! موم سے اُڑنے والے راکٹ خلا میں بھیجنے کا تجربہ سیٹلائٹس کی لاگت 50فیصدکم کرنے کی تیاری

عظمیٰ ویب ڈیسک

جرمن کمپنی ہیلمپلس نے کمرشل سیٹلائٹس کو خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے ایسے راکٹ کا کامیاب تجربہ کیا جو موم سے اڑ سکتا ہے۔
’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق ہیلمپلس کے چیف ایگزیکٹو ماریو کوبالڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم جرمنی کی بطور قوم خلا کے سفر کی صلاحیت میں مزید اضافے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور خلا میں یورپ کی رسائی کو وسعت دے رہے ہیں۔’ایس آر 75‘ نامی 12 میٹر، 2 عشاریہ 5 ٹن وزنی تجرباتی راکٹ نے جنوبی آسٹریلیا کے شہر ایڈلیڈ کے علاقے کونبا سے اڑان بھری۔یہ راکٹ موم یا موم بتی اور مائع گیس کی مدد سے اڑ کر 250 کلو وزن تک کی چھوٹی سیٹلائٹس کو سطح سمندر سے 250 کلومیٹر تک بلندی میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ موم کو بطور سستے اور محفوظ متبادل ایندھن کے طور پر راکٹس کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس طرح سے سیٹلائٹس کی نقل و حمل کی لاگت کو 50 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔65 ملازمین رکھنے والی جرمنی کی خلائی ایجنسی ڈی ایل آر کا حصہ جرمن کمپنی نے کہا کہ اس کے پاس سیٹلائٹس کی نقل و حمل کے 100 ملین یوروز (105 ملین ڈالرز) مالیت کے آرڈرز موجود ہیں، یہ کمپنی زیادہ تر نجی سرمائے سے چل رہی ہے جب کہ اس میں کچھ حصہ سرکاری سرمایہ کاری ہے۔

کمپنی کا ہدف کمرشل سیٹلائٹس کی مانگ بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنے کام کو بڑھانا ہے اور اپنی خدمات کو 2032 تک 700 ملین یوروز مالیت تک لے جانا ہے۔
کمپنی کا منصوبہ آئندہ سال کے اختتام تک قدرے بڑے، ملٹی اسٹیج راکٹ کی تیاری ہے جو کہ 600 کلو گرام تک وزن کی سیٹلائٹس کو فضا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
ادھرڈان نیوز کے مطابق یہ سیٹلائٹ پاکستان نیشنل اسپیس ایجنسی ’سپارکو‘ اور نیشنل اسپیس ایجنسی کی جانب سے خلا میں لانچ کیا جائے گا۔سپارکو کا کہنا ہے کہ ’ایم ایم ون‘ نامی نیا سیٹلائٹ 30 مئی کو خلا میں روانہ کیا جائے گا، یہ سیٹلائٹ جدید ترین مواصلاتی نظام کی تشکیل میں رہنمائی کرے گا۔سیٹلائٹ ٹیلی کام سیکٹر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، فائیو جی اور انٹرنیٹ کی بہتر دستیابی کو سیٹلائٹ یقینی بنائے گا۔یاد رہے کہ چین کے شہر ہینان کے وینچینگ خلائی سینٹر سیٹلائٹ آئی کیوب قمر 3 مئی کو 2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا تھا۔’آئی کیوب قمر ’ کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل اسپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا، پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد ’آئی کیوب کیو‘ کو چین کے ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔