہ نے واضح ہدایات جاری کیں تاہم ان ہدایات کو نظر انداز کر دیا گیا یا التوء میں ڈال دیا گیا ۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *