یو این آئی
نئی دہلی //وزیر اعظم نریندر مودی کے ممکنہ منی پور دورے سے پہلے سابق وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور بی جے پی کے کئی اراکین اسمبلی نے گورنر اجے کمار بھلاّ کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔ ایسے میں منی پور میں نئی حکومت کی تشکیل کو لے کر قیاس ا?رائی شروع ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ منی پور میں طویل مدت تک چلے تشدد کے بعد یہاں صدر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔وزیر اعظم نریندر مودی کے اس مہینے کے دوسرے ہفتہ میں منی پور کے ممکنہ دورے سے پہلے یہ میٹنگ اہم مانی جا رہی ہے۔ اگر وزیر عظم مودی منی پور کا یہ دورہ کرتے ہیں تو مئی 2023 میں ریاست میں بھڑکے ذات پر مبنی تشدد کے بعد ان کا ریاست کا پہلا دورہ ہوگا۔افسروں نے بتایا کہ میٹنگ میں چیف سکریٹری پنیت کمار گوئل، سیکوریٹی ایڈوائزر کلدیپ سنگھ اور پولیس ڈائرکٹر جنرل راجیو سنگھ بھی شامل ہوئے۔ حالانکہ میٹنگ کے ایجنڈے کا سرکاری طور پر خلاصہ نہیں کیا گیا ہے لیکن بی جے پی کے ایک رہنما نے بتایا، ’’میٹنگ میں ہماری پارٹی کی ریاستی اکائی کی صدر اے شاردا دیوی بھی شامل ہوئیں اور کئی معاملوں پر بات چیت ہوئی جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ممکنہ دورے سے متعلق معاملہ بھی شامل تھا۔‘‘ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی ممکنہ طور پر 13 ستمبر کو میزورم میں نئے بیرابی-سیرانگ ریلوے کا افتتاح کریں گے۔ اس کے بعد وہ امپھال جا سکتے ہیں۔ حالانکہ ان کے دورہ کی سرکاری طور پر ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ مئی 2023 میں میتئی اور کْوکی جا گروپ کے درمیان شروع ہوئے تشدد میں اب تک 260 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔
اور ہزاروں بے گھر ہو گئے ہیں۔واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے منی پور نہیں جانے کو لے کر کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں مسلسل سوال اٹھا رہی ہیں۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت کی تساہلی کی شدید تنقید کی گئی۔ اسی سال فروری میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کے استعفیٰ کے بعد مرکز نے منی پور میں صدر راج نافذ کر دیا تھا۔ حال ہی میں پارلیمنٹ اجلاس میں وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ منی پور میں 6 مہینے کے لیے صدر راج میں توسیع کر دی گئی ہے۔