سرینگر//نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے اُس بیان کو مسترد کیا ہے جس میں موصوفہ نے کشمیر کی موجودہ بدترین صورتحال پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے اس سے بدتر حالات دیکھے ہیں‘۔پارٹی کے ترجمان جنید عظیم متو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 90ءکے اوائل کے حالات کو کشمیر کا بدترین دور مانا جاتا ہے اور محبوبہ مفتی کی حکومت نے کشمیر کو پھر اُسی موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27سال بعد کشمیر میں انتخابات منسوخ کرنے پڑے، جموں و کشمیر کی انتخابی تاریخ میں سب سے کم 7فیصدی ووٹنگ ہوئی، 21سال بعد کریک ڈاﺅنوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا، شوپیان کے 25دیہات میں کشمیر کی تاریخ کا وسیع ترین کریک ڈاﺅن کیا گیا ، آئے روز عام شہریوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں ،کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ شمال سے لیکر جنوب تک طلباءو طالبات سراپا احتجاج ہیں، جنوبی کشمیر پر حکومتی کنٹرول سے باہر ہے اورپی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو موجودہ حالات زیادہ خراب نہیں لگتے ۔ جنید عظیم متو نے کہا کہ محبوبہ مفتی کی حکومت میں پہلی مرتبہ سرینگر کی جامع مسجد کو مسلسل 21ہفتوں تک مقفل رکھا گیا اور لوگوں کو اجتماعی طور پر نمازِ عید کی اجازت نہیں دی گئی ، جس کی مثال نہ تو 90ءکی دہائی اور نہ ہی شخصی راج کے بدترین دورمیں ملتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ لوگوں نے کبھی پیلٹ گن کے قہر سے بچوں کو نابینا اور اپاہج ہوتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، لوگوں نے 18000نوجوانوں کو بیک وقت قید و بند میں نہیں دیکھا تھا، کشمیری قوم نے 15ہزار زخمیوں کو ہسپتالوں میں زیر علاج نہیں دیکھا تھا، عوام نے گھروں کی توڑ پھوڑ، فصلوں کو نذر آتش اور بجلی ٹرانسفامروں پر فائرنگ کے واقعات نہیں دیکھے تھے۔ جنید عظیم متو نے کہا کہ اگر محبوبہ مفتی کو موجودہ حالات زیادہ خراب نہیں لگتے تو یہاں کے عوام کا خدا ہی حافظ ہے۔