سرینگر // سرینگر کے مضافات میں مجہ گنڈ علاقے میں ایک خونریز مسلح تصادم آرائی میں فورسز کے 5اہلکار زخمی ہوئے اور 4رہائشی مکان تباہ ہوئے۔اس دوران علاقے میں مظاہرین اور فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا گیا۔بتایا جاتا ہے کہ یہاں 3جنگجوئوں کی موجودگی تھی اور ان میں سے 2کی ہلاکت ہوئی البتہ پولیس نے اسکی تصدیق نہیں کی۔
جھڑپ کا آغاز
سہ پہر قریب چار بجے5اور 13آر آر، سی آر پی ایف 141بٹالین اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے گھاٹ محلہ مجہ گنڈ کا محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فورسز کی ایک بکتر بند گاڑی محلے میں نمودار ہوئی اور اس میں سوار اہلکاروں نے سموک شل لوگوں پر پھینکا اور ساتھ ہی ہوا میں کچھ فائر کئے ۔اسکے بعد یہاں نوجوانوں نے گاڑی پر پتھرائو کیا جس کے ساتھ ہی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا۔اسی دوران فورسز اہلکاروں نے کچھ مکانوں کے ارد گرد گھیرا تنگ کیا جس کے بعد یہاں موجود جنگجوئوں اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔مقامی
لوگوں کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران 4 مکانوں کو باردوی مواد اور مارٹر شلنگ سے تباہ کیا گیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رات دیر گئے فائرنگ کا سلسلہ رک گیا اور غالباً دو جنگجوئوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ دو جنگجو جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ تیسرے کے بارے میں کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کی اطلاع ملی تھی کہ مجہ گنڈ میں کم سے کم 3جنگجو موجود ہیں جس کے بعد علاقے کو محاصرے میں لیا گیا۔اس دوران ہائر سکنڈری سکول کے بلمقابل گھاٹ محلہ میں مخصوص مکان میں چھپے جنگجوئوں نے فورسز پر گولیاں چلائیں، جس کے بعد طرفین میں گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔اس دوران علاقے کو مکمل طور پر سیل کیا گیا،جبکہ داخلی راستوں کو بند کرکے اضافی فورسز اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ جنگجوئوں کے ابتدائی حملے میں5 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر بادامی باغ کے فوجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ان میں فوج کا ایک، سی آر پی ایف کا ایک اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کے 3اہلکار شامل ہیں۔ اس دوران رات کی تاریکی بڑھنے کے ساتھ ہی فورسز نے جنریٹروں سے روشنی کا انتظام بھی کیا۔ علاقے میں پے درپے کئی دھماکوں کی گونج بھی سنائی دی،جس کی آواز نواحی بستیوں تک گئی،اور اہل علاقہ ان دھماکوں کی خوفناک آوازوں سے خوف زدہ ہوگئے،جبکہ اس دوران ایک مکان سے آگ بھی نمودار ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکوں سے 4 مکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔شام دیر گئے تک طرفین میں دو بدو جھڑپ بھی جاری رہی۔ڈی آئی جی وسطی کشمیر وی کے بردھی نے کہا’’ تصادم جاری ہے اور ابھی تک کسی جنگجو کی لاش بر آمد نہیں کی گئی ہے‘۔ ڈی آئی جی نے کہا کہ انہوں نے لاشیں نکالنے کیلئے تلاشی آپریشن نہیں کیا کیونکہ رات کا وقت ہے، اس لئے محاصرہ رات بھر جاری رہے گا اور صبح تلاشی کارروائی انجام دی جائے گی‘۔سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل روی دیپ سنگھ نے کہا کہ طرفین میں لگاتار فائرنگ ہورہی ہے۔انکا کہنا تھا کہ یہ انٹلی جنس کی اطلاع تھی جس کی بنا پر آپریشن کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں کی لاشوں کو تلاش کرنے کا عمل رات کی تاریکی میں مناسب نہیں ہے اس لئے صبح تک آپریشن کو ملتوی کردیا گیا ہے۔
پر تشدد جھڑپیں
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ شروع ہوتے ہی علاقے میں نوجوانوں نے فورسز پر سنگباری کی۔ نوجوان جائے جھڑپ کے نزدیک جمع ہوئے اور فورسز کے آپریشن میں رخنہ ڈالتے ہوئے سنگبازی کی،جبکہ انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا گیا۔ فورسز نے ہوا میں گولیوں بھی چلائیں اور پیلٹ کا بھی استعمال کیا۔لاوے پورہ،ایچ ایم ٹی اور نارہ بل کے علاوہ ملورہ اور ملحقہ علاقوں میں مساجد سے اعلان کیا گیا کہ وہ مجہ گنڈ کی طرف مارچ کریں۔علاقے میں مسلح تصادم آرائی اور مظاہرین و فورسز میں جھڑپیں رات دیر گئے تک جاری رہیں۔