نئی دہلی // سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر میں صورتحال انتہائی خراب ہے جس کے لئے مودی سرکار براہ راست ذمہ دار ہے۔ کانگریس کے 84ویں سیشن کے دوسرے دن اپنے خطاب میں انہوں نے مودی حکومت کو کشمیر کے حالات بگاڑنے کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا او رکہا کہ وادی میں سیکورٹی کے حالات بد سے بتر ہوتے جا رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا’’جموں وکشمیر میں آج جو حالات ہیں، ایسے پہلے کبھی نہیں تھے ،اس کی وجہ سے ملک کی سرحدیں محفوظ نہیں ہیں اور ملک کی داخلی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ریاست کی مخلوط سرکار میں اتحادی پارٹیوں کے نظریات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔منموہن سنگھ نے کہا کہ مرکز نے وہاں پر ایک ایسی حکومت قائم کی جس کی دواتحادی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف کام کرتی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جو وعوے کئے تھے، ان سے ایک بھی پورا نہیں کیا ۔ اپنے مشترکہمنشور میں حکومت نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ با ت چیت کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس کے علاوہ وادی کے کچھ علاقوں سے افسپاہٹانے کی بھی یقین دہانی کی، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا ۔ پچھلے ہفتے وزیراعلی نے وزیرخزانہ حسیب درابو کو عہدے سے ہٹا یا یہ وہیں پی ڈی پی رہنما ہیں، جو بی جے پی کے ساتھ رابطے میں تھے ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ حکومت کو جموں وکشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے صحیح قدم اٹھانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دوسالوں کے دوران حالات بہت خراب ہوگئے ہیں، 2016میں چھ مہینے تک سنگ باری ہوتی رہی اور سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ عام شہری بھی اس میں ہلاک ہوئے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ سرحد پار سے پاکستان کے ذریعہ کی جانے والی دہشت گردانہ سرگرمیاں قطعی برداشت نہیں کی جا سکتیں۔ حکومت کو اس سے مجموعی طور پر نمٹنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سبھی پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ حکومت کو چین سمیت سبھی پڑوسی ملکوں سے تعلقات میں بہتری لانی چاہیے۔