سرینگر//فریڈم پارٹی کے ترجمان نے مذاکرات سے متعلق پارٹی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ دنیا کے مسلمہ اصولوں کی بنیاد پر بات چیت سے کوئی مفر نہیں لیکن رواں کشت و خون کے ماحول میںمذاکرات کوایک روایت دوہرانے سے زیادہ اور کوئی اہمیت نہیں ۔پارٹی نے واضح کیا کہ بات چیت کے لئے ایجنڈا طے کرنے اور ماحول کو سازگار بنانے کے علاوہ اس بات کو اولین ترجیح حاصل ہے کہ تنازءسے متعلق سبھی فریقین آزادانہ ماحول اور بغیر کسی بیرونی دباﺅ کے ایک دوسرے کے خیالات جاننے کی کوشش کریں ۔ترجمان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بات چیت کی دعوت ایک ایسے وقت دی جارہی ہے جب مزاحمتی قیادت کے مقتدر رہنماءجیل کی چار دیواری میں بند ہیں اور سینکڑوں نوجوان جُرم بے گناہی کی پاداش میں تعزیب خانو ں کی زینت بنے ہوئے ہیں ۔ترجمان نے اس بات کے لئے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ تنازءسے متعلق سبھی فریقین کو مزاکرات سے متعلق نہ کسی ایجنڈا کا علم ہے اور نہ ہی ایک کھلے ماحول کو پنپنے کی اجازت دی جارہی ہے ۔وادی کی موجودہ صورت حال کو مزاکرات کےلئے غیر
موافق قرار دیتے ہوئے کہا کہ مار دھاڑ ،کریک ڈاون ،فوجی عتاب ،خواتین کی تزلیل اور NIAاوردیگر ایجنسیوںکے ذریعے قائدین کی کردار کشی کی مہم کے دوران بات چیت ایک غیر حاصل مشق ہے اور گردنوں پر تلوار لٹکاکر یہ امید رکھنا کہ مزاکرات کسی حل کی جانب پیش رفت کا ذریعہ بنیں گے ،ایک خیالِ عبث ہے اور جب تک فریقین مسئلہ کو متنازءتسلیم نہ کریں تب تک کسی نیتیجے تک پہنچنا ممکن نہیں۔