زراعت
سہیل بشیر کار
آجکل کسان ڈبل کراپنگ کرتے ہیں۔دھان کی ان زمینوں میں جہاں سال بھر پانی رہتا ہے، میں کسان ڈبل کراپنگ نہیں کر پاتے ہیں۔اگر کسان دھان کے بعد برسیم لگائیں تو وہ بھی ڈبل کراپنگ کر سکتے ہیں۔برسیم خشک زمین کے ساتھ ساتھ ان زمینوں میں بھی اگایا جا سکتا ہے جہاں پر پانی جمع رہتا ہے۔برسیم (Alfalfa) ایک پودا ہے جو جانوروں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔برسیم کو گھاس کا ’’بادشاہ‘‘ کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔اسے سردیوں کے موسم میں بویا جاتا ہے اور بار بار کاٹا جاتا ہے۔ اس کو جب چھ بار کاٹ لیا جاتا ہے تو اس کے بعد اس پر انتہائی خوبصورت سرخ سفید اور نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں۔برسیم کی کاشت کو فروغ دے کر زمین کی زرخیزی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ محکمانہ سفارشات پرعمل پیرا ہو کر 50ٹن فی ایکڑ تک چارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ برسیم میں لحمیات ، کیلشیم اور حیاتین کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ اس کا چارہ کھلانے سے جانوروں کی دودھ کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے، دوسرے پھل دار فصلوں کی طرح برسیم کی جڑوں میں بھی ایسے فائیدہ مند جراثیم (Rhizobium رائی زوبیم) پائے جاتے ہیں جو ہوا سے نائٹروجن لے کر اس کو زمین کا حصہ بناتے ہیں، اس وجہ سے نہ صرف پھلی دار فصل کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ اس زمین میں اگلی فصل کی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اگر زمین میں ان جراثیم کی تعداد کسی طرح بڑھا دی جائے تو زیادہ فایدہ ہوتا ہے۔برسیم کی فصل 50 کلوگرام سے 144 کلوگرام فی ایکڑ خالص نائٹروجن زمین کو مہیا کرتی ہے۔یوریا میں 46 فیصدنائٹروجن ہوتی ہے، یعنی 100کلوگرام یوریا میں 46 کلوگرام خالص نائٹروجن، لہذا اپنی زمینوں کو خالی نہ چھوڑیں۔ایک تو برسیم لگانے سے آپ کو برسیم ملے گا، ساتھ ہی ساتھ زمین کی پیداواری صلاحیت بھی بڑھ جائے گی ۔ماہ ستمبر و اکتوبر برسیم کی کاشت کے لیے موزوں موسم ہے ۔مگر دسمبر تک لوگ اس کی کاشت کرتے ہیں۔ لیکن اس صورت میں کم کٹائیاں حاصل ہوں گی ۔ لہٰذا بھر پور پیداوار کے لئے برسیم کو وقت پر کاشت کریں۔
برسیم کا اُگانا آسان ہے۔اگر آپ دھان کی زمین میں کاشتکاری کرنے جارہے ہیں تو جب دھان کی کٹائی کریں، اُسی وقت بیج کو چھڑکے، اگر زمین تیار بھی نہ ہو اور بیج کو ڈالا جائے پھر بھی بیج اُگ جائے گا، البتہ زمین کو تیار کرنے سے زیادہ پیداوار ملے گی ۔برسیم کا چارہ بھاری قسم کی زمینوں میں سب سے زیادہ پیداوار دیتا ہے ۔زمین کو تین چار دفعہ نرم اور بھربھری کر لیں۔
بوائی سے پہلے ایک کنال زمین میں 8 کلو DAP اور 1.700 کلو ایم او پی پی تجویز کی جاتی ہے۔برسیم پھلی دار فصل ہے جس کی جڑوں میں ہوا کی نائٹروجن کو جذب کرنے کی صلاحیت موجود ہے، لہٰذا اس فصل کو نائٹروجنی کھاد کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ غذائی اعتبار سے نائٹروجن کے بعد فاسفورس اہم ترین عنصر ہے۔ فاسفورس جڑوں کی بڑھوتری کے علاوہ پھولوں اور بیج کے بننے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انتہائی کمزور یاریتلی زمینوں میں پوٹاش ڈالنے سے برسیم کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔برسیم کی بھر پور پیداوار کے لیے جہاں کیمیائی کھادوں کے متوازن استعمال کی اشد ضرورت ہے وہاں نامیاتی کھادوں کی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں۔نامیاتی کھادیں نہ صرف پودوں کو غذائی اجزاء فراہم کرتی ہیں، بلکہ زمین کی اچھی ساخت اور صحت کی بھی ضامن ہیں۔ برسیم کی فصل کے لیے کھیت کی تیاری کے دوران گوبر کی گلی سڑی کھاد کم از کم ایک ماہ پہلے بحساب 2 تا 3 ٹرالیاں فی ایکڑ یکساں بکھیر کر اور ہل چلا کر اچھی طرح ملا دیں۔ پہلا پانی جلدی لگانا ہے۔
ایک کنال زمین میں ایک کلو بیج ڈالیے، بیج کو براڈکاسٹ کریں، اگر گرمی ہے تو 8۔10 دن اگر موسم معتدل ہے تو 12 دن بعد پانی دیجئے۔50 دن بعد پہلا کٹ ہم لے سکتے ہیں ،اس کے بعد ہر چالیس دن بعد ایک کٹ اس طرح ہم 6 سے 7 کٹ لے سکتے ہیں۔ اگر ہم دھان کی زمینوں میں 20 ستمبر کو بیج ڈالیے تو 15 نومبر تک ہم پہلا کٹ لے سکتے ہیں۔پھر مارچ میں دوسرا کٹ، مئ میں تیسرا کٹ اور جون میں چوتھا کٹ اس کے بعد ہم زمین کو دھان کے لیے پھر تیار کر سکتے ہیں۔برسیم لگانے کے بعد زمین کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا، لہٰذا زمین خالی نہ چھوڑیں۔
رابطہ۔ 9906653927