جاوید اقبال
مینڈھر // سب ڈویژن مینڈھر کے تعلیمی زون منکوٹ میں محکمہ تعلیم کے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے انتظامی بے ضابطگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، زون کے پچاس سے زائد اساتذہ کو مختلف دفاتر یا اسکولوں میں اٹیچمنٹ کی بنیاد پر تعینات کیا گیا ہے، جس کا براہِ راست اثر تعلیمی نظام اور تدریسی سرگرمیوں پر پڑ رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ درجنوں اساتذہ اپنی اصل تعیناتی کے بجائے دیگر مقامات پر خدمات انجام دے رہے ہیں،جبکہ ان کے اصل اسکول تدریسی عملے سے محروم ہیں۔ اس صورتحال نے نہ صرف طلبہ کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ والدین اور مقامی آبادی میں بھی شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو فوری نوٹس لیتے ہوئے غیر قانونی اٹیچ منٹوں کو ختم کرنا چاہیے تاکہ تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ کئی پرائمری اور مڈل اسکول ایسے ہیں جہاں صرف ایک ہی استاد تعینات ہے، جو مہینے میں کئی دن اسکول بند رکھنے پر مجبور ہو جاتا ہے، کیونکہ اْسے میٹنگز، مڈ ڈے میل اور دیگر انتظامی امور کے ساتھ ساتھ بی ایل او کا کام بھی انجام دینا پڑتا ہے۔علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے تمام غیر ضروری اٹیچ منٹوں کو منسوخ کرنے کا واضح حکم جاری کیا گیا ہے، لیکن زمینی سطح پر محض کاغذی کارروائی تک محدود رہا ہے۔ والدین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر مداخلت کر کے تمام غیر قانونی اٹیچ منٹوں کو منسوخ کیا جائے اور ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جو اس غیر قانونی عمل میں ملوث ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق، بعض اساتذہ کی اٹیچ منٹوں زون یا ضلع سے باہر بھی کی گئی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس معاملے میں اعلیٰ سطح کے افسران بھی شامل ہیں۔ مقامی لوگوں نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ اس پورے معاملے پر باریک بینی سے جانچ کر کے ملازمین کی اٹیچ منٹوں کو جلدازجلد منسوخ کر کے سکولوں میں سٹاف کی قلت کو دور کیاجائے۔