محمد تسکین
بانہال // ضلع کشتواڑ کی تحصیل و سب ڈویژن مڑواہ کو دچھن کے راستے ضلع ہیڈکوارٹر کشتواڑ سے جوڑنے کیلئے سڑک کی تعمیر میں ہو رہی تاخیر سے لوگوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ لوگ مڑواہ سے دچھن تک ضلع کشتواڑ سے جوڑنے کیلئے اس مستقل سڑک رابطہ کی جلد از جلد تعمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مرگن ٹاپ اور سنتھن ٹاپ کے راستے کشتواڑ ضلع ہیڈکوارٹر بہت دور ہوتا ہے اور یہ سڑک سال میں پانچ چھ مہینے بند رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ براہ راست سڑک رابطے نہ ہونے کی وجہ سے مڑواہ سب ڈویژن میں ملازمین کا آنا جانا بہت کم رہتا ہے اور لوگوں کے مسائل مہینوں تک جوں کی توں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال کے پانچ چھ مہینے مرگن ٹاپ بند رہتا ہے اور سڑک نہ ہونے سے لوگ ہمیشہ ہی پریشانیوں سے دوچار ہوتے ہیں اور کشتواڑ پہنچنے کیلئے دچھن کے راستے 65 کلومیٹروں سے زائد کی مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔مڑواہ سے دچھن تک جنگلات سے ہوکر جانے والی سڑک کی تعمیر کیلئے محکمہ جنگلات نے اپنی کلیئرنس بھی دے کر سڑک کی تعمیر کی اجازت دی ہے اور سڑک پروجیکٹ کی زد میں تین ہزار سے زائد مختلف قسم کے درخت آرہے ہیں۔مڑواہ کے ہائینن سے تعلق رکھنے والے شہری عبد الاحد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ تحصیل ہیڈکوارٹر مڑواہ کے نواپاچی سے دچھن کے راستے کشتواڑ سے جوڑنے کیلئے سڑک کی تعمیر کا کام سات آٹھ سال پہلے شروع کیا گیا تھا اور نواپاچی سے ہائینن تک کئی خطرناک سیلابی نالوں کے باوجود پانچ چھ کلومیٹر کے حصے پر گاڑیاں چل رہی ہیں ۔
لیکن بعد میں وہاں سے دچھن کی طرف سڑک کی تعمیر کا کام نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے مڑواہ کے دور افتادہ پہاڑی علاقے میں درجنوں دیہات کے لوگ دشوار گزار زندگی جینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے سرکار سے مڑواہ واڑوان کے علاقوں کی طرف توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔مڑواہ کے چنجر گاؤں سے تعلق رکھنے والے نوجوان رنجیت کمار کول نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فارسٹ کلیئرنس ہونے کے باوجود کام شروع نہیں کیا جارہا ہے اورمستقل سڑک رابط نہ ہونے کی وجہ سے مڑواہ کی ہزاروں کی آبادی مشکلات سے دو چار ہے۔انہوں نے کہا کہ سردیاں آنے والی ہیں اور علاقے میں برفباری کے دوران لوگ باقی دنیا سے مکمل طور سے منقطع ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دچھن سے مڑواہ تک سڑک کی تعمیر سے نواپاچی ، چنجر ،ہنزل ، ہائینن ، ٹیلر ، دھیرنہ ، مچھن ، ہاتری پکل اور لو پارہ دچھن کے درجنوں دیہات کو براہ راست فائدہ پہنچے گا اور مڑواہ دچھن سڑک مرگن ٹاپ کے مقابلے میں
بارہ مہینے قابلِ آمدورفت رہ سکتی ہے اور اس سے ہزاروں لوگوں کو راحت نصیب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سڑک رابطہ نہ ہونے کیوجہ سے سب سے دشوار حالات گھروں میں بیماروں کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور اگر ضلع انتظامیہ کی طرف سے ہیلی کاپٹر نہ بھیجے جاتے تو شدید بیماروں کی موت طے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک رابطے نہ ہونے کی وجہ سے مڑواہ سب ڈویڑن میں تعلیم اور صحت کا شعبہ بْری طرح سے متاثر ہوتا ہے اور سڑک رابط بند ہونے سے سرکاری ملازمین بھی غائب رہتے ہیں۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ مڑواہ اور واڑون کے دور افتادہ علاقے کو جوڑنے کیلئے دچھن سے ہائینن تک بقایا کام کو جلد از جلد شروع کیا جائے کیونکہ اب تعمیراتی ایجنسیوں کیلئے فارسٹ کلئیرنس کا بہانہ ختم ہوچکا ہے اور محکمہ جنگلات نے سڑک کی تعمیر کی اجازت دی ہے۔ اس سلسلے میں بات کرنے پر ڈویژنل فارسٹ آفیسر مڑواہ وجے کمار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نواپاچی سے ہنزل تک اور دوسری طرف دچھن کے لوپارہ سے ہنزل تک رابط سڑک کی تعمیر کیلئے فارسٹ کلیئرنس دی گئی ہے اور ان دونوں مقامات پر سڑک کی زد میں آنے والے 3200 سے زائد مختلف اقسام کے درخت کٹ رہے ہیں اور درختوں کی نکاسی کیلئے سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن کشتواڑ نے ٹینڈر بھی جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواپاچی سے ہنزل تک سڑک کی زد میں مختلف اقسام کے 1188 درخت آتے ہیں جسکی مقدار ایک لاکھ پچیس ہزار مکعب فٹ لکڑی بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دچھن کے لوپارہ سے ہنزل تک دو ہزار سے زائد مختلف اقسام کے درخت سڑک کی زد میں آرہے ہیں جن کی مقدار 85904 مکعب فٹ بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جگہوں پر ایک درجن کے قریب کمپارٹمنٹوں سے یہ سڑک جائے گی اور اس کیلئے محکمہ جنگلات کی طرف سے کلیئرنس دی گئی ہے اور سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن کشتواڑ نے اس کی نکاسی کیلئے ٹینڈر بھی جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سڑک سے نواپاچی ، چنجر ، ہنزل ، ہائینن ، ٹیلر ، دھیرنا ، مچھن ، ہاتری ، لوپارہ دچھن جے درجنوں دیہات کو براہ راست فائدہ ملے گا۔