سرینگر // کھاگ بیروہ میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں گیسو تراشی کی ایک کوشش ناکام بنا دی گئی۔اس دوران سونہ مرگ میں مقامی لوگوں نے تین مشتبہ نوجوانوں کو دبوچ کر پولیس کے حوالے کیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہبر کھاگ بیروہ میں بعد دوپہر نامعلوم افراد نے ایک خاتون پر بال تراشی کی نیت سے حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن مذکورہ خاتون نے چیخنا چلانا شروع کیا جس کے نتیجے میں حملہ آور فرار ہوئے۔ اس کے بعد مقامی لوگوں نے احتجاج کرنے کی کوشش کی لیکن فورسز نے ایسا کرنے نہیں دیا۔ادھر بہوری کدل میں گیسو تراشی کی افواہ پھیلتے ہی لوگ گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔احتجاجی مظاہرین نے احتجاج کر کے دھرنا دیا۔پولیس بھی جائے موقعہ پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو منتشر ہونے کیلئے کہا،تاہم احتجاجی مظاہرین اور پولیس میں مخاصمت کے بعد طرفین میںجھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے سنگباری کی جبکہ پولیس نے ٹیر گیس کے گولے داغے،جس کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔علاقے میں جھڑپوں کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ادھر پولیس نے کہا ہے کہ بہوری کدل میں کچھ لوگوں نے گیسو تراشی کی افواہ پھیلائی جس کے بعد یہاں لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے سڑک بند کی اور پولیس پارٹی پر پتھرائو کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے جوابی کارروائی کر کے نوجوانوں کو بھگایا ۔تاہم ان میں سے 4کو گرفتار کیا گیا۔لیکن پوچھ تاچھ اور علاقے میں پھیلی افواہ کے بارے میں تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بہوری کدل میں ایسا کوئی واقعہ اتوار کو پیش نہیں آیا اور یہ محض افواہ تھی تاکہ امن و قانون کی صورتحال کو بگاڑا جائے۔پولیس کا مزید کہنا ہے کہ14اکتوبر کو ہارون میں نوجوانوں نے ایک بہاری مزدور کو گیسو تراش سمجھ کر اسکی شدید مارپیٹ کی تھی جسے پولیس نے بچایا تھا۔ناہید عالم ساکن کشن گنج بہار نامی مزدور زرعی یونیورسٹی میں مزدوری کررہا ہے۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کر کے اس میں ملوث 5افراد کو گرفتار کیا، جن میں باسط منظور، عرفان قادر،اشرف وان،فیاض احمد اور بشیر احمد ڈار شامل ہیں۔دریں اثناء پولیس نے کہا ہے کہ سنیچر کی شام چھچھکوٹ اونتی پورہ میں ایک مسافر گاڑی سے ٹنگڈارکے ایک پولیس اہلکار ذاکر حسین کو نیچے اتارا گیا اور ابال تراش سمجھ کر اسے لہو لہان کیا گیا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کر کے اسے بچا لیا۔وہ اننت ناگ میں تعینات ہے اور اپنی بیمار اہلیہ کے آپریشن کی تاریخ لینے سرینگر گیا تھا۔اس واقعہ میں 3افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔دیں اثناء غلام نبی رینہ نے کنگن سے اطلاع دی ہے کہ سونہ مرگ میں مقامی لوگوں نے گیسو تراش سمجھ کر تین نوجوانوں کو دبوچ کر پولیس کے حوالے کردیا ۔ سابق سرپنچ نذیر احمد شیخ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر کے کچن میں کھا کھا رہے تھے کہ اس دوران اچانک کچن میں بدبو پھیل گئی جس کے ساتھ ہی افراد خانہ کو چکر آنے لگا اور وہ فوری طور گھر سے باہر صحن میں آگئے۔ اسی دوران مقامی آبادی نے دو گاڑیوں کو رکتے ہوئے دیکھا اور انہوں نے فوری طور وہاں پہنچ کر ان گاڑیوں میں سوار تین افراد سے پوچھ تاچھ شروع کی ۔نذیر احمد کے مطابق ان تینوں افراد نے لوگوں کو بتایا کہ ہمیں لداخ جانا ہے جس کے بعد لوگوں کو ان پر اس لئے شک ہوا کہ یہ راستہ ابھی نا مکمل ہے تو کیسے وہ اس راستے پر جارہے تھے۔ لوگوں نے انہیں گیسو تراش سمجھ کر پولیس کو اطلاع دی اورپولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا ۔ تینوں کی شناخت اعجاز احمد ڈار ولد حبیب اللہ ڈار ساکن پٹھ پورہ شالٹینگ ، محمد یاسین ڈار ولد عبد الاحد ڈار ساکن زینہ کوٹ ایچ ایم ٹی اور فردوس احمد راتھر ولد غلام محمد راتھر ساکن خوشی محلہ ایچ ایم ٹی کے بطور ہوئی ہے ۔ایس ایچ او پولیس سٹیشن سونہ مرگ منظور حسین میر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ تینوںافراد نشے میں تھے اور وہ راستہ بھٹک گئے تھا ۔پولیس نے تینوںکے خلاف ایک کیس زیر ایف آئی آر نمبر7 12/201 زیر دفعہ 510,185ایم وی اے درج کرکے تحقیقات شروع کردی۔