عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // سب ڈویژن تھنہ منڈی کے منیہال علاقہ میں تھنہ-بفلیاز مغل روڈ کی تعمیر و توسیع عوام کے لئے سہولت بننے کے بجائے آزمائش بن چکی ہے۔ علاقے کے درجنوں مکین حالیہ بارشوں کے بعد شدید مشکلات سے دوچار ہیں اور وہ متاثرین کے لئے فوری امداد، انکوائری اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق روڈ کی تعمیر کے دوران بنیادی انجینئرنگ اصولوں کو نظرانداز کیا گیا۔ ایک متاثرہ شہری نے بتایا کہ ’’بلا ضرورت کٹائی، ڈھلوانوں کو محفوظ بنانے کے اقدامات کا فقدان، اور ڈنگہ نالی و کلوٹ کی عدم تعمیر نے ہماری زمینوں کو تباہ کر دیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ روڈ پر ڈالی گئی بجری اور دیگر مٹیریل شدید بارش کے ساتھ بہہ گیا، جس سے نہ صرف سڑک ناقابل استعمال ہو گئی بلکہ ملحقہ زمینیں بھی کھسکنے لگیں۔رہائشی مکانات میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور کئی خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ ہمارے بچے نہ پڑھ سکتے ہیں اور نہ ہی کسی محفوظ مقام پر رہ سکتے ہیں۔ مکانوں کے مزید دھنسنے کا اندیشہ ہے جس نے ہماری راتوں کی نیند چھین لی ہے‘‘۔مقامی افراد نے بتایا کہ اس مسئلہ پر متعدد مرتبہ تحصیل اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا، مگر تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ متاثرین نے متعلقہ تعمیراتی ایجنسی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود زمینی سطح پر کام کا معیار انتہائی ناقص ہے، لہٰذا ہم بی آئی انکوائری چاہتے ہیں تاکہ سچائی سامنے آئے‘۔مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر بارشوں کا یہی سلسلہ جاری رہا تو خدشہ ہے کہ پورا علاقہ کھسک کر نیچے چلا جائے گا، جس سے انسانی جانوں اور مالی وسائل کا بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ متاثرین نے حکومت جموں و کشمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لے، متاثرین کے لئے ریلیف پیکیج جاری کرے، اور ذمہ دار افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی سنگین غفلت نہ دہرائی جائے۔