منڈی+پونچھ +راجوری //سرحدی ضلع پونچھ میں لورنمنڈی سڑک پر پیش آئے ایک دلدوز حادثے میں 13 مسافر لقمہ اجل جبکہ 15 زخمی ہوئے جن میں سے 8کو نازک حالت میں گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں منتقل کیاگیا۔ریاستی گورنر نے اس حادثہ میں جانی اتلاف پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
حادثہ کیسے ہوا؟
مسافر بس زیر نمبر JK02W /0445لورن سے پونچھ کی طرف آتے ہوئے پلیرہ کلر کے مقام پرصبح 9بج کر30منٹ پر ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوجانے کے بعد 200میٹر گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجہ میں گاڑی ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہوگئی ۔ایک پولیس افسر نے بتایاکہ حادثے کے نتیجہ میں 6افراد کی موقعہ پر ہی موت ہوئی جبکہ زخمیوں کو مقامی لوگوں کی مدد سے فوری طور پر نیچے نالے سے اٹھاکر گاڑیوں بشمول کاراور موٹرسائیکلوں کے ذریعہ سب ضلع ہسپتال منڈی منتقل کیاگیا جہاں مزید 6افرادنے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا ۔ بس ڈرائیور کو نازک حالت میں ضلع ہسپتال پونچھ منتقل کیاگیاتھاجہاں اس نے دم توڑ دیاا وراس طرح حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 13ہوگئی ہے ۔حادثے میں 15 افراد زخمی ہوئے جن میں سے8کو نازک حالت میں گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں منتقل کیاگیا جبکہ 5کا پونچھ کے ضلع ہسپتال میں علاج چل رہاہے اور 2کو منڈی ہسپتال میں طبی امداد دینے کے بعد رخصت کردیاگیا۔ڈپٹی کمشنر پونچھ راہل یادو نے بتایاکہ 6مضروبین کی حالت نازک تھی ۔حکام نے حادثے کے مہلوکین کی شناخت 32سالہ اعجاز احمد ، 2سالہ عافیہ پروین، 35سالہ پروین اختر، 72سالہ ولی محمد، 52سالہ غلام حسین، 38سالہ بشیر احمد، 40سالہ شریفہ بی، 17سالہ نازیہ اختر، 21سالہ گلشن اختر، 26سالہ محمد یوسف ، 50سالہ بشیر احمد ،35سالہ اصہام جان اور 35سالہ جہانگیر احمد کے طور پرکی ہے ۔وہیں زخمیوں کی شناخت 12سالہ روبینہ کوثر، 13سالہ محمد ایاز، 20سالہ پروین اختر، 35سالہ مقصوم حسین، 50سالہ محمد رشید، 45سالہ عبدالرشید، 30سالہ نسیم اختر،28سالہ محمد زاہد، 30سالہ مختیار حسین، 60سالہ تاج محمد،60سالہ محمد رمضان، 30سالہ پرویندر سنگھ، 55سالہ محمد رشیداور 10سالہ محمد یاسر کے طور پر کی گئی ہے ۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کردی ہے ۔
سڑک کی کھدائی ذمہ دار
پونچھ کے لوگوں نے حادثے کیلئے آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی)کیلئے سڑک کی کھدائی کوذمہ دار قرار دیاہے ۔ ان کاالزام ہے کہ سرکاری محکمہ جات کی طرف سے آپٹیکل فائبر بچھانے والی ایجنسیوں کو قوانین کا بالائے طاق رکھتے ہوئے اجازت دے دی جاتی ہے اوراسی کا نتیجہ ہے کہ بیشتر سڑکوں کے کنارے کھدائی کرکے پہلے سے ہی تنگ سڑکوں کو اور بھی تنگ بنادیاگیاہے ۔جائے حادثے کے قریب رہنے والے راجہ شہزاد احمد نے بتایاکہ اس روڈ کی حکام نے کچھ ماہ قبل ہی مرمت کی تھی لیکن مرمت کاکام ہونے کے کچھ دن بعد ایک ایجنسی نے اس پر آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کاکام شروع کیا اور کھدائی کے بعد کسی نے اس جانب مڑ کر نہیں دیکھا جس کے نتیجہ میں آج کا دن دیکھنا پڑا۔ انہوں نے بتایاکہ گاڑی کے ڈرائیو رنے مسافروں کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن گاڑی کھدائی والی جگہ پھسل گئی اور بدقسمتی سے دل دہلادینے والا واقعہ رونماہوا۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ مسافر بس کے ڈرائیور نے ایک آٹو رکھشا کو جگہ دینے کی کوشش کی جس دوران بس کا ایک پہیہ سڑک سے باہر ہوگیا اور توازن برقرار نہ رہ پانے کی وجہ سے بس نیچے جاگری ۔رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر پونچھ راہل یاد ونے بتایاکہ اس واقعہ پر انکوائری کرواکر حادثے کی وجہ دریافت کی جائے گی ۔
ریڈیالوجسٹ کی عدم دستیابی
طبی سہولیات کی فراہمی میں کوتاہی اور طبی عملے کی عدم دستیابی کیلئے ہمیشہ سرخیوں میں رہنے والے ضلع پونچھ میں بس حادثے کے متاثرین کو اس وقت مشکل حالات سے گزر ناپڑا جب ضلع ہسپتال پونچھ میں ایکسرے ، سی ٹی سکین ، الٹراسائونڈ اور دیگر ٹیسٹ کرنے کیلئے ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر نہ ملا ۔ ضلع پونچھ کے کسی بھی ہسپتال میں ریڈیالوجی کا ڈاکٹر نہیں ہے اور ضلع ہسپتال میں بھی یہ اسامی عرصہ دراز سے خالی پڑی ہوئی ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ ضلع ہسپتال میں بھی ریڈیالوجسٹ نہیں ہے اور ریڈیالوجی خدمات کیلئے یاتو راجوری جاناپڑتاہے یاپھر جموں ۔ منڈی میں بھی کوئی سپیشلسٹ ڈاکٹر موجود نہیں ہے ۔
گورنر کا اِظہار رنج و غم
جموں //گورنر ستیہ پال ملک نے سڑک حادثے میں کئی افراد کی قیمتی جانیں تلف ہونے پر افسوس کا اِظہار کیا ہے۔ جس میں14افراد کی موت واقع ہوئی اور کئی دیگر زخمی ہوئے ۔اپنے پیغام میں گورنر نے فوت شدہ افراد کی ارواح کے ابدی سکون کے لئے دعا کی اور غمزدہ خاندانوں کے ساتھ اِظہار ہمدردی کی۔گورنر نے اس حادثے میں زخمی ہوئے افراد کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔