نئی دہلی//گﺅرکشاکے نام پر جاری تشدداور دہشت گردی کے نہ تھمنے والے سلسلے پرپارلیمنٹ میں جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے معروف عالم دین اور ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے مرکزی حکومت اور بی جے پی لیڈران کی فرقہ پرستانہ پالیسی پر سخت تنقید کی اورکہاکہ حکومت ملک میں جانوروں کے نام پر انسانوں کے قتل کی خاموش حمایت کررہی ہے۔انھوں نے مختلف موقعوں پر وزیر اعظم نریندرمودی کے مذمتی بیان کو دکھاوا قراردیتے ہوئے کہاکہ ان کے قول و عمل میں تضادہے اور ان کی حکومت میں دلتوں،آدی واسیوں اور مسلمانوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ تھمنے کانام نہیں لے رہاہے ، انھوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ بھیڑکے ذریعہ تشددکاسلسلہ پورے ملک میں پھیل چکاہے اور اخلاق سے لے کر جنیدتک درجنوں افراد کو خونی ہجوم نے پیٹ پیٹ کرقتل کردیاہے مگر آئین ہند کی قسم کھانے والی مودی حکومت محض تماشائی بنی ہوئی ہے۔مولاناقاسمی نے کہاکہ وزیر اعظم ہونے کی حیثیت سے مسٹرنریندرمودی کی ذمہ داری صرف گﺅرکشاکے نام پر دہشت گردی کی مذمت کرنانہیں ہے بلکہ انہیں عملی طورپرایسے سماج دشمن عناصرکے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے مگر افسوس کہ ہمیں صرف وزیر اعظم کے غیر واضح بیانات سننے کو مل رہے ہیں ،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ جنونی بھیڑ کے ذریعہ قتل و غارت گری ختم ہونے کے بجائے بڑھتی ہی جارہی ہے۔مولانانے مودی حکومت سے مطالبہ کیاکہ اب تک ہجوم کے ذریعہ ہونے والے قتل کے واقعات میں کیاکارروائی کی گئی ہے،اسے پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے لایاجائے اور لوگوں کوبتایاجائے۔انھوںنے کہاکہ آج ملک کے حالات اس قدر ناگفتہ بہ ہوچکے ہیں کہ ڈاڑھی والے مسلمان مرداور برقع پوش مسلم خواتین گھر سے باہر نکلتے ہوئے خوف اور گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں کہ پتانہیں کب کہاں ان کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آجائے۔انھوں نے وزیر اعظم سے پرزور اپیل کی کہ ملک کی گنگاجمنی تہذیب کے تحفظ اورامن وانصاف کے قیام کے لئے سنجیدہ کوشش کی جائے اورپوری دنیامیں ہندوستان کی بگڑتی شبیہ کوسدھارنے کے لئے انتہاپسند اور متعصب افراد کے خلاف کڑی کارروائی کی جائے۔مولانااسرارالحق نے کہاکہ جمہوریت، بھائی چارہ اور باہمی رواداری ہندوستان کی انفرادیت اور اس کا تشخص ہے۔