یہ ترا کرم ہے جس نے مری کیفیت سنواری
مجھے ورنہ مار دیتی مرے دل کی بےقراری
ترے عفو اور کرم میں مری معصیت شعاری
تر ے سامنے ہو اس پر مجھے کیوں نہ شرمساری
یہ گناہ وجُرم وعصیاں جو ہے اس جہاں میںجاری
تُو اگر نہ بخش دیگا یہ پڑیگا ہم کو بھاری
تری بارگاہِ عالی میں نہ کیوں ہوں میں پشیماں
کہ خطاء و جرم میں ہے میں نے زندگی گزاری
تری بارگاہ میں اب میں ہوں سربسجدہ یا رب
ترے قہر سے ہوں لرزاں کہ ہے خوف مجھ پہ طاری
وہ جو اولیاء تھے تیرے، ہوئے نفس سے جُدا تھے
کہ نہیں ہے وہ مُوّحِد جو ہے نفس کا پُجاری
ترے قہر پر تو غالب ہے ازل سے تیری رحمت
کہ طفیل اسکے بچتی ہے یہ زندگی ہماری
کیا میرے غم کا درماں، کیاہے درد کامداوا
ہے ترا کرم وہ یارب ،ہے تری وہ غمگساری
مرے پاس کیا ہے یا رب جو تجھے میں پیش کردوں
یہی اک دلِ شکستہ یہی درد و بے قراری
ہے بشیر ؔتیری رحمت کو پکارتا جو ہردم
یہ پکار درد دل ہے کہ ہے جس میںآہ و زاری
موبائل نمبر؛700660651