یو این آئی
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا انتخابات کے بعد آل انڈیا ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام ‘من کی بات’ کے پہلے ٹیلی کاسٹ میں ملک کے 65 کروڑ ووٹروں کو ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لینے پر مبارک باد دی اور شکریہ ادا کیا۔مودی نے من کی بات کے 111 ویں شمارے میں کہا ’’آج میں ہم وطنوں کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمارے آئین اور ملک کے جمہوری نظام پر اپنے اٹل اعتماد کا اعادہ کیا ہے۔ 24 کا الیکشن دنیا کا سب سے بڑا الیکشن تھا۔ دنیا کے کسی ملک میں اتنا بڑا الیکشن کبھی نہیں ہوا، جس میں 65 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالے۔ میں اس کیلئے الیکشن کمیشن اور ووٹنگ کے عمل سے وابستہ سبھی کو مبارکباد دیتا ہوں۔غیر ملکی راج سے ہندوستان کی آزادی کی لڑائی کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ 30 جون کا یہ دن بہت اہم ہے۔ اس دن ہمارے قبائلی بھائی بہن ’’یوم ہول‘‘ کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ دن بہادر سدھو کانہو کی بے مثال جرات سے وابستہ ہے جنہوں نے غیر ملکی حکمرانوں کے مظالم کا بھرپور مقابلہ کیا۔مودی نے کہا ’’ویر سدھو کانہو نے ہزاروں سنتھالی ساتھیوں کو اکٹھا کیا اور انگریزوں کا مقابلہ کیا اور کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کب ہوا؟ یہ 1855 میں ہوا، یعنی 1857 میں ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی سے دو سال پہلے، جب جھارکھنڈ کے سنتھال پرگنہ میں ہمارے قبائلی بھائی بہنوں نے غیر ملکی حکمرانوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے۔ انگریزوں نے ہمارے سنتھالی بھائیوں اور بہنوں پر بہت مظالم ڈھائے تھے، ان پر بہت سی پابندیاں بھی لگائی تھیں۔ اس جدوجہد میں کمال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویر سدھو اور کانہو شہید ہوگئے۔ جھارکھنڈ کی سرزمین کے ان لافانی فرزندوں کی قربانی آج بھی ہم وطنوں کو متاثر کرتی ہے۔
اس پروگرام میں وزیر اعظم نے سنتھالی زبان میں اس بہادری کی کہانی پر مبنی ایک لوک گیت کے اقتباسات بھی سنوائے۔
کیرالہ کی کرتھمبی چھتریوں کی مانگ بڑھ رہی ہے
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہندوستانی چھتریاں اپنے منفرد اور پرکشش ڈیزائن کی وجہ سے ملٹی نیشنل مارکیٹ میں بھی اچھی فروخت ہو رہی ہیں اور اس کی تازہ ترین مثال کیرالہ کی کرتھمبی چھتریاں ہیں جنہیں آن لائن فروخت کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ’ملک کے مختلف حصوں میں مانسون تیزی سے اپنے رنگ بکھیر رہا ہے اور اس بارش کے موسم میں، جس چیز کو ہر کوئی اپنے گھروں میں تلاش کرنے لگا ہے، وہ ہے ‘چھتری’۔ آج ’من کی بات‘ میں میں آپ کو ایک خاص قسم کی چھتریوں کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ یہ چھتریاں ہمارے کیرالہ میں تیار کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ’ٹھیک ہے، کیرالہ کی ثقافت میں چھتریوں کی خاص اہمیت ہے۔ چھتریاں وہاں کی بہت سی روایات اور رسومات کا ایک اہم حصہ ہیں لیکن میں جس چھتری کے بارے میں بات کر رہا ہوں وہ ‘کرتھمبی چھتریاں’ ہیں اور وہ کیرالہ کے اٹاپاڈی میں بنتی ہیں۔ یہ رنگ برنگی چھتریاں بہت شاندار ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ یہ چھتریاں ہماری کیرالہ کی قبائلی بہنوں نے تیار کی ہیں۔ آج ملک بھر میں ان چھتریوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔
سنسکرت کوروزمرہ زندگی میں جگہ دیں
وزیر اعظم نریندر مودی نے قدیم علم اور سائنس کی بھرپور زبان سنسکرت کا احترام کرنے اور اسے روزمرہ کی زندگی میں اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس قدیم ترین اور سائنسی زبان سے کوئی بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا ۔انہوں نے کہا’’مم پریا: دیشواسن: آدیا آہم کنچت چرچا سنسکرت بھاشایان آربھے۔ یعنی میرے پیارے ہم وطنو، آج میں سنسکرت زبان پر کچھ بات شروع کرتا ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں ’من کی بات‘ میں اچانک سنسکرت میں کیوں بول رہا ہوں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج سنسکرت سے متعلق ایک خاص موقع ہے۔ آج 30 جون کو آل انڈیا ریڈیو کا سنسکرت بلیٹن اپنی نشریات کے 50 سال مکمل کر رہا ہے۔ 50 برسوں سے لگاتار اس بلیٹن نے بہت سے لوگوں کو سنسکرت سے جوڑے رکھا ہے۔ میں آکاشوانی خاندان کو مبارکباد دیتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا’’دوستو، قدیم ہندوستانی علم اور سائنس کی ترقی میں سنسکرت نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ آج کا دور تقاضا کرتا ہے کہ ہم سنسکرت کو عزت دیں اور اسے اپنی روزمرہ کی زندگی سے بھی جوڑیں‘‘۔
ماں کے نام ایک درخت | سوشل میڈیا پرمہم چھائی ہے
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ انہوں نے ‘ماں کے ساتھ ایک درخت لگانے’ کی جو شروعات کی تھی وہ اب ایک مہم بن گئی ہے اور تیزی سے زور پکڑ رہی ہے جس کی وجہ سے ماں کو بھی عزت مل رہی ہے اور دھرتی ماں کی بھی حفاظت ہورہی ہے۔ مودی نے کہا کہ یہ ان کے لیے خوشی کی بات ہے کہ ان کی ‘ماں کے ساتھ درخت لگانے’ کی اپیل مہم بن گئی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ سوشل میڈیا پر ماں کے ساتھ درخت لگانے کی تصویر شیٔر کر رہے ہیں۔ ماں کی عزت اور زمین کے تحفظ کے لیے اسے مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، “اگر میں آپ سے پوچھوں کہ دنیا کا سب سے قیمتی رشتہ کون سا ہے، تو آپ ضرور کہیں گے – ‘ماں’، ‘ماں’ کا ہم سب کی زندگی میں سب سے بڑا درجہ ہے، ماں، ہر دکھ سہنے کے بعد بھی اپنے بچے کی پرورش کرتی ہے۔ ہر ماں، اپنے بچے پر ہرپیار لٹاتی ہے۔ جنم دینے والی ماں کی یہ محبت ہم سب پر ایک قرض کی طرح ہے، جسے کوئی ادا نہیں کرسکتا۔ میں سوچ رہاتھا، ہم ماں کو کچھ دے تو سکتے نہیں، لیکن اگر اورکچھ کرسکتے ہیں کیا۔ اسی خیال سے اس سال ماحولیات کے عالمی دن پر ایک خصوصی مہم شروع کی گئی ہے، اس مہم کا نام ہے – ‘ایک پیڑ ماں کے نام’۔