سرینگر//لبریشن فرنٹ، انجمن شرعی شیعیان ،مسلم ڈیمو کریٹک لیگ اور اسلامک پولیٹکل پارٹی نے گیسوتراشی کوباعث تشویش قراردیتے ہوئے خبردارکیاکہ شرانگیزسرگرمیوں کے سنگےن نتائج برآمد ہو سکتے ہےں۔لبریشن فرنٹ چیئرمین محبوس مزاحمتی لیڈرمحمدیاسین ملک نے جےل سے فراہم کئے گئے اےک پےغام مےں انتظامےہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کشمےری خواتےن کے خلاف جاری حملوں کو فی الفور روکےں ور نہ اس کے سنگےن ترےن نتائج برآمد ہو سکتے ہےں جس کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پرہی عائد ہو گی۔ موصولہ بیان میں ےاسےن ملک نے کہا کہ جس برق رفتاری کے ساتھ گےسو تراشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور جس بے شرمی کے ساتھ مجرمےن کو گرفتار کرنے اور ان کی نشا ندہی کرنے میں بے بسی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے وہ ثابت کرتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔ انہوں نے کہا کہ مبےنہ افواہ بازوں کو فی الفور گرفتار کرنے والی پولےس، سنگ بازی کے نام پر معصوم جوانوں کی زند گےاں اور کےر ئےر تباہ کرنے والی پولےس اور پرامن سےاسی کاوشوں کو طاقت کے بل پر دبانے والی پولےس نےزعوامی احتجاج کو روکنے کے لئے کرفےونافذ کرنے والے اور تعلےمی اداروں کو بند کردےنے والی پولےس کی بے بسی بھی گےسوتراشی کے معاملات میں اےک معمہ ہے۔ محبوس فرنٹ چےئرمےن نے کہا ہے کہ بھارت اورریاستی حکام کشمےرےوں کے صبر کا امتحان نہ لےں کےونکہ اگر ان حملوں کو فی الفور نہےں روکا گےا تو نتائج بھےانک ہوں گے جن کی ذمہ داری حکام پرہی عائد ہوگی۔انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن نے کہا کہ اس شرانگیز سازش کا پردہ فاش کرکے کشمیری خواتین کے احساس عدم تحفظ کا ازالہ کرنا ریاستی انتظامیہ کی منصبی ذمہ داری ہے۔ مرکزی امام باڑہ بڈگام میں جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ صنف نازک کو مکروہ مقاصد کیلئے نشانہ بنانا بہیمانہ ذہنیت کا عکاس ہے۔ اس معاملے میں ریاستی انتظامیہ کی غیر سنجیدہ صورتحال کو اور بھی پریشان کن بنارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک ریاستی پولیس اس سازش کا پتہ لگانے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے، جس سے عوامی فکر و تشویش میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔مسلم ڈیمو کریٹک لیگ کے صد ر حکیم عبد الرشید اور اسلامک پولیٹکل پارٹی کے چیئرمین محمد یو سف نقاش نے گنڈروشن شادی پورہ گاندربل میں لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمران ان واقعات سے لا تعلقی کا نہ صرف اظہار کریں بلکہ اسے محض افواہ بازی قرار دیکر احتجاج کرنے والی آوازوں کو طاقت کے بل پر خاموش کریں۔