عظمیٰ نیوز سروس
نیویارک //امریکا نے وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر انعام دگنا کر کے 5 کروڑ ڈالر (37.2 ملین پاؤنڈ) کر دیا، اور انہیں ’دنیا کے سب سے بڑے منشیات کے اسمگلروں میں سے ایک‘ قرار دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیکولس مادورو کے طویل عرصے سے ناقد رہے ہیں، جو جنوری میں ایک متنازع انتخاب کے بعد دوبارہ اقتدار میں آئے، جن پر ووٹوں میں دھاندلی کے الزامات لگے تھے جبکہ عالمی برادری نے اس انتخابی نتائج کو وسیع پیمانے پر مسترد کر دیا تھا۔امریکی اٹارنی جنرل پیم بانڈی نے کہا کہ امریکا پہلے سے اعلان کردہ ڈھائی کروڑ ڈالر (18.6 ملین پاؤنڈ) کے انعام کو دوگنا کر رہا ہے اور یہ دعویٰ کیا کہ وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو منشیات کی اسمگلنگ میں براہ راست ملوث ہیں۔وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے اس اعلان کو افسوسناک اور سیاسی پروپیگنڈہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کوئی حیرانی نہیں ہوئی، یہ اعلان وہاں سے آ رہا ہے جہاں سے اسے آنا تھا‘، وینزویلین وزیر خارجہ ایوان گل نے امریکی اٹارنی جنرل پیم بانڈی پر الزام لگایا کہ وہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کے معاملے پر ہونے والے ردعمل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران امریکی حکومت نے نیکولس مادورو اور دیگر اعلیٰ وینزویلی حکام پر مختلف جرائم کے الزامات عائد کیے تھے، جن میں نارکو دہشت گردی، بدعنوانی اور منشیات کی اسمگلنگ شامل تھے۔اس وقت امریکی محکمہ انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ وینزویلا کے صدر مادورو نے کولمبیا کے باغی گروپ فارک کے ساتھ مل کر ’کوکین‘ کو امریکا میں پھیلایا۔گزشتہ روز ایک ویڈیو میں امریکی اٹارنی جنرل پیم بانڈی نے مادورو پر وینزویلا کے گینگ ’ٹرین ڈی اراگوا‘ (جسے ٹرمپ انتظامیہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے) اور میکسیکو کے طاقتور مجرمانہ نیٹ ورک ’سینالوا کارٹیل‘ کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی منشیات کی انسداد ایجنسی نے ’ نیکولس مادورو اور اس کے ساتھیوں کی 30 ٹن کوکین قبضے میں لی، جن میں سے قریب 7 ٹن کا تعلق مادورو کے ساتھ براہ راست تعلق تھا۔مادورو نے پہلے بھی امریکی الزامات کو مسترد کیا ہے۔