سرینگر//قراخستان میں ہند و پاک وزرائے اعظم کے مصافہ کو اچھی بات قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں یہ مصافحہ بھی بہت کچھ ہے ، جو لوگ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ کھیلنے کی بھی مخالفت کرتے ہیں اُن لوگوں کو یہ مصافحہ بھی ہضم نہیں ہورہاہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بھی دونوں لیڈران اگر ایک ہی شہر میں ہوں تو انہیں نہ صرف مصافحہ بلکہ بات چیت بھی کرنی چاہئے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دوست رہے یا نہ رہے ، لیکن ہمیشہ پڑوسی رہیںگے اور پڑوسیوں کے درمیان دشمنی سود مند نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ بات چیت میں کسی ناخوشگوار واقعہ کو زیادہ اڑچن بنانا عقلمندی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مسئلے اور مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہوئے ہیں اور ہمیں بھی یہی راہ اختیار کرکے مسائل کا حل ڈھونڈ نکالنا چاہئے۔ عمر عبداللہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ وادی میں سکولوں اور کالجوں کی صورتحال پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ فوری طور پر سکول بند کرنا اس مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ہمیں نئی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھاری تعداد میں طلباء و طالبات کا احتجاج دیکھنے کو مل رہا ہے۔سکول بند کرنے، سکولوں میں ٹیئر گیس داغنے، اساتذہ اور طلاب کو ڈرانے دھمکانے سے یہ مسئلہ حل نہیں بلکہ اور پیچیدہ ہوتا جائے گا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اعلیٰ سطحی کے نمائندوں کو ان سکولوں اور کالجوں میں بھیجیں اور طلباء و طالبات کیساتھ بات کریں اور دریافت کریں کہ اگر گذشتہ سال یہ طلاب سکول جانے کیلئے ترس رہے تو امسال وہ کتابوں کے بجائے احتجاج کو ترجیح کیوں دے رہے ہیں۔