منی سیکریٹریٹ راجوری کی تعمیر مقامی سیاسی قائدین کی نا اتفاقی کے بہ سبب مسلسل طور تعطل کا شکار ہو رہی ہے۔ اور حیران کن بات یہ ہے کہ اس مسئلہ کا حل وزیر اعلیٰ کے ذریعہ بھی نہیں نکل سکا ہے جن کی موجودگی میں گزشتہ روز بھاجپا ارکان قانون سازیہ نے اس کی پرانی جگہ تعمیر کی مانگ کی بھرپور مخالفت کی جہاں پہلے ایک کروڑ روپے خرچ بھی کئے جاچکے ہیں ۔گزشتہ روز وزیرا علیٰ کے دورہ ٔ راجوری کے دوران کچھ لوگوں نے ان سے یہ مانگ کی کہ منی سیکریٹریٹ کو اسی جگہ تعمیر کیاجائے جہاں اس پر ایک کروڑ سے زائد رقم خرچ ہوچکی ہے تاہم اس موقعہ پر موجود بھاجپا ارکان قانون سازیہ نے یہ استدلال پیش کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی کہ اس سے ایک تو بڑی آبادی کو فائدہ نہیں ملے گا اور دوسرے نائب وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں ہی حتمی فیصلہ لیاجائے ۔اس اہم پروجیکٹ کے کئی برسوںسے تعطل کاشکار بنے رہنے سے حزب اختلاف کی جماعتوں ، مقامی لوگوں اور سیول سوسائٹی میں زبردست غم و غصہ پایاجارہاہے اور وہ احتجا ج کاانتباہ دے رہے ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اضلاع اورکئی تحصیلوں میں مختلف سرکاری دفاتر مختلف مقامات پر واقع ہونے کی وجہ سے لوگوں کواپنے کام نمٹانے میں زبردست مشکلات کا سامنا ہے اور اس صورتحال کو مدنظر رکھ کر حکومت نے پانچ سال قبل ریاست بھر میں منی سکریٹریٹ پروجیکٹوں کی تعمیر کا منصوبہ مرتب کیا تھا تاکہ مختلف دفاتر کو ایک ہی چھت کے نیچے قائم کرکے عام لوگوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔ اس حوالے سےجہاں دیگر اضلاع میں یہ پروجیکٹ لگ بھگ مکمل ہونے کو ہیں وہیں ضلع راجوری میں اس پر کام شروع کرکے بند کردیاگیا اور پھر اب تک حکام یہی فیصلہ نہیں کرپائے کہ منی سیکریٹریٹ کہاں تعمیر کیا جائے،کیونکہ بھاجپا والے متعینہ جگہ پر اس کی تعمیر کے مخالف ہیں جبکہ پی ڈی پی قائدین کا اس پر یہ بھاجپا لیڈروں سے اتفاق نہیں ہے۔یوں یہ پروجیکٹ سیاست کی نذر ہوکر رہ گیاہے ۔ منی سیکریٹریٹ کی تعمیر کاکام 2015میں ڈائٹ راجوری کی زمین پرشروع کیاگیاتاہم لگ بھگ ایک کروڑ روپے صر ف کرنے کے بعد تعمیر کا کام بند کردیاگیااوراب سیاسی لیڈران اپنے اپنے مفادات کو ملحوظ نظر رکھ کر اس کی تعمیر کیلئے اپنی اپنی پسند کی جگہیں تجویز کررہے ہیں۔کوئی اسے ڈائٹ کی اراضی پر ہی تعمیر کرنے کیلئے راضی ہے تو کوئی اسکی تعمیر نگروٹہ میں چاہتا ہے۔اس طرح سے اس پروجیکٹ کی اہمیت و افادیت کے بارے میں کسی کو بھی فکر نہیں اور سبھی اپنے اپنے مفادات کو تحفظ دینے کے حق میں ہیں۔اس معاملے کو حل کرنے کیلئے چند ماہ قبل نائب وزیر اعلیٰ کو بھی مداخلت کرناپڑی ہے اور انہوںنے اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جبکہ راجوری سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان قانون سازیہ کےساتھ میٹنگ بھی ہوئی لیکن نہ ہی قانون سازیہ کے تمام ارکان کسی ایک نکتہ پر پہنچ سکے اور نہ ہی کمیٹی کی کوئی رپورٹ سامنے آپائی ۔مقامی سیاسی لیڈران کے بعد نائب وزیر اعلیٰ سے بھی مایوس ہوئے لوگوں کی تمام تر نظریںاب وزیر اعلیٰ کے دورہ ٔ راجوری پر مرکوز تھیں کہ شاید وہ اس معاملے کو حل کرکے اس پروجیکٹ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گی لیکن وزیر اعلیٰ بھی راجوری سے واپس آگئیں اور یہ معاملہ حل نہ ہوسکا ۔ واضح رہے کہ موجودہ وقت میں راجوری کے لوگوں کو اگر کوئی کام کراناہوتو انہیں ڈپٹی کمشنر دفتر سے کسی دوسرے دفتر پہنچنے کیلئے کئی کئی کلو میٹر کا سفر طے کرناپڑتاہے۔ راجوری میں سرکاری دفاتر مختلف اطراف میں بکھرے ہوئے ہیںاور دور دراز علاقوںسے آنے والے لوگوں کو دفاترتلاش کرنے میں ہی پورا دن لگ جاتاہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمراں اتحاد کے اراکین قانون سازیہ منی سیکریٹریٹ کی تعمیر کے ضمن میں عوامی مفادات کو مدنظر رکھنے کی کوشش کرکے کسی حتمی فیصلہ تک پہنچ کر اس کی تعمیر شروع کروائیں اور کوشش یہی کی جائے کہ جس جگہ پہلے ہی ایک کروڑ سے زائد کی رقم خرچ ہوچکی ہے ، وہیں پر عمارت تعمیر کی جائے ۔