گاندھی نگر// گجرات حکومت نے اس وقت کے وزیر اعلی (اب وزیر اعظم) نریندر مودی کے دور میں بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج اے بی شاہ کی صدارت میں مسٹر مودی کے حکم پر ہی قائم کمیشن کی رپورٹ کو آج آخر کار اسمبلی میں پیش کردیا۔اسے ایوان میں پیش کرنے کی مانگ پراہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے زبردست ہنگامہ کیا تھا۔ آج بھی اس معاملے پر کانگریس کا مظاہرہ جاری تھا۔نائب وزیر اعلی نتن پٹیل نے 22 جلدوں اور 5000 سے زیادہ صفحات والی اس رپورٹ کو ایوان میں رکھنے کے بعد کہا کہ اب یہ سرکاری املاک ہو گئی ہے اور کوئی بھی رکن اسمبلی اسے ایوان کی لائبریری سے لے کر پڑھ سکتا ہے ۔حکومت نے پہلے بھی کہا تھا کہ کمیشن نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مسٹر مودی اور ان کی حکومت کو کلین چٹ دے دی تھی۔واضح رہے کہ کانگریس کے اپوزیشن لیڈرشنکر سنگھ واگھیلا نے ، جو آج اعلی کمان کے بلانے پر ریاستی صدر بھرت سنگھ سولنکی کے ساتھ دہلی جانے کی وجہ سے ایوان میں موجود نہیں تھے ، بار بار الزام لگایا تھا کہ حکومت اگر ایوان میں رپورٹ نہیں رکھتی تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ مسٹر مودی کی بدعنوانی کو چھپانا چاہتی ہے ۔ ادھر کانگریس کے ممبر اسمبلی آج ایوان میں رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ اور کل بی جے پی صدر اور ممبر اسمبلی امت شاہ کی جانب سے ایوان میں کانگریس پر لگائے گئے الزامات پر معافی کا مطالبہ والے بینر پہن کر آئے تھے ۔انہیں بعد میں دن بھر کے لئے ایوان کی کارروائی سے معطل کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ 20 فروری کو شروع ہوئے بجٹ سیشن کا آج آخری دن ہے ۔شاہ کمیشن نے مختلف صنعتی گروپوں کو زمین کے الاٹمنٹ میں مبینہ بے ضابطگی اور بدعنوانی کے الزامات سمیت ایسے 12 الزامات کی تفتیش کی تھی۔ اس نے اپنی رپورٹ کچھ سال پہلے ہی ریاستی حکومت کے حوالے کر دی تھی۔ حکومت نے ماضی میں بھی دعوی کیا تھا کہ کمیشن نے تمام معاملات میں کلین چٹ دے دی ہے ۔یو این آئی