وجے پورا//متحدہ ترقی پسند اتحاد(یو پی اے ) کی چے ئرپرسن سونیا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر آج طنز کرتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی وہ اچھے مقرر ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دل پذیر تقریر وں سے عوام کا پیٹ نہیں بھرتا۔کرناٹک اسمبلی انتخابات کے آخری دور میں اپنی موجود گی درج کراتے ہوئے محترمہ گاندھی نے اپنے پہلے انتخابی جلسہ میں ریاست کے وزیر اعلی سدارمیا کے کام کاج کی تعریف کی اور ساتھ ہی مودی پر زبردست حملے کئے ۔انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا '' مودی جی کو گھمنڈ ہے کہ وہ اچھی تقریر کرتے ہیں۔ میں اس سے متفق ہوں۔ وہ ایکٹر کی طرح بولتے ہیں۔ اگر بھاشن ملک کا پیٹ بھرتا تو میں ان سے بھی اچھا بھاشن دے سکتی ہوں۔ صرف بھاشن سے کچھ نہیں ہوتا۔ بھاشن سے مریض کی صحت ٹھیک نہیں ہوسکتی' اس کے لئے اسپتال چاہئے ۔ بھاشن سے کسان کو راحت نہیں مل سکتی اس کے لئے سہولیات چاہئیں۔ بھاشن سے روزگار نہیں ملتا اس کے لئے عزم کی ضرورت ہوتی ہے ۔محترمہ گاندھی نے مسٹر مودی پر نفرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وجے پورا کی سرزمین نے ہمیشہ سماجی خیرسگالی کا پیغام دیا ہے ۔ کانگریس کا کلچر بھی یہی رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ '' مسٹر مودی کانگریس سے پاک ہندوستان کی بات کرتے ہیں ۔ ان پر کانگریس سے پاک ہندوستان کا بھوت سوار ہوگیا ہے ۔وہ نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ کانگریسی حکومتوں نے جو کام کیا ہے چار سال سے مودی حکومت انہیں ختم کرنے میں مصروف ہے ۔ مودی حکومت میں لوگوں کو جو مصیبت جھیلنی پڑ رہی ہے پہلے کبھی ایسی پریشانی نہیں جھیلنی پڑی۔''انہوں نے مسٹر مودی پر تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا '' یہ حیرت کی بات ہے کہ مسٹر مودی تاریخ کو توڑتے مروڑتے ہیں اور مجاہدین آزادی کا سیاست کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ کیا یہ سب کرنا ایک وزیر اعظم کو زیب دیتا ہے ۔ کیا پہلے کسی وزیر اعظم نے اس طرح کا کام کیا ہے ۔ مسٹر مودی پہلے وزیراعظم ہیں جو صرف بولتے ہیں اور موضوعات پر بات کرنے سے خاموش رہتے ہیں۔ چار سال پہلے انہوں نے جو وعدے کئے تھے ان میں سے کسی بھی وعدہ کو پورا نہیں کیا ہے ۔''کانگریس کی سابق صدر نے بدعنوانی کے سلسلے میں بھی مسٹر مودی پر طنز کیا اور کہا کہ انہوں نے چار سال پہلے ملک کو بدعنوانی سے آزاد کرنے کی بات کی تھی ۔ مسٹر مودی اس وعدے کے ساتھ چار سال پہلے اقتدار میں آئے تھے ۔ انہوں نے پوچھا کہ اب اس وعدے کا کیا ہوا۔ چار سال بعد بھی اب تک لوک پال کیوں نہیں لائے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا بدعنوانی کو ختم کرنے کا یہی مودی ماڈل ہے ۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ کرناٹک کاکسان چار سال سے خشک سالی سے پریشان ہے ۔ ریاست میں پہلی مرتبہ ایسی زبردست خشک سالی ہوئی ہے ۔ ریاست کے کسان مصیبت کاشکار ہیں۔ چار سال کے دوران کرناٹک میں جو خشک سالی پڑی ایسی حالات یہاں کبھی نہیں تھی۔ ریاست کے وزیر اعلی سدارمیا نے کسانوں کے اسی مسئلے کے حل کے لئے وزیر اعظم سے مدد حاصل کرنے کے لئے ان سے ملاقات کا وقت مانگا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ مسٹر مودی نے وزیر اعلی کو ملاقات کے لئے وقت نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں چار سال سے بھیانک خشک سالی ہے ۔ آپ کے وزیر اعلی نے آپ کو مرکز سے مدد دینے کے لئے وزیر اعظم سے وقت مانگا لیکن وقت نہیں دیا گیا۔ یہ کرناٹک کے وزیر اعلی کا نہیں بلکہ کرناٹک کے لوگوں کی توہین ہے ۔یو پی اے کی چے ئرمین نے مسٹر مودی پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ کرناٹک کے علاوہ جن ریاستوں میں خشک سالی ہوئی مودی حکومت نے وہاں ہزاروں روپے کے پیکج دینے کا اعلان کیا ۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا سب کا ساتھ سب کا وکاس یہی ہے ۔ محترمہ گاندھی نے کہا کہ یہ وہی مودی ہیں جنہوں نے منریگا پروگرام کی مخالفت کی تھی۔ منریگا شروع کرنے کے وقت مسٹر مودی اور بی جے پی نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔کانگریس کی سابق صدر نے وزیر اعلی سدا رمیا کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سماج کے تمام لوگوں کے لئے کام کیا ہے ۔ کرناٹک کے عوام سے دوبارہ کانگریس کو اقتدار میں لانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے کسانوں کا قرض معاف کیا ہے اور کئی دیگر اسکیمیں شروع کی ہیں جن کی وجہ سے کرناٹک مصالحہ جات وغیرہ کے شعبہ میں تین اہم برآمدکنندہ ریاستوں میں شامل ہے ۔