لکھنؤ//بی ایس سپریمو مایاویتی نے اپنی سالگرہ پر بی جے پی اور کانگریس پر جم نشانہ سادھا۔ انہوں نے کہا کہ امیروں کی سوچ رکھنے والی پارٹیاںہماری پارٹی کو پسند نہیں کرتی ہیں۔بی جے پی کے لوگ ہماری پارٹی کو ختم کرنے کے لئے قسم قسم کی ترکیبیںاپنا رہے ہیں۔اتنا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی چو ر چور موسیرے بھائی ہیں۔انہوں نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہ بابا صاحب کو بھارت رتن کیوں نہیں دیا گیا تھا؟ منڈل کمیشن کی سفارشوں کا بی جے پی نے مخالفت کی تھی۔ معاشرے کے دبے کچلے لوگوں کو آج بھی برابر کا حق اس کو نہیں مل پا رہا ہے۔ان طبقات کو اپنے پیر وںپر نہ ہی بی جے پی کھڑا کر پا ئے گی اور نہ ہی کانگریس۔ ہماری پارٹی بیچ بیچ میں جدوجہد کر تی رہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔انہوں نے 2014 کے لوک سبھا کے انتخابات میں کہا کہ مخالف پارٹی نے ای وی ایم پرگھوٹالہ کرکے ہماری پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچایا ہے۔ سہارنپور کے واقعہ میں بھی ہماری پارٹی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، لیکن ہماری پارٹی کی سوجھ بوجھ سے ایسا نہیں کرپائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے راجیہ سبھا میں نہیں بولنے دیا گیا، جس کی چلتے استعفیٰ دیا۔ اسی طرح بابا صاحب بھیم راؤامبیڈکر کو بھی پریشان کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے قانون منتری کے استعفیٰ دے دیاتھا۔مایاوتی نے کہا کہ ہمارے استعفیٰ سے لوگوں کو اب سمجھ میں آگیا ہے، یہی وجہ ہے کہ مقامی چنائومیں بڑی کامیاب ملی۔گجرات انتخابات کے نتائج کو لے کر وزیراعظم پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ہر ہر مودی، گھر گھر مودی کا نعرہ لگانے والے نریندر مودی اپنے گھر میں بے گھر ہونے سے بال بچ گئے۔مایاوتی نے کانگریس پرنشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ کانگریس بتائے کہ 1951 میں بابا صاحب کو استعفیٰ کیوں دینا پڑا۔؟کانگریس نے منڈل کمیشن کی سفارشوں کو کیوں نہیں لاگو کی؟ انہوں نے کہا کہ ان کی منشا ملک کے بارے میںایماندار نہیں ہے۔ لہٰذا عوام نے تقریباً 70 سال سے اقتدار سے دور رکھا تھا۔ اب مودی کے منتری یہ کہتے ہیں کہ بہت جلد ہی آئین میں تبدیل لائی جائے گی ۔ اس پرتو منتری کو فوری طور پر برخاست کردینا چاہئے تھا، لیکن آر ایس ایس تو اس کام سے خوش ہوتی ہے۔