عظمیٰ نیوز سروس
ناگپور// راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے جمعرات کو کہا کہ بھارت کے پڑوسی ممالک میں عوامی غصے کے پرتشدد دھماکوں کے نتیجے میں حکومتوں کا گرجانا باعثِ تشویش ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ معاشرے کو صرف جمہوری ذرائع سے ہی بدلا جا سکتا ہے۔بھاگوت نے کہا کہ عوامی بے اطمینانی کی فوری اور قدرتی وجوہات حکومت اور عوام کے درمیان فاصلہ اور اہل، عوام دوست منتظمین کی کمی ہے۔ناگپور میں آر ایس ایس کی سالانہ وجے دشمی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سری لنکا، بنگلہ دیش اور حال ہی میں نیپال میں جن زیڈ بغاوت کے نتیجے میں ہونے والی حکومتوں کی تبدیلی کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا بھارت میں بھی اس قسم کی بدامنی پیدا کرنے والی طاقتیں اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک سرگرم ہیں۔ عوامی بے اطمینانی کی قدرتی اور فوری وجوہات حکومت اور سماج کے درمیانdisconnect اور اہل و عوامی مفاد رکھنے والے منتظمین کی کمی ہے۔ تاہم پرتشدد دھماکوں میں وہ قوت نہیں ہے کہ وہ مطلوبہ تبدیلی لا سکیں۔بھاگوت نے کہا کہ ایسا تغیر صرف جمہوری ذرائع سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پرتشدد حالات میں عالمی طاقتیں اکثر اپنے کھیل کھیلنے کے مواقع ڈھونڈتی ہیں۔بھاگوت نے کہا کہ بھارت اپنے پڑوسیوں سے ثقافت اور عوامی رشتوں کے ذریعے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا”ایک طرح سے وہ ہمارے ہی خاندان کا حصہ ہیں۔ ان ممالک میں امن، استحکام، خوشحالی اور راحت و بہبود کو یقینی بنانا ہماری فطری وابستگی سے پیدا ہونے والی ضرورت ہے، جو صرف اپنے مفادات کے تحفظ سے کہیں آگے ہے۔بھاگوت نے کہاہم نے ملک کی قیادت کے عزم، مسلح افواج کی بہادری اور جنگی تیاری، اور ہمارے معاشرے کی یکجہتی اور عزم کے دل خوش کن مناظر دیکھے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی واضح ہوئی کہ سب کے ساتھ دوستی کی پالیسی اور جذبہ رکھتے ہوئے ہمیں زیادہ سے زیادہ چوکس رہنا ہوگا اور اپنی سکیورٹی کی صلاحیتوں کو مزید ترقی دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر دیگر ممالک کے ردِ عمل نے ظاہر کیا کہ بھارت کے حقیقی دوست کون ہیں اور کون کس حد تک اس کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار ہیں۔