گاندربل//یخ بستہ سائبریااور وسطیٰ ایشیاء کے دیگر ممالک سے کشمیر آنے والے مہاجر آبی پرندوں کی آمد کا سلسلہ اکتوبر مہینے کے آخری دنوں میں شروع ہوچکا ہے اور اب تک کشمیر کے مختلف آبی پناہ گاہوں میں بڑی تعداد میں مہاجر پرندے پہنچ گئے ہیں ۔ گاندربل کی شالہ بگ آبی پناہ گاہ میں5 لاکھ سے زائد مہاجر پرندے پہنچ چکے ہیں جبکہ یہاں پہلے ہی سال بھر مقیم رہنے والے تقریباً3 لاکھ پرندوں بھی موجود ہیں۔محکمہ وائلڈ لائف کے ڈی ایف او روف احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گذشتہ برسوں کے مقابلہ میں رواں سال موسم مسلسل خشک رہنے کے باعث ابھی تک کم تعداد میں مہاجر پرندے یہاںآگئے ہیں اور ایک سروے کے مطابق5 لاکھ سے زائد نئے پرندے شالہ بگ آبی پناہ میں ڈھیرا ڈال چکے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیاء میں شامل تاشقند،روس،افغانستان،پاکستان،چین،سائبیریا سمیت شمالی یورپ کے علاوہ ہندوستان کے کچھ حصوں سے بھی مختلف اقسام کے جو 5 لاکھ سے زائد رنگ برنگے آبی پرندے یہاں وارد ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے اور سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کی وجہ سے مہاجر پرندوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ سردی کی شدت میں کمی ہونے کے باعث فروری میں مزید8لاکھ کے قریب پرندوں کی آمد ہے اور یوں امسال متوقع طور پر 10 لاکھ سے زائد پرندے آنے کی امید ہے۔ڈی ایف او نے مزید کہا کہ 20 اقسام کے یہ پرندے اکتوبرکے آخری ہفتے میں کشمیر آنا شروع ہوتے ہیں اورمارچ تک یہاں قیام کرتے ہیں جس کے بعد اپریل مہینے کے آخر میں بہت سارے پرندے اگرچہ واپس لوٹ جاتے ہیں تاہم 3سے 5 لاکھ کے قریب پرندے آبی گاہ شالہ بگ کو ہی اپنا مستقل ٹھکانہ بناکر یہی رہ جاتے ہیں ۔36ہزار کنال اراضی پر مشتمل شالہ بگ آبی پناہ گاہ وادی کی دوسری پناہ گاہوں کے مقابلہ میں مہاجر پرندوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے جہاں ہر سال 5سے10 لاکھ کے قریب مہاجر پرندو ں کی آمد رہتی ہے ۔مذکورہ آفیسر نے مزید کہا کہ آبی پناہ گاہ کے ارد گرد رہائش پذیر دیہات کے لوگوں نے بھی محکمہ کیساتھ تعاون کرکے ان پرندوں کے شکار کو تقریباً ناممکن بنادیاہے۔شالہ بگ ویٹ لینڈ وادی کی واحد آبگاہ ہے جہاں کئی اقسام کے پرندے واپس سائبیریایا وسطی ایشیائی ممالک میں جانے کی بجائے پورے سال اسی آبی پناہ گاہ میں قیام کرتے ہیں اور موسمی تبدیلی کے باوجود اس آبی پناہ گاہ میں انہیں آب و ہوا کے ایسے تمام سہولیات دستیاب ہیں جنکی وجہ سے وہ ہجرت پر مجبور نہیں ہوتے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ دراصل شالہ بگ آبی پناہ گاہ میں موجود مختلف آبی ذخائر ان پرندوں کو سردی کے موسم میں گرمی کا احساس دیتے ہیں اور گرمی میں ٹھنڈک کا، جس وجہ سے یہ مہاجر پرندے واپس چلے جانے کی بجائے رفتہ رفتہ اسی آ بگاہ کے اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومنے پھرنے کے عادی ہونے لگے ہیں۔دراصل شالہ بگ آبی پناہ گاہ کو دو وسائل سے پانی فراہم ہوتا ہے ایک آنچار اورڈل جھیل سے، دوسرا دریا ئے جہلم اور نالہ سندھ سے۔چونکہ جھیل ڈل کا پانی نالہ سندھ کے مقابلہ میں گرم رہتا ہے، جس وجہ سے اس ویٹ لینڈ کے ایک حصہ میں نالہ سندھ کا سردپانی ہوتا ہے اور دوسرے حصہ میں جھیل ڈل کاقدرے گرم پانی موجود رہتا ہے۔ مہاجر پرندے، جو انتہائی چالاک ہوتے ہیں، گرمیوں میں اس آبی پناہ گاہ کے اس حصہ میں رہتے ہیں جہاں نالہ سندھ کا پانی دستیاب رہتا ہے جو انہیں ٹھنڈک کا احساس دیتا ہے جبکہ سردیوں کے ایام میں وہ شالہ بگ آبی پناہ گاہ کے اس حصے کی طرف ہجرت کرتے ہیں جس میں جھیل ڈل کا پانی ہوتا ہے، جو ان مہمان پرندوں کو گرمی کا احساس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کئی پرندے شام ہوتے ہی ہوکرسر،آنچار اور وادی کی کئی دیگر آبگاہوں کی راہ لیتے ہیں۔ شالہ بگ آبی پناہ گاہ کے انچارج آفیسر کے مطابق ’’گذشتہ9برسوں سے نہ صرف سائبیریابلکہ دیگر ممالک سے کشمیر آنے والے 3سے5لاکھ کے قریب مہاجر پرندوں نے شالہ بگ کو اپنا مستقل ٹھکانہ بنایا ہے بلکہ اس آبی پناہ گاہ میں مہمان پرندے افزائش نسل بھی کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ 20اقسام کے یہ پرندے سال میں دو مرتبہ انڈے دیتے ہیں اور ان کی ایک مادہ20سے22انڈے دیتی ہیں ‘‘۔