نئی دہلی// کانگریس چیئر پرسن سونیا نے کہا کہ مستقبل میں نہرو ۔گاندھی خاندان کے باہرکوئی اس قدیم پارٹی کی قیادت سنبھال سکتا ہے اور کہا کہ 2004میں انہوں نے منموہن سنگھ کو اس لئے وزیر اعظم کے طور پر پیش کیا کیونکہ وہ ان سے عہدے کے لئے موزوں اور بہتر امیدوار تھے۔ انہو ںنے کہاکوئی بھی کانگریس پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے ۔یہ با ت انہو ںنے انڈیا ٹوڈے کے ایک کانفرنس میں کہی۔محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس میں پہلے بھی ایسے روایت رہی ہے لیکن یہ سب کچھ کانگریس ورکروں پر منحصر ہے۔خاندانی راج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ صرف ہندوستان تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ امریکہ تک بھی یہ روایت چلتی ہے۔انہوں نے اس بات کو غلط قرار دیا کہ وہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت کو پیچھے سے چلا دی۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ انہوں نے اس وقت سیاست میں حصہ لیا جب کانگریس کی حالت بہت خراب تھی ۔کچھ لوگ کانگریس کو چھوڑ رہے تھے اور مجھے یہ دکھ ہورہاتھا کہ پارٹی رہنما یہ سمجھیںگے کہ میں ذمہ داریاں اٹھانے سے ڈرتی ہوں۔محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی سرکار بھی اسی طرح ڈھونڈے گی جیسے 2004میں واجپئی کی سرکار ۔ انہوںنے کہا کہ پچھلے چار سالوں کے دوران وزیر اعظم نے بڑے بڑے دعوے کئے لیکن لوگوں کو کوئی بھی چیز ہاتھ نہیں آئی۔ یہ جملہ بازسرکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت کے بدعنوانیوں کے مسئلے پر ایک زبردست مہم چلائی گئی لیکن سپریم نے حال ہی میں 2جی کیس کے بارے میں جو فیصلہ دیا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بدعنوانیوں کے بارے میں من گھڑت کہانیاں بنائی گئی تھیں۔ جس شخص نے یہ بتایا کہ2جی میں 170ہزا ر کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا اسی شخص نے خام تیل کے ذخائر کے بارے میں گھوٹالوں کی نشاندہی کی۔لیکن اس کے بارے میں کوئی شورشرابہ ہی نہیں ہوا۔ اس سرکار کا بھی وہی حشر ہوگا جو واجپئی سرکارکا ہوا۔