سرینگر // بچوں اور نوجوانوں کیلئے موبائل فون اور کمپیوٹر کے زیادہ استعمال کو محدود کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وادی کے سرکردہ معالجین نے کہا کہ موبائل کا حد سے زیادہ استعمال آنے والی نسلوں کیلئے انتہائی تشویش کن ثابت ہو سکتا ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ مختلف شعبہ جات میں ٹیکنالوجی نہایت اہم کردار ادا کررہی ہے۔ جدید دور کے انٹرنیٹ نے برقی پیغامات یعنی ای میل اور چیٹ کے ذریعے پیغام رسانی کو آسان بنادیا ہے اور اس طرح انسانوں کے درمیان دوریاں ختم ہوگئی ہیں۔تاہم اس کے اثرات ہمارے بچوں اور نوجوانوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ آج ہمارا کوئی بھی ایسا نوجوان یا بچہ نہیں جو موبائل پر گیمز نہ کھیلتا ہو ،بلکہ بچے بھی اب گھروں میں زیادہ تر اس کا استعمال والدین کے ناک کے نیچے کئی کئی گھنٹوں تک کرتے ہیں جس نے نہ صرف اُن کی راتوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں بلکہ اُن میں چڑچڑا پن بھی آتا ہے ۔معالجین کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے اب جسمانی عمل( فزیکل ایکٹیوٹیز )متاثر ہوئی ہے کیونکہ بچے کئی کئی گھنٹوں تک اس کا استعمال ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر کرتے ہیں اور اس سے سب سے زیادہ نقصان اُن کی صحت پر ہو رہا ہے۔ ایسے بچے نہ صرف ایک جگہ بیٹھنے سے موٹپے کا شکار ہو جاتے ہیں بلکہ بچپن میں ہی کئی بیماریوں کے شکار بھی ہو جاتے ہیں ۔وادی کے ماہر اطفال ڈاکٹر مظفر جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ والدین کیلئے لازمی ہے کہ وہ بچوں کو گھروں میں( فزیکل ایکٹیوٹیز) کی طرف مائل کریں ،لیکن ایسا نہیں ہوتا، والدین خود ہی بچوں کے ہاتھوں میں موبائل تھما دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بچوں میں سمارٹ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے نہ صرف دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے بلکہ اُن کی گردن اور آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں ۔محالجین کے مطابق نوجوان نسل زیادہ تر رات رات بھر جاگ کر اپنے گیمز کو مکمل کرنے کی تاک میں لگے رہتے ہیں اور اس سے اُن کے دماغ پر بلکہ آنکھوں کے امراض جنم لیتے ہیں ۔ڈاک کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن کہتے ہیں کہ موبائل گیمز میں بچوں کو اپنی طرف کھنچنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بچے ہمیشہ موبائل گیمز کھیلتے رہتے ہیں ۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ موبائل گیمز کی وجہ سے نہ صرف بچوں میں ذہنی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں بلکہ اس سے جسمانی امراض بھی جلد نمودار ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ موبائل گیموں کی وجہ سے بچے گیمز کی دنیا میں چلے جاتے ہیں اور اصل دنیا بھول جاتے ہیں ۔گیمز کھیلنے والے نوجوانوں اور بچوں کو سماج میں ہو رہے واقعات کے بارے میں بھی کوئی جانکاری نہیں ہوتی اور اُن میں چڑچڑا پن پیدا ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر نثار الحسن نے مزید کہا کہ ایسے نوجوانوں اور بچوں پر ذہنی دبا ہوتا ہے، نیند کم آتی ہے اور علیحدگی میں وقت گزارنے جیسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ذہنی امراض کے ماہر ڈاکٹر زید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نئی بیماریوں میں موبائل گیمز بھی ایک نئی بیماری ہے، اس کی وجہ سے نہ صرف بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی ہے بلکہ صحت پر بھی گہرا اثر پڑتاہے ۔انہوں نے کہا کہ جیسے جوے کی لت ہوتی ہے، اسی طرح نوجوانوں اور بچوں کو گیمز کی لت پڑی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف آنکھوں کی روشنی متاثر ہوتی ہے بلکہ بچوں کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں جس سے اکثر اُن کی گردن اور ہاتھوں میں درد رہتا ہے اور ان بچوں میں اکثر اوقات سر درد بھی رہتا ہے ۔انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو موبائل کے زیادہ استعمال سے دور رکھیں۔