پرویز احمد
سرینگر // موبائل فون کے زیادہ استعمال سے خاص طور پر خواتین میںڈپریشن کی علامات پیدا کرتا ہے، جس سے گھریلو زندگی میں پریشان کن صورتحال پیداہوتی ہے۔جموں وکشمیر میں ہونے والی تحقیق نے خاص طور پر اس تعلق کی کھوج کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال مرد اور خواتین دونوں میں ڈپریشن اور اضطراب کا باعث بن سکتا ہے۔تحقیق میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ضرورت سے زیادہ موبائل فون کا استعمال، جسے اکثر پرابلمٹک موبائل فون استعمال (PMU) یا اسمارٹ فون کی لت کہا جاتا ہے، ذہنی صحت کے مختلف مسائل سے منسلک ہے۔موبائل فون کی لت کو حال ہی میں پوری دنیا میں یونیورسٹی کے طلبا میں خراب ذہنی صحت اور ڈپریشن سے منسلک کیا گیا ہے، جس سے یہ صحت عامہ کا مسئلہ بن گیا ہے۔ یہ تحقیق کشمیر یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم یونیورسٹی طلبا میں موبائل فون کی لت اور ڈپریشن کو دیکھنے کے بنیادی مقصد کے ساتھ کی گئی تھی۔ اس مطالعہ کی آبادی کشمیر یونیورسٹی کے 100 یونیورسٹی طلبا پر مشتمل ہے (50 آرٹس فیکلٹی سے اور 50 سائنس فیکلٹی سے اور انہیں ایک سادہ بے ترتیب نمونے لینے کی تکنیک کے ذریعے منتخب کیا گیا تھا۔ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے استعمال ہونے والا آلہ ویلودھن کا موبائل ایڈکشن سکیل اور بیک ڈپریشن انوینٹری تھا۔ اعداد و شمار کا شماریاتی لحاظ سے اوسط، SD، اور ٹیسٹ آف اہمیت کا حساب لگا کر تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعہ کے اہم نتائج نے موبائل فون کی لت اور ڈپریشن کی سطح میں مرد اور خواتین یونیورسٹی کے طلبا کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں دکھایا۔ نتیجہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ کشمیر یونیورسٹی کے آرٹس اور سائنس فیکلٹی کے طلبا میں موبائل فون کی لت اور ڈپریشن کے درمیان ایک اہم مثبت تعلق موجود ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ طالبات اپنے مرد ہم منصبوں کے مقابلے میں موبائل فون کی لت کی اعلیٰ سطح کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ یہ، PMU اور ڈپریشن کے درمیان قائم ربط کے ساتھ مل کر، کشمیری خواتین کے لیے موبائل فون کے استعمال اور دماغی صحت کے حوالے سے ممکنہ خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔تحقیق کشمیری آبادی میں ڈپریشن کے ایک نمایاں پھیلا ئوکی نشاندہی کرتی ہے، کچھ مطالعات کے مطابق خواتین میں یہ شرح زیادہ ہے۔PMUاور ڈپریشن کے درمیان تعلق میں کئی عوامل کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان میںنیند میں خلل بہت عام ہے۔موبائل فون کا زیادہ استعمال نیند کے انداز میں خلل ڈال سکتا ہے، جو دماغی تندرستی کے لیے بہت ضروری ہے۔ سماجی موازنہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر تیار کردہ اور اکثر مثالی مواد سماجی موازنہ اور ناکافی کے احساسات کا باعث بن سکتا ہے، جوممکنہ طور پر ڈپریشن کا باعث بن سکتا ہے۔ مختلف قسم کے خدشات کے باعث مستقل رابطہ رکھنے اور بار بار کال کرنے سے تشویش میں اضافہ ہوتا ہے اور ممکنہ طور پر ڈپریشن کی علامات کو بڑھا سکتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کا بہت زیادہ استعمال، خاص طور پر سوشل میڈیا کے تناظر میں، خود اعتمادی کو منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے، جو ڈپریشن کا ایک اہم عنصر ہے۔مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگرچہ شواہد باہمی تعلق کی نشاندہی کرتے ہیں، کشمیری تناظر میں موبائل فون کے استعمال، جنس اور افسردگی کے درمیان تعلق میں شامل مخصوص طریقہ کار اور خطرے کے عوامل کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔کمپرہینسیو ماڈیولر ٹیلی کام رپورٹ 2025کے مطابق بھارت میں 15سے29سال کی عمر کے68.7فیصد لوگ موبائل فون کا استعمال کررہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سال 2023میں بھارت میں88.1فیصدمردوں میں سمارٹ فونوں کا استعمال کررہی تھی جو سال 2025میں بڑھ کر 95.6فیصد ہوگئی ہے۔ خواتین میں سال 2023تک 77.1فیصد خواتین سمارٹ فون کا استعمال کررہی تھی جو اب بڑھ کر91.3فیصد ہوگئی ہے۔ سمارٹ فون کے مضر اثرات پر بات کرتے ہوئے ماہر امراض نفسیات پروفیسر یاسر احمد راتھر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ موبائل فون کازیادہ استعمال تمام لوگوں کیلئے مضر صحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران آن لائن موبائیل فون کا استعمال بڑھ گیا اور اسی وجہ سے نہ صرف بچوں میںذہنی دبائو بڑھ گیا بلکہ آنکھوں کی بینائی بھی متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی تعلیم کا زیادہ دبائو والدین خاص کر ماں پر ہوتا ہے، اسلئے ماں بھی موبائل فون کا استعمال کرکے اس کے مضر اثرات کے شکار ہو جاتی ہے۔