عظمیٰ نیوزسروس
جموں// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ جو شیرِ کشمیر زرعی سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی جموں (سکاسٹ (جموں) کے پرو چانسلر بھی ہیں، نے بابا جیتو چٹھہ آڈیٹوریم میں یونیورسٹی کے نویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے معاشی مستقبل کو تشکیل دینے میں زرعی شعبے کے کلیدی کردار پر زور دیا۔وزیر اعلیٰ نے فارغ التحصیل سکالروں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ زراعت اور اس سے منسلک شعبے نہ صرف امکانات سے بھرپور ہیں بلکہ ایک بڑی ذمہ داری بھی ہیں۔ اُنہوں نے اعتراف کیا کہ موسمیاتی تبدیلی، وسائل کی کمی اور اُبھرتے ہوئے عالمی معیار زرعی میدان کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ زمین کے بکھرے ہوئے ذخائر، پانی کے ذخائر کی کمی اور کیمیائی کھادوں کا غیر چیک شدہ استعمال ایسے مسائل ہیں جو فوری اصلاح کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کے لئے دیرپااور نامیاتی زرعی طریقوں کی طرف فیصلہ کن پیش رفت ضروری ہے۔ اُنہوں نے خوراکی زنجیر میں مائیکرو پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے خطرے اور موسمیاتی غیر یقینی صورتحال کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی بیداری اَب اِختیاری نہیں ہے بلکہ ضرورت بن چکی ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے فارغ التحصیل طلبأ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اُن پر زور دیا کہ وہ سکاسٹ کے اعلیٰ اقدار کو اپناتے ہوئے دیہی ترقی کے بڑے مشن کا حصہ بننا چاہیے۔ اُنہوں نے طلبأ سے کہا کہ وہ روزگار تلاش کرنے والے نہیں بلکہ روزگار پیدا کرنے والے بنیں۔اُنہوں نے یونیورسٹی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے یکس سیٹو جین بینک کے قیام کی سراہناکی جو مقامی بیجوں کی اقسام اور فصلوں کی تنوع کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اُنہوں نے کہا،’’ایسا انفراسٹرکچر تب ہی کارگر ہوگا جب اس کے ساتھ موزوں صلاحیتیں جڑیں گی۔‘‘وزیر اعلیٰ نے طلبہ اور فیکلٹی سے اپیل کی کہ وہ دستیاب سہولیات کو بھرپور طریقے سے استعمال کریں تاکہ زرعی سائنس کے بدلتے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔تقریب میں دیگر معززین میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا مہمان خصوصی ، وزیربرائے زراعت وبہبود کساناں جاوید احمد ڈار، چیف سیکرٹری اتل ڈولو اور پرنسپل سیکرٹری شیلندر کمار شامل تھے۔ ان سب نے یونیورسٹی کو سلور جوبلی کی مبارکباد دی اور وائس چانسلر و فیکلٹی کواین اِی پی ۔2020سٹارٹ اپ انڈیا اور وِکست بھارت@ 2047 جیسے قومی ویژنوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونے پر سراہا۔وائس چانسلر پروفیسر بی این ترپاٹھی نے یونیورسٹی رپورٹ پیش کرتے ہوئے سکاسٹ جموں کی تعلیم، تحقیق، اختراعات اور مسلسل کامیابیوں کو اُجاگر کیا۔ اُنہوں نے کہا،’’ہماری بہترین کارکردگی ان پیٹنٹس، سٹارٹ اپس اور علم کی منتقلی سے ظاہر ہوتی ہے جن سے ہم کسان طبقے کو بااِختیار بنا رہے ہیں۔‘‘کانووکیشن میں 446 ڈگریاں تفویض کی گئیں جن میں 157 ماسٹرز، 46 ڈاکٹریٹ اور 243 انڈرگریجویٹ ڈگریاں شامل تھیں جبکہ 8 گولڈ میڈلز نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبأ کو دئیے گئے۔ متعدد ماہرین، اِختراع کاروںاور زرعی کاروباری شخصیات کو بھی ان کی خدمات پر اعزاز سے نوازا گیا۔اِس موقعہ پر کسانوں کے لئے ہوسٹل اور جدید فیکلٹی بلڈنگ کا افتتاح بھی کیا گیاجو کیپکس ۔نبارڈ اور جموں و کشمیر حکومت کی مدد سے مکمل کئے گئے، جس سے سکاسٹ جموں کی علمی و تحقیقی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔تقریب میں یونیورسٹی کونسل، بورڈ آف مینجمنٹ کے اراکین، فیکلٹی، طلبہ، کسان اور عام شہریوں نے شرکت کی۔
ُPackage