جموں//مسئلہ کشمیر پر مذاکراتی عمل پر جاری جمود کے بیچ کانگریس کا ’کشمیر پر پالیسی ساز گروپ ‘اگلے ماہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی قیادت میں وارد ِریاست ہورہا ہے۔2ہفتوں پر مشتمل اس غیر معمولی دورے کے دوران مذکورہ کانگریسی پالیسی ساز گروپ تینوں خطوں میں جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرے گا ۔ آرٹیکل 35اے کو چیلنج کرنے کے بعد ریاست میں اٹھ کھڑے ہوئے نئے تنازعہ اور مسئلہ کشمیر پر جاری مذاکراتی عمل پر جاری جمود کے بیچ اگلے ماہ کا نگریس کا کشمیر پر پالیسی ساز گروپ ‘ ریاست کے خصوصی دورے پر آرہا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ کانگریس کے کشمیر پر پالیسی ساز گروپ کی قیادت سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کررہے ہیں جبکہ اس گروپ میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد ،اور امبیکا سونی بھی شامل ہیں ۔کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل ہند کانگریس پارٹی جموں وکشمیر کی موجودہ غیر یقینی صورتحال کے حوالے سے کافی سنجیدہ ہے ۔ان کا کہناتھا کہ جموں وکشمیر میں جاری غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کےلئے کانگریس لیڈرشپ متحرک ہے اور اس ریاست میں قیام امن کےلئے امن ذرائع سے مسائل کا حل تلاش کرنی کوششیں کی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ ایکطرف موجودہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کررہی ہے ،لیکن دوسری جانب سیاسی اپروچ جموں وکشمیر کے حوالے سے جدا گانہ ہے جسکی وجہ سے صورتحال ابت سے ابتر ہورہی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ کشمیر پر کانگریس کا پالیسی ساز گروپ 10ستمبر کو جموں پہنچ رہا ہے جبکہ16ستمبر کو کشمیر وارد ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق کانگریس کے پالیسی ساز گروپ کی قیادت ڈاکٹر من موہن سنگھ کررہے ہیں جبکہ وہ اس گروپ کے سربرا ہ بھی ہیں۔ان کا کہناتھا کہ مذکورہ پالیسی ساز گروپ جموں وکشمیر میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کےلئے کئی سیاسی وغیر سیاسی شخصیات اور کئی طبقوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کرے گا ۔غلام احمد میر نے کہا کہ مذکورہ گروپ پارٹی لیڈران اور کارکنان سے بھی ملاقات کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ گروپ کا ریاست کا دورہ کرنے کا واحد مقصد زمینی سطح پر صورتحال کے حوالے سے جانکاری حاصل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر خصوصی طور پر غور وخوض کیا جائیگا ۔ان کا کہناتھا کہ مذکورہ گروپ خطہ لداخ کا بھی دورہ کرے گا ۔یاد رہے کہ کشمیر سے متعلق پالیسی ساز گروپ کانگریس نے رواں برس ماہ اپریل میں تشکیل دیا تھا ۔یہ گروپ پارلیمانی ضمنی انتخابات کے دوران پھوٹ پڑے پر تشدد مظاہروں اور ہلاکتوں کے پس منظر میں تشکیل دیا گیا تھا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بی جے پی کے سینئر لیڈر و سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی قیادت میں ایک غیر سرکاری وفد وادی کا تین مرتبہ دورہ کر چکا ہے ۔اپنے تیسرے دورے کے اختتام پرسابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر لیڈر یشونت سنہا نے مرکز پر جموں کشمیر کی پشتینی باشندگی کے قانون کی بنیادی (آئینِ ہند کی)دفعہ35اے سے متعلق فوری طور اپنے موقف کی وضاحت کرنے کیلئے زور دیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ اس دفعہ کی ممکنہ تنسیخ کو لیکر جموں کشمیر کے عوام میں بڑی تشویش ہے جسے دور کئے جانے کی ضرورت ہے۔اس دوران انہوں نے اپنی قیادت والے وفد سمیت گورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کرکے انکے ساتھ ریاستی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔واضح رہے کہ یشونت سنہا سال بھر سے ”نجی طور“جموں کشمیر کا دورہ کرتے آرہے ہیں تاکہ یہاں کے ”مسائل“کی جانکاری حاصل کرکے انکے حل کی سبیل نکالنے میں مدد گار ثابت ہو سکیں۔سوشوبھا باروے،کپل کاک اور بھارت بھوشن پر مشتمل یشونت سنہا کی قیادت والا وفد کل پھر وادی کے دورے پر آپہنچا تھا اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے ملاقاتوں میں مصروف ہے۔سنہا نے گورنر کے سامنے علاقائی جماعتوں اور یہاں کی سیول سوسائٹی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامِ امن میں ان متعلقین کا رول کس طرح اور کس قدر اہمیت کا حاصل ہے۔