مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں پانچ لاکھ سے زائد ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے پاس مستقل رہائش نہیں ہے اور مرکزی حکومت ان کے لئے رہائشی سہولیات کی فراہمی کے لئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے گزشتہ روز سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے فیصلہ لیا ہے کہ ایسے تمام افراد کو مستقل چھت فراہم کی جائے گی جنہیں اب تک گھر فراہم نہیں کیا جا سکا ہے۔شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ مستحقین کی نشاندہی کیلئےایک سروے مکمل کیا جا چکا ہے اور اب تصدیقی مرحلہ جاری ہے، جیسے ہی تصدیق مکمل ہوگی، گھر الاٹ کرنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تصدیق کا عمل شفاف ہونا ضروری ہے تاکہ کسی غیر مستحق فرد کا نام شامل نہ ہو۔مرکزی وزیر کے مطابق حکومت کی کوشش ہے کہ ہر اہل شخص کو باعزت زندگی گزارنے کیلئے ایک پختہ چھت میسر ہو۔
وزیراعظم آواس یوجنا شہری اور دیہی علاقوںمیں بیک وقت چلائی جارہی ہے ۔دیہی علاقوں میں اس سکیم کی عمل آوری محکمہ دیہی ترقی و پنچایتی راج کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ شہری علاقوں و قصبوں میں اس کی عمل آوری محکمہ بلدیات و شہری ترقی کے ذریعے کی جارہی ہے ۔اس سکیم کے تحت ہر سال پنچایت اور وارڈ کی سطح پر ایسے غریب لوگوں کو مکانات تعمیر کرنے کیلئے سرکاری معائونت فراہم کی جارہی ہے جن کے پاس سر چھپانے کو جگہ نہیںہوتی ہے تاہم یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ سکیم سیاست کی نذر ہوچکی ہے اور صرف سیاسی اثر ورسوخ کرنے والے لوگوں یا پنچایتی و بلدیاتی نمائندوں کی جیبیں گرم کرنے والے لوگوںکو ہی اس سکیم کا فائدہ پہنچایاجارہا ہے جبکہ اصل مستحقین کو بروقت انصاف نہیں ملتا ہے اور انہیں دو کمروں کا آشیانہ بنانے کیلئے در در کی ٹھوکریں کھاناپڑتی ہیں ۔
متعلقہ حکام کو ایسے معاملات پر تیزی سے کارروائی کرنی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ متاثرین کو امداد ملے اور وہ بھی بروقت تاکہ وہ اس سے استفادہ کرسکیں۔انہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ یہ امداد غریب لوگوں کیلئے ہے، جنہیں مالی مشکلات کی وجہ سے زندگی میں مسلسل مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اگر حکومت ان کی فلاح و بہبود کے لئے سکیمیں شروع کرتی ہے تو متعلقہ عہدیداروں کا فرض ہے کہ وہ مستحق لوگوں تک سکیم کا فائدہ پہنچائیں۔ مراعات میں تاخیر غریب عوام کے ساتھ ناانصافی ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ ایسے معاملات کی پیش رفت پر نظر رکھنے کے لئے اعلیٰ سطح پر بھی ایک طریقہ کار ہونا چاہئے۔کسی بھی غیر ضروری تاخیر کی صورت میں ضروری سرکاری کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔ مستحق لوگوں کو زیادہ انتظار نہیں کروایا جانا چاہئے۔بعض اوقات غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے وہ بددلی کا شکار ہوجاتے ہیں اور اپنے کیسوںکی پیروی کرنا چھوڑ دیتے ہیں جس کے نتیجہ میںانہیں پھر ایسی سکیموں کافائدہ نہیں ملتا۔
یہ اس طرح کی فلاحی سکیموںکی اصل روح کو متاثر کرتا ہے۔ وزیراعظم آواس یوجنا۔گرامین کے تحت ایک مکان کی تعمیر کیلئے میدانی علاقوں میں 1لاکھ20ہزارروپے اور مشکل علاقوں (پہاڑی علاقوں) میں 1لاکھ30ہزارروپے کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ایسے گھروں میںبیت الخلاء، ایل پی جی کنکشن، بجلی کا کنکشن اور پینے کے پانی جیسی سہولیات میسر ہونی چاہئیں۔ تعمیراتی سامان اور لیبر چارجز کی بڑھتی ہوئی لاگت کو دیکھتے ہوئے مالی امداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اتنی قلیل رقم میں دو کمروں کا مکان آج کی تاریخ میں تعمیر کرنا ممکن نہیں ہے لیکن اس کا فیصلہ حکومت میں اعلیٰ سطح پر کرنا ہے۔ اس وقت تک جو بھی مالی امداد مقرر کی گئی ہے وہ بغیر کسی تاخیر کے مستحق لوگوں تک پہنچنی چاہئے تاکہ انکی مشکل ترین زندگی میں انہیں کم ازکم ایک ذرا سی آسانی تومیسر ہوسکے۔
مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟
