Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

مولاناامین احسن اصلاحی مذہبی محقق اور باکمال ادیب یومِ وصال

Mir Ajaz
Last updated: December 15, 2023 1:01 am
Mir Ajaz
Share
15 Min Read
SHARE
ڈاکٹرامتیازعبدالقادر
15دسمبر1997کومولاناامین احسن اصلاحی نے داعیٔ اجل کولبیک کہا۔ورثا ء کی خواہش پر سابق امیرجماعت اسلامی پاکستان مرحوم قاضی حسین احمدنے نمازجنازہ پڑھائی۔ بیسویںصدی کاایک چراغ پوری طرح اجالاپھیلانے سے قبل ہی بجھ گیا۔ ایک آفتاب چمکا، بیشتراس کے کہ اس کی شعاعیں پورانورپھیلائیں ، غروب ہوگیا۔ ایک پھول کھلا مگرمعاً مرجھاگیا۔ سبزہ لہلہایا مگرفوراً خشک ہوکر زمین کے برابرہوگیا۔حق کی پکاربلندہوئی لیکن معاً فضائے لامتناہی میں گم ہوگئی۔ عربی کافاضل یگانہ ، زہدوورع کی تصویر ، فضل وکمال کا مجسمہ ، عربی کاسوق عکاظ، ایک شخصیت منفردلیکن ایک جہانِ دانش ، ایک دنیائے معرفت ،ایک کائنات علم ، ایک گوشہ نشین مجمع کمال، ایک بے نواسلطانِ ہنر ،علوم ادبیہ کایگانہ ،علوم عربیہ کاخزانہ،علوم عقلیہ کاناقد،علوم دینیہ کاماہر، علوم القرآن کاواقف اسرار…….
مولاناامین احسن اصلاحی عالم باعمل اورصاحب کردارانسان تھے۔علمی اختلاف کے باوجودمخالف علماء کی قدردانی ، عام زندگی میںایک دوسرے سے اخلاق ومروت کاسلوک اورمعاشرتی رکھ رکھاؤ ،قرون اولیٰ کے علماء کی شان رہی ہے۔ مولانااصلاحی عصرحاضرمیں اس کاعملی نمونہ تھے ۔ مولانااصلاحی کی طبیعت میںبڑی غیرت ، وقار،تمکنت اوربے نیازی تھی ۔صدرایوب خان نے پوچھا ’’مولاناکوئی خدمت بتائیے‘‘؟مولانا کاجواب تھا ’’آپ سے جوکچھ کہناہوتاہے’میثاق‘کے اداریوں میںکہہ دیتاہوں ۔اس پرعمل کیجئے، یہی سب سے بڑی خدمت ہے‘‘۔ بھٹونے پیغام بھیجاکہ حکومت آپ کے لئے کچھ کرناچاہتی ہے، جواب دیا’’میںحکومت کے وظیفہ خوروں کوہمیشہ ملّت فروش کہتارہاہوں،کیااب خودبھی یہی کام کروںگا؟‘‘
مولانانے نہایت سادہ زندگی گزاری ۔ضروریات کومحدودرکھا،جومل گیا اس پر گزاراکیا ۔ رحمان آبادگاؤںمیں منتقل ہوئے تووہاں بجلی کی سہولت بھی نہ تھی لیکن اسی حالت میں ، تدبّر قرآن کی تحریروتسویدکابیشترکام کیا ۔معیارزندگی بڑھانے کاکوئی فتنہ کبھی قریب نہ آیا۔ مولاناعلمی وتحقیقی شخصیت ہونے کے باوجودخشک مزاج نہ تھے۔ غامدی صاحب کے بقول دورانِ اسیری مولانامودودی کی بتیسی غالباً ٹوٹ گئی ۔ امین احسن نہیںجانتے تھے کہ مولانامودودی کے دانت مصنوعی ہیں۔ کسی نے بتایاتو دانتوںکی ’’تعزیت‘‘ کے لئے مولاناکے پاس گئے۔ بظاہربہت افسردگی کی حالت میں تھوڑی دیر کے لئے کوٹھڑی کے دروازے پرکھڑے رہے ،پھر کہا :’’مولانا!افسوس ہے مجھے معلوم نہ تھا کہ آپ کے کھانے کے دانت اورہیںاوردکھانے کے اور‘‘۔
مولاناسیدسلمان ندوی اورمولاناامین احسن اصلاحی کی آپس میں بے تکلفّی تھی ۔ مولاناندوی نے مولانا تھانوی ؒ سے بیعت کی توانہوںنے مولانااصلاحی سے یہ اصرارکیا کہ آپ بھی سنجیدگی سے بیعت کے بارے میں سوچیں تومولانااصلاحی نے کہا’’آپ ہاتھ اُٹھائیںاورمیںبھی دعاکے لئے ہاتھ اُٹھاتاہوں کہ اے میرے رب جب میری یہ حالت ہوجائے کہ میںاپنی عقل کی باگیںکسی اورکے ہاتھ میںدے دوںتواس سے پہلے مجھے اُٹھالیجیو‘‘۔
مولانااصلاحی ایک بلندپایہ مقرراورایک صاحب طرزادیب ہی نہیں ، ایک شعلہ بیاں مقرربھی تھے۔ جناب جاویدغامدی لکھتے ہیں’’خطابت کیا تھی ،معلوم ہوتاتھا دریامیںہلکاہلکاتلاطم آگیاہے ۔ پہاڑوںمیںکوئی چشمہ اُبل رہاہے ۔ ان کی زبان سے جولفظ نکلتا، دل میںاُترجاتا۔وہ پیغمبرانہ اذعان کے ساتھ بولتے تھے اور عہدعتیق کے خطیبوں کی یادتازہ کردیتے تھے۔ ان کی زبان پراستدلال بولتااورایمان نازل ہوتاتھا ۔1945 میں ان کی تقریرکایہ جملہ اسی کیفیت کاآئینہ دارہے کہ ’’تم چاہوتومیری گردن پر تلواررکھ دو لیکن مجھ سے یہ بات کبھی نہ منواسکوگے کہ تزکیۂ نفس جیسا پاکیزہ کام ان جاہلوںکے سپردکردوںجوخانقاہوں میںبیٹھے دین فروشی کرتے ہیں‘‘(روایتوںکی حقیقت…ماہنامہ اشراق)
پروفیسر خورشیدنے ان کی شخصیت کی نقشہ کشی ان الفاظ میںکی ہیں’’مولانااصلاحی کی زندگی میں عقل وارادہ اورخودی وعزت نفس کے باوجوددل اوردماغ کابڑاحسین امتزاج تھا ۔ نہ اتنے روکھے کہ بس عقل ہی کے اشارے پر چلتے رہیں اوردل ِ زندہ کے تقاضوں اورمطالبوںکو یکسرنظراندازکردیں۔نہ اتنے نرم کہ باگ ، دل کوتھمادیں اورعقل وخرد کے تقاضوںکوفراموش کردیں۔ نرمی اور سختی ، جرت وبے باکی اوررحمت والتفات ، احتساب وسرزنش اور عفو و درگزرکے دھارے ساتھ ساتھ بہتے تھے ۔مولانانے صرف فکرکے چراغ ہی نہیںجلائے بلکہ انہوںنے شفقت ومحبت کے دیے بھی روشن کئے‘‘۔
مولاناامین احسن اصلاحی نے جوکچھ لکھا، نفسِ مضمون سے قطع نظر ، اسلوب بیان کے اعتبارسے بھی شاہکارہے۔ اس میںکوئی کلام نہیں کہ اردو نثر کے ارتقامیں ان کاغیرمعمولی حصہ ہے’۔ حقیقتِ شرک‘سے لے کر’مبادیٔ تدبرقرآن‘تک مولاناکی تمام تحریروںکو پڑھنے والے کیلئے یہ فیصلہ کرنامشکل ہوجاتاہے کہ تحریرکاعلمی پہلوزیادہ وقیع ہے یاادبی پہلوزیادہ پرکشش۔ کسی بھی اچھے ادیب کی یہ بڑی خوبی ہے کہ وہ اپنے مافی الضمیرکو پڑھنے والے کے سامنے اس طرح بیان کرسکے کہ قاری اسے سمجھ بھی رہاہواوراس کی دلچسپی بھی قائم رہے۔اس لحاظ سے مولانااصلاحی ایک کامیاب ادیب قرارپاتے ہیں۔
مرعوب کن علمی وجاہت کے ساتھ ساتھ مولاناکی عبارت میںدلکشی ، خیال میںرعنائی ، فکرمیںجدّت اوراسلوب میںتحقیقی وتنقیدی سطح پربھی انشاء پردازی کارنگ نمایاں نظرآتاہے۔ وہ نہ عبارت کوبوجھل ہونے دیتے ہیں ،نہ خیال کوپیچیدہ بننے دیتے ہیں۔ مولانانے جس وقت لکھنے کاآغازکیا ، اس وقت اگرچہ سرسیدؔ وحالیؔ کی تحریک کے زیراثر سادہ نویسی کوبھی فروغ حاصل ہورہاتھالیکن طبقۂ علماء میںبالعموم پُرپیچ عبارات لکھنے اوربعیدازفہم الفاظ وتراکیب کے استعمال ہی کارواج تھا ۔ مولانااصلاحی کی تحریر عالمانہ شان کے باوجود بہت ہی سادہ ، عام فہم اورسلیس ہے۔ لیکن سادہ ہونے کے باوجودسرسیدؔ اورحالیؔ کی تحریر کی طرح بے رنگ اورپھیکی بھی نہیں۔بلکہ اپنے اندرشگفتگی ودلکشی ، رعنائی اوردلآویزی کاپہلوبھی رکھتی ہے۔ ان کی تحریرہویاتقریر، صحتِ فکر کے ساتھ حسنِ بیاں بھی اس کاایک مسحورکن خاصہ ہے۔پروفیسرخورشیداحمدرقمطرازہیں’’ان کی تحریرمیںشبلی کی ادبیت ،مولانامودودی کی فکری گہرائی وسلاست اورابولکلام آزاد کی خطابت کاحسین امتزاج نظرآتاہے۔ جہاںوہ ٹھوس دلائل اورمحکم تحقیق کے بادشاہ تھے ،وہیںوہ ایک اعلیٰ انشاء پردازاورشگفتہ بیان ادیب ومقررتھے ۔ان کے اسلوب میںایک منفردشوخی اوربانکپن ہے۔ جس میںقرآن اوربائبل ،دونوںکے ادب کا پرتَو نظرآتاہے‘‘۔
کسی واقعے کی منظرکشی کامسئلہ ہویاکسی شخص کے کردارکی تصویرکشی مقصودہو، مولانااصلاحی اس عمدگی اورچابک دستی سے الفاظ کاانتخاب کرتے ہیںکہ متعلقہ فردیاواقعے کی پوری تصویر آنکھوںکے سامنے پھِرجاتی ہے ۔ایک اُجاڑبستی کی تصویرملاحظہ ہو’’چنانچہ اس طرح کسی ڈھیٔ ہوئی بستی پراس کاگزرہوجاتاہے ۔اس کی منہدم دیواریں ، اس کے ٹوٹے ہوئے دَر ، اس کی سربسجودمہرابیں ، اس کی پراگندہ اینٹیں اوراس کی وحشت وویرانی کی خاموشی ، اس کے سامنے عبرتوںاوربصیرتوںکاایک دفتر کھول دیتی ہے‘‘۔(مبادیٔ تدبّرقرآن:صفحہ۳۹)
مولاناکی تحریروتقریرمیں شوخی اورحسب ضرورت طنزکی کاٹ پائی جاتی ہے ۔مولانامنظورنعمانی کے اعتراض کے جواب میںانہوںنے ’’جماعت اسلامی پرالزامات اور ان کاجواب‘‘اورڈاکٹراشتیاق حسین قریشی کے ’’حاکمیت الٰہی یاحاکمیت جمہور‘‘والے مضمون پرتنقیدواحتساب صرف علمی مباحث کامرقع ہی نہیں، ادب ، انشاء وطنزکابھی اعلیٰ نمونہ ہے۔ علاوہ ازیں ان کے اسلوب میںبلاکی بے ساختگی اورلہجے کی تروتازگی ہے۔
مولانااصلاحی ایک سچے اورکھرے انسان ،قوم کے دردمندمصلح اورمخلص داعی تھے ، امت اسلامیہ جس طرح دین سے دوری کی وجہ سے اندھیروں میںٹھوکریں کھارہی تھیں،اس صورت حال پروہ بے چین ومضطرب ہی نہیں،عملی طورپرمتحرک بھی تھے۔ دردکی یہ کسک ان کی تحریروںمیں جابجامحسوس ہوتی ہے۔ ایک سچے داعی ومصلح کی تصویرکشی یوںکرتے ہیں’’وہ چیخ چیخ کرپکارے اورلپٹ لپٹ کرسمجھائے اورنوع انسانی کی بیماریاں اس کواس درجہ بے قرارکردیں کہ وہ خلوت کے سجدوںمیں اس کی نجات کے لئے پھوٹ پھوٹ کرروئیں۔راتیںنیندکی لذّتوںسے محروم ہوجائیںاور اس کے دن فراغت کی گھڑیوںسے بے نصیب ہوجائیں۔وہ مخلوق خداکی گردن میں اتنے بے شمارارباب والٰہہ کی غلامی کابوجھل طوق دیکھ کر اوردردسے بھرجائے اورہرسننے والے کان اورہردیکھنے والی آنکھ تک اللہ کی وہ دعوت قولاً اورعملاً پہنچادیںجوان تمام مسائل کاواحد علاج ہے‘‘۔ (حقیقتِ شرک وتوحید۔صفحہ ۱۴۷)
مولانااصلاحی کی علمی پرداخت دبستانِ شبلی کے ماحول میںہوئی ۔وہ فرقہ وارانہ اورفروعی مسائل میں توسّع کے قائل ہیں۔اگرچہ مولانااصلاحی نے اہل حدیث عالم مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری سے علم حدیث میں کسبِ فیض کیا لیکن ان کی علمی وفکری اٹھان میں بنیادی کردارمولانافرہی  اورمولاناعبدالرحمٰن نگرامی کاتھا،جو دبستانِ شبلی کے وابستگان میںسے تھے۔مولانا کی تصانیف اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے نئی نسل کے دل ودماغ کو متاثرکرنے والی ہیں۔ جدیدطرزتحریرکے تقاضوںسے ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے وہ عصرحاضرکے اقلیت پسند اورجدّت طلب حلقوںمیں بھی اپنالوہامنوارہی ہیں۔
مولانااصلاحی نے پورے علمی ذخیرہ کوفکری طورپرہضم کیا ۔قرآن مجید کاگہراعلم ،مقاصد شریعت سے گہری واقفیت ،اصول فقہ اوراصول تشریح کاملکۂ راسخہ ان کی ہرتصنیف میں ان کارفیق ہے۔وہ جس موضوع پرقلم اٹھاتے ہیں،اس میںاپنے علم سے جان ڈال دیتے ہیں۔ ان کی کوئی تصنیف ایسی نہ ہوگی جس میںنئے علمی حقائق ،علمی نکات، ناقدانہ مباحث اور جدیداصولی بحثیں نہ ملیں اورقرآن مجیدکے فہم کی ایک نئی راہ اورشریعت کے مقاصد کے سمجھنے کانیادروازہ کشادہ نہ ہو۔ ان کی متعددتصنیفات ،ان کی مجتہدانہ فکرونظراورقوت ِتنقیدکی شاہدہیں۔ اورہردورکے دماغوںکوجدیدوصالح علمی وفکری غذامہیاکرتی رہیںگی۔ روز نامہ ’پاکستان‘کے مدیراعلیٰ مجیب الرحمٰن شامی لکھتے ہیں:’’ مولانا اصلاحی نے بڑی سرگرم زندگی گزاری ۔ وہ قلم کے بھی دھنی تھے اورزبان کے بھی ۔ اردوتوان کی مادری زبان تھی ہی ،عربی کے رموزواسرارپربھی وہ ایسی عالمانہ نظررکھتے تھے کہ ان کاشایدہی کوئی ہمسرموجودہو۔ قرآن کی زبان اورزمانہ  ٔ جاہلیت کے عربی ادب پر ان کوبے مثال عبورتھا ۔ ان کی تفسیر تدبّرقرآن اورتفسیری ذخیرے میںا نتہائی اہم مقام حاصل ہے……آج ان کامتبادل ہمارے درمیان موجودنہیںہے۔اس طرح کی شخصیات کا کوئی متبادل پایابھی نہیںجاتا۔ جس طرح اقبالؔ ہرروزپیدانہیںہوتے ، اسی طرح مودودی اوراصلاحی بھی پیدانہیںہوسکتے۔ان کے قدموںکوچھونے کے لئے بھی قطب مینارپرکھڑاہوناپڑتاہے‘‘۔
مولانااصلاحی کی تصنیفات میںان کی تفسیر’تدبرقرآن‘بہت ہی مقبول ہے۔ نوجلدوں پرمشتمل یہ تفسیر استادعلامہ حمیدالدین فراہی کے تفسیری منہج پر لکھی گئی ہے۔ ان کے تفسیری اسلوب کی بنیاد قرآن کے اندرونی نظم اورالفاظ کے عرب کے اندرمعروف مفہوم پرہے ۔مولانانے قرآن کی تفسیرقرآن سے ، اوراس کے معانی کوکتاب کے اندرونی ربط اورالفاظ کے معانی کی صحیح تفہیم کے ذریعے متعین کیاہے۔سورتوںاورآیتوںکانظم اورقرآن کی زبان داخلی وسائل ہے۔ جبکہ روایات واقوال کو ان کے ہاں خارجی وسائل کی حیثیت حاصل ہے۔ قرآن فہمی کے بیرونی ذرائع سے بھی اگرچہ انہوںنے پورااستفادہ کیاہے۔ تاہم ان کی منفردخصوصیت قرآن کے اندرونی ذرائع کی روشنی میں تفسیرکرناہے۔ مولانا اصلاحی کے نزدیک ہرسورۃ اپنے داخلی نظم کی وجہ سے ایک مستقل وحدت ہے۔ اس کاایک مرکزی موضوع ہے جسے سورہ کا’عمود‘ـکہتے ہیں۔ سورہ کے تمام اجزائے کلام اورنکات کا عمودسے گہراتعلق ہے۔ اس طرح پورے قرآن میںبھی نظم موجودہے۔ اس اعتبارسے مولانانے پورے قرآن کو سات گروپوںمیں تقسیم کیاہے۔ ہرگروپ ایک یاایک سے زیادہ مکّی سورتوںسے شروع ہوتاہے اورایک یاایک سے زائد مدنی سورتوںپرختم ہوتاہے۔
قرآن مجیدمیںاستعمال ہونے والی اصطلاحات صلوٰۃ، زکوٰۃ، صوم،حج،عمرہ،قربانی وغیرہ کے مفہوم کاتعین سنت متواترہ کی روشنی میںکیاگیاہے۔ اختلافی مقامات پر قرآنی نظائرکو ترجیح دی گئی ہے۔ حسبِ ضرورت روایات وآثارسے بھی استدلال کیا گیا ہے۔ فقہیات میں ان اقوال کوراجح قراردیاگیاہے جوقرآن وسنت سے اقرب ہیں۔کچھ اقوال سلف کو دلائل کی بنیادپر رَدکرتے ہوئے خودبھی اجتہادی رائے کااظہارکیاگیاہے۔ علامہ فراہی کے تفسیری اسلوب سے والہانہ تعلق کے باوجود کئی مقامات پر ان کی آراء سے اختلاف بھی کیاہے۔ اپنے منفردتفسیری اسلوب،علمی مواداوراستدلال اورزبان وبیان میںفصاحت وبلاغت کی وجہ سے ’’تدبّرقرآن‘‘ ایک اعلیٰ پایہ کی تفسیر قرارپاتی ہے۔ ترجمہ کی زبان روکھی پھیکی اوربے مزہ نہیںبلکہ دلکش، شگفتہ اوردلپذیرہے۔ تدبرقرآن کو دوسری تفاسیر کے مقابلے میںاس وجہ سے بھی اہمیت حاصل ہے کہ وہ بہترین عصری اسلوب میں پیش کی گئی ہے۔ اس طرح مولاناکے ترجمہ قرآن میں بڑی حدتک روانیٔ عبارت ،بلاغت زبان اورتاثرکلام جیسی خصوصیات جمع کی گئی ہیں۔ ہندوستان میں تفسیر’تدبرقرآن‘ مسلسل شائع ہورہی ہے۔ تدبرقرآن کی اشاعت پر مولانامنظورنعمانیؒ نے لکھا’’اس کتاب کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے ہم کوجوعظیم نعمت بخشی ہے ، اس کی عظمت کی تعبیرسے زبان وقلم قاصر ہے‘‘۔ مولانانعمانی لاہورگئے تو مولانااصلاحی نے انہیںبتایا:’’میری اہلیہ کہتی ہیںکہ تمہاری کتابیںتومیری سمجھ میںنہیںآتیں، لیکن مولانانعمانی کی کتابیں میںخوب سمجھ لیتی ہوں‘‘۔ مولانانعمانی نے فوراً کہا’’ مولانا!ہم اُن کے لئے لکھتے ہیں،اورآپ ہمارے لئے لکھتے ہیں‘‘۔ ایک خط میں مولانامنظورنعمانی نے لکھا ’’اس تفسیرسے میری جتنی قرآنی مشکلات حل ہوئیں ،اتنی کسی کتاب سے بھی نہیںہوئی ہیں‘‘۔
ان تمام خوبیوں اورممیزات کے باوجود ، جوتاریخِ تفسیرمیں تدبّرقرآن کو ایک منفرد اورممتازمقام عطاکرتے ہیں، دوسری تفاسیرکی طرح تدبّر قرآن بھی کلام الٰہی کوسمجھنے کی ایک انسانی کوشش ہے۔ اوراس میں بھی غلطی کا احتمال وامکان اسی طرح ہے جس طرح بہترسے بہتر اورکامیاب سے کامیاب انسانی کوششوںمیں ہوتاہے۔ بڑی سے بڑی انسانی کاوش بھی کمیوں اورغلطیوںسے یکسرپاک نہیںہوسکتی۔
مولاناامین احسن اصلاحی محض ایک مذہبی محقق اوراسلامی مفکّرہی نہیںبلکہ ایک منفرد صاحب طرزادیب بھی تھے۔خیالات وافکارکی ندرت ، تحقیق ،موادکی ترتیب وپیش کش میںجدّت اوراپنے ادبی اسلوب کی انفرادیت کی وجہ سے انہیںاردوادب میں روایت شکن وروایت سازادیب کہاجاسکتاہے۔ اس میںشک نہیں کہ اردوزبان وادب کی تاریخ میں ان کی تحریروںکو ایک عظیم ادبی سرمایہ کی حیثیت حاصل ہوگی۔
رابطہ:مرکزبرائے تحقیق وپالیسی مطالعات،بارہمولہ کشمیر
ای میل۔[email protected]
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
لداخ میں لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ | شیوک روڈ پر پھنسے دو شہریوں کو بچا لیا گیا
جموں
کاہرہ کے جوڑا خورد گاؤں سے کمسن بچی کی لاش برآمد پولیس نے معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کی
خطہ چناب
سانبہ میں بی ایس ایف اہلکار کی حادثاتی موت
جموں
سکولوں کے نئے اوقات کاررام بن ۔ بانہال سیکٹر کے سکولوں کیلئے غیر موزوں میلوں کی پیدل مسافت کے بعد طالب علموں سے آن لائن کلاسز کی توقع زمینی صورتحال کے منافی
خطہ چناب

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?