پٹنہ: جنتا دل متحدہ (جے ڈی یو) نے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر اس کے تین سال کی مدت کار میں اقلیتوں کے خلاف حملے کے واقعات میں اضافہ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس دوران ہوئے 61 حملوں میں اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے 24 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ جے ڈی یو کے ترجمان راجیو رنجن پرساد نے یہاں کہا کہ سال 2014 سے مرکز میں حکمران مودی حکومت کے تین سال کی مدت کار میں بھیڑ کی طرف سے حملے کے 61 واقعات میں سے 32 بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر انتظام ریاستوں میں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں 28 افراد ہلاک اور 124 زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں 24 اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے۔ مسٹر پرساد نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق، حملے کے 23 معاملات میں بھیڑ میں شامل لوگوں کی شناخت وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل یا مقامی گورکشک کمیٹی کے کارکنوں کے طور پر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سال میں اس طرح کے 63 واقعات میں سے 61 مودی حکومت کے تین سال کی مدت میں ہوئے ہیں۔ اس سال بھی ابھی تک ایسے 20 حملے ہو چکے ہیں۔جے ڈی یو کے ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت کے تین سال کی مدت میں ملک بھر میں بھیڑ کی طرف سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دینے کے واقعات کاسیلاب آ گیا ہے۔ زیادہ ترمعاملے گاورکشا کے نام پر اور اقلیتوں کے خلاف ہوئے ہیں۔ بہت سے معاملات میں دلتوں اور دوسرے کمیونٹی کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں اس طرح کے واقعات خوب ہو رہے ہیں۔ اس میں اتر پردیش کے دادری میں اخلاق سے لے کر جموں و کشمیر میں ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ ایوب کے قتل شامل ہیں۔مسٹر پرساد نے کہا کہ اس معاملے پر مرکز کی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت سمیت مختلف ریاستوں کی بی جے پی حکومتیں بے حسی کا رخ اپنائے ہوئے ہے یا ان سے حملہ آور کوترغیب مل رہی ہے، یہ جانچ پڑتال اور غور و خوض کا موضوع ہے۔ جے ڈی یو ترجمان نے کہا کہ کثیر مذہب و ثقافت کو ماننے والے ہندوستانی سماجی ہم آہنگی اور جمہوری نظام پر یقین رکھتے ہیں۔ اس معاشرے میں کچھ بددماغ لوگوں کی پرتشدد بھیڑ سے کچھ وقت کے لئے معاشرے میں خوف کا ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے لیکن یہ مستقل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکز اور مختلف ریاستوں کی بی جے پی حکومتوں نے ان حملوں پر لگام نہیں لگایا تو لوگ ان حکومتوں کو تبدیل کر دیں گے۔