قریباً دو ماہ قبل جب یو ٹی جموں و کشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کےبعد یہاں کی مقامی سیاسی جماعت کی منتخب سرکار وجود میں آئی تو یہاں کے عوام نےکافی خوشیاں منائیں،اس لئےکہ اب اُن کے درپیش دیرینہ مسائل و مشکلات کا ازالہ ہوگا۔چنانچہ منتخب حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ لوگوں کو جو اُمیدیں موجودہ حکومت سے وابستہ ہیں،حکومت اُن پر پورا اُترنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔حکومت نےبعض سرکاری انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لے کر لوگوں کو یقین دلایا کہ اب اُن کے مسائل حل کرنے میں کوئی غفلت نہیں بھرتی جائے گی بلکہ بہت کم عرصہ میں اُنہیں درپیش اُن دیرینہ مشکلات و مصائب سے بھی نجات دلائی جائے گی جو سابق سرکاروں کےا دوار میںاُنہیں درپیش تھے۔حکومت کی طرف سےیہ بھی کہا گیاکہ جموں و کشمیر میں ایک ایسی صاف ستھری و پاکیزہ سرکاری انتظامیہ فراہم کی جائے گی جو لوگوں کے گھروں کی دہلیز تک پہنچ کر اُن کے مسائل دور کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گی۔چنانچہ حکومت کی ان باتوں سےعام لوگوں میں یہ تاثراُبھر آیا تھاکہ واقعی اب لوگوں کو درپیش مسائل کا حل جلد از جلد نکل آنے کا وقت آگیا ہے۔اس لئےیہاں کے زیادہ تر لوگ اس وقت بھی جہاں ہر معاملے میں موجودہ حکومت کو اپنا تعاون پیش پیش رکھنے میںکوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں،وہیں اس حکومت سے اپنی اُمیدیں بھی وابستہ کئے ہوئے ہیں،تاہم اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اِن لوگوں میںمایوسی کی کیفیت بھی پیدا ہورہی ہے۔کیونکہ ایک طویل مدت سے جموں وکشمیر کے عوام خصوصاً وادی ٔ کشمیر کے لوگوں کو جس صورت حال نے گھیر رکھاہے ،اُس نے اُنہیں مختلف مسائل سے دوچار کردیا ہےاورکشمیر کا ہر فرد اُن مسائل سے چھٹکارا چاہتاہے۔ اب جبکہ اس یو ٹی سٹیٹ کی موجودہ حکومت کی دورِ اقتدار کے تین مہینے گذرنے کو آرہے ہیں تولوگوں کو درپیش مختلف مسائل میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور نہ کوئی کوئی ایسا اقدام اٹھایاگیا، جس سے جموں و کشمیر کے عوام کوئی فائدہ پہنچا ہو ،جبکہ عام لوگوں کو درپیش کئی بنیادی مسائل جُوں کے تُوں ہیں۔دکھائی یہ بھی دے رہا ہے کہ سرکاری شعبوں کو بھی عوام کے لئے پاکیزہ اور فعال نہیں بنایاجارہا ہے۔ تقریباً تمام سرکاری شعبوں میں تواتر کے ساتھ روایتی پالیسی جاری ہے،جس کے نتیجے میںعوام کے بنیادی مسائل دور نہیں ہورہے ہیں اور مایوسی کی کیفیت کا شکار ہورہے ہیں۔بیشتر معاملات میں موجودہ منتخب حکومت کی پالیسی جاندار اور پائیدار بھی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ آج بھی بیشترعلاقوں میں بجلی اور پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور کٹوتی شیڈول میںبد نظمی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری ،مہنگائی ،ناجائز منافع خوری ،کورپشن ،منشیات اور نقلی ادویات کے دھندے ،طبی اور تعلیمی اداروں سمیت زیادہ تر سرکاری اداروںمیں بے راہ روی اور بد عنوانی کی صورتِ حال جاری و ساری ہے۔جس پر لوگ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ موجودہ منتخب حکومت نے بھی اقتدار سنبھالتے وقت عوام کی فلاح و بہبودی کے لئے جن باتوں کا ببانگ ِ دہل اظہا ر کیا ہے اور جن وعدوں کو پورا کرنے کا یقین دلایاہے ،وہ اُن وعدوں کا ایفا کرنے میں تا حال ناکام ثابت ہورہی ہے۔اگرچہ کشمیرمیں امن و سکون کی صورت حال میں مثبت بہتری آئی ہے تاہم وادی کے عوام کو درپیش زیادہ تر بنیادی مسائل کی صورت حال وہی ہے جو پچھلے کئی عشروں سے چلی آرہی ہے۔لوگوں کی چاہت تھی کہ منتخب موجودہ حکومت عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے ہر وہ ٹھوس قدم اُٹھائے گی،جس سے لوگ اطمینان کا سانس لے سکیں۔ظاہر ہے کہ جموں و کشمیر کے عام لوگ اصلاح اور بہتری چاہتے تھے،تمام مسائل کا حل چاہتے تھے،صاف ستھری انتظامیہ چاہتے تھے۔لیکن اُنہیں بدستور یہ دیکھنا پڑا کہ بجلی اور پانی کی نایابی میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔جبکہ راشن میں اضافے اور بجلی کی فراہمی میں بہتری لانے کی دعوے بھی فی الحال محض باتیں ثابت ہورہی ہیںجبکہ سردیوں کے ان ایام میں ان چیزوں کی اشد ضرورت ہوتی ہے،اسی طرح ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے،جھوٹ،دھوکہ دہی اور رشوت کا بازار گرم ہے،منشیات کے دھندے اور جعلی ادویات کی فروخت جاری ہیں۔مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور لوٹ کھسوٹ کی کاروائیاںوسعت پارہی ہیں۔