عاصف بٹ
کشتواڑ//ضلع کشتواڑ کے دورافتادہ علاقہ جات میں قایم کئے گئے سکولوں کی حالت انتہائی ابتر بنی ہوئی ہے جنکی مرمت نہ ہوسکی۔ تعلیمی زون اندروال کے دوررراز علاقوں میں بیشتر عمارات غیرمحفوظ ہیں جہاں بچے مجبور ہوکر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ چھاترو کے کھواڑہ میں قایم مڈل سکول کھواڑہ کی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے جہاں سکول کی بیشتر عمارت کو نقصان پہنچاہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سال 2010میں اسوقت کے وزیر غلام محمد سروڑی نے اس عمارت کا افتتاح کیا تھا جہاں اسوقت 50 کے قریب طلاب زیر تعلیم ہیں لیکن محض تیرہ سال کے اندر ہی عمارت کی حالت انتہائی خستہ ہوگئی اور اسمیں شگاف و دراڑیں پڑگئیں جسے عمارت کے گرنے کا خطرہ لاحق رہتاہے۔انہوںنے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو مجبوری میں سکول بھیجتے ہیں کیونکہ علاقے میں اور کوئی اسکول موجود نہیں ہے ۔لوگوں کے مطابق50طلاب کیلئے محض دو اساتذہ کو تعینات کیاگیاہے جو ناکافی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ محض تیرہ سال کے اندر ہی عما ر ت خستہ حال ہوئی ہے جسے صاف ظاہر ہوتاہے کہ عمارت کی تعمیر میں غیر معیاری مواد کا استعمال ہوا ہے۔ انھوں نے انتظامیہ سے محکمہ کے افسران کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔پانچویں جماعت کے طالبعلم اشو ک کمار نے بتایا کہ سکول میں محض دو اساتذہ ہیں جو سبھی بچوں کو پڑھاتے ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں مزید اساتذہ فراہم کئے جائیں۔انکا کہناتھا کہ سکول کی حالت بھی کافی خستہ ہے، بارشوں کے دورا ن انہیںڈر لگتاہے کہ عمارت کہیں گرنہ جائے۔ اجے کمارنامی ایک اور طالب علم نے بتایاکہ جہاں عمارت خستہ حالت میں ہے وہیں اساتذہ کی بھی کمی ہے ۔انہوںنے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ سکول میں عملے کی کمی کو دورکیاجائے اور عمارت کو بہتر بنایاجائے۔ ممبر وارڈ نمبر چھ نے بتایا کہ وہ متعدد مرتبہ سی ای او و زیڈ ای او سے ملے اور انھیں عملے کی کمی کے بارے میں آگاہ کیا لیکن آج تک کوئی کامیابی نہ ملی۔ چنگام بی کے سرپنچ نے بتایا کہ انہوںنے ایل جی انتظامیہ و ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن کے ساتھ بھی معاملے کو اٹھایا لیکن کچھ نہ بن سکا ۔انہوںنے انتظامیہ سے مطالبہ کیاکہ جلدازجلد سکول کی حالت کو بہتر بنائی جائے اور اساتذہ کی کمی پوراکی جائے تاکہ بچوں کی تعلیم اثر انداز نہ ہو۔