سرینگر+ڈورو//وادی میں چوٹیاں کاٹنے کے خلاف سنیچر کو پردیش کانگریس کی یوتھ اورخواتین ونگ نے مشترکہ طور احتجاج کرتے ہوئے سرکارپر الزام عائد کیا کہ سرکار خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔اس دوران پارٹی کی جانب سے قاضی گنڈ میں بھی ایک احتجاجی ریلی برآمد ہوئی۔پارٹی کی یوتھ ونگ اورخواتین ونگ سے وابستہ کارکنوںنے مولانا آزادروڑ سرینگر سے پولو ویو مارکٹ تک احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے کے دوران گیسو تراشی کے جاری واقعات کو حکومت کی ناکامی سے تعبیر کیا گیا ۔مظاہرین ریاستی کانگریس دفتر واقع مولانہ آزاد روڑپر جمع ہوئے اور وہاں سے جلوس کی صورت میں پولوویو مارکٹ تک پہنچ گئے جہاں انہوں نے حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کرتے ہوئے اسے فوری طور ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ۔دریں اثناء مظاہرین نے مولانا آزاد روڑ پر دھرنا دیا جس دوران وہاں ٹریفک کی نقل وحمل متاثر ہوئی ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ’خواتین کی چوٹیاں بند کرو ‘کے نعرے درج تھے ۔اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے خواتین ونگ کی صدر نے بتایا ’’یہاںخواتین کی عزت بھی اب محفوط نہیں ہے اور ایسا ریاست کی تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ہر محاذ پر ناکام ہوئی ہے ۔انہوں نے مخلوط سرکار کو گیسو تراشی کی سازش میں ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب وہ پتھر بازوں اور جنگجوئوں کے خلاف سخت اقدامات کرسکتی ہے تو اس معاملے میں ابھی تک ناکام کیوں ہے؟اس دوران پارٹی کی جانب سے قاضی گنڈ میں ایک احتجاجی ریلی ممبر اسمبلی دیوسر محمد امین بٹ کی قیادت میں برآمد ہوئی۔ احتجاجی ریلی میں پارٹی سے وابستہ متعدد کارکنوں نے شرکت کی ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میںپلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر حکومت مخالف اور چوٹیاں کاٹنے کے خلاف مذمتی نعرے درج تھے ۔ ریلی میں شامل مظاہرین نے بس اسٹینڈ کے قریب پہنچ کر دھرنا دیاجس کے سبب سرینگر جموں شاہراہ پرگاڑیوں کی نقل وحرکت کچھ دیر کے لئے معطل رہی ۔ممبر اسمبلی نے کہا کہ موئے تراشی میں موجودہ مخلوط حکومت ذمہ دار ہے اور حکومت ان واقعات کو روکنے میں پوری طرح ناکام ہو چُکی ہے ،جس کی وجہ سے خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اگر ان انسانیت سوز واقعات پر فوری طور قابو نہیں پایا گیا تو کانگریس ملکی سطح پر ایک منظم احتجاج شروع کرے گی ۔پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر اور ایم ایل سی جی این مونگا نے کہا ہے کہ بونیار اوڑی میں بال کاٹنے کی خبروں کے بعد مقامی لوگوں کی جان سے گیسو تراشی کے الزام میں لوگوں کو پکڑنے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ خوفزدہ ہیں اور خوف کی وجہ سے لڑکیاں گھروں سے باہر آنا پسند نہیں کرتی ہیں۔