سرینگر// منشیات کے گراف میں اضافے کاانکشاف کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ وادی میں نوجوان نسل تیزی کے ساتھ اس لت میں مبتلا ہو رہی ہے اور سال 2016کے دوران پولیس نے 2399افراد کا علاج ومعالجہ ڈی ایڈکشن سنٹروں میں کیا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس کاسدباب نہ کیاگیا توآئندہ آنے والی نسلیںکے بربادہونے کاشدیدخطرہ موجودہے۔ معلوم رہے کہ 2016میں ا قوام متحدہ کے بین الاقوامی ڈرگ کنٹرول پروگرام کی طرف سے کئے گئے سروے کے مطابق وادی میں70ہزار نشے کے عادی لوگوں میں سے4ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایاگیا تھا کہ وادی میں65سے70 فیصد طالبعلم بھی نشے کے عادی ہیں جبکہ26 فیصد طالبات بھی اس جال میں پھنس چکی ہیں۔یہ بھی بتایا گیاتھا کہ نشے کے عادی لوگوں میں70فیصد سے زیادہ لوگ18اور35سال کی عمر کے بیچ کے نوجوان ہیں۔پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ’’ویز سیوس ایکشن پروگرام‘‘ کے تحت پولیس نے وادی بھر میں ڈی ایڈیکشن سنٹروں کا قیام عمل میں لایا ہے جہاں پر ایسے نوجوانوں کا علاج کیا جاتا ہے جو اس میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔سال2016کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ سال کے دوران پی سی آر کشمیر میں 1805 ، اننت ناگ میں 429اور بارہمولہ میں 165افراد کا علاج ومعالجہ کیا گیا تاہم اس دوران یہ بھی بتایا گیاکہ نشہ اور ادویات کا استعمال کرنے والوں میں سے کسی بھی شہری کی موت 2016میں نہیں ہوئی ہے البتہ اس کا ستعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ماہرین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ملوث افراد میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے جو بھنگ، شراب ،پراکسی ون کیپسول ، کورکس جیسے نشیلی ادویات کا استعمال کر رہے ہیں اور اس وجہ سے نوجوانوں کی صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں اور ان کا مستقبل بھی تاریک ہورہا ہے ۔ماہر نفسیات ڈاکٹر مظفر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سب سے زیادہ 16سال سے لیکر 45سال تک کے لوگ اس میں ملوث ہیں اور جس حساب سے پولیس ڈی ایڈیکشن سنٹروں پر ایسے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اُس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ استعمال بڑھ رہا ہے ۔ڈاکٹر مظفر نے کہا کہ ایسا اس وجہ سے بھی ہوسکتا ہے کہ بچے جو کرنا چاہتے ہیں وہ نہیں کر پاتے اوروالدین کی جانب سے ُان کی طرف دھیان نہ دینا بھی ایک وجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ بچے والدین کی لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے بھی ایسی چیزوں کا استعمال کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں زیادہ وہ بچے بھی شامل ہو جاتے ہیں جنہیں والدین بلا وجہ زیادہ پیکٹ منی دیتے ہیں اور پھر وہ اس سے نشہ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سماج میں پہلے بڑے بزرگوں کی عمل دخل ہوتا تھا ،علمائے کرام کا تمام دینی اور سماجی حلقوں میں ایک خاص مقام تھا اور ان کی باتوں کو لوگ کافی اہمیت دیتے تھے اور ایسے لوگ بیداری پیدا کرتے تھے لیکن اب ایسا ماحول ناپید ہورہا ہے جو سماج کو دھیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ ۔انہوں نے کہا کہ جب کسی سماج میں بیداری عنصر کم ہو جاتے ہیں تو خود بہ خود ایسی چیزیں سامنے آتی ہیں ۔غیر سرکاری تنظیم دارالسلام بٹہ مالو جو پچھلے 7برسوں سے اس پر کام کر رہا ہے ،کے ایک رضاکار ملک امتیاز نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نئی نسل تشوناک حد تک اس لت میں مبتلا ہو گئی ہے اور اس کی روکتھام کیلئے کوئی سامنے نہیں آرہا ہے ۔امتیاز نے کہا کہ ان کا ادارہ پچھلے 7برسوں سے یہ کام انجام دے رہا ہے اور ابھی تک ادارے کی کونسلنک کی وجہ سے قریب 6سو ایسے افراد کو ٹھیک کیا گیا ہے اور روزانہ کی بنیادپر دس لوگوں کی کونسلنگ کی جاتی ہے جس میں ڈاکٹروں سے بھی مدد لی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہر میں چھوٹے چھوٹے بچے سکولوں میں بھی ڈرگ استعمال کرتے ہیں ۔ملک امتیاز نے بتایا کہ لوگوں کی جانب سے اس کیلئے کوئی تعاون نہیں ملتا ہے لوگ سوچتے ہیں کہ اُن کا بیٹا حفاظت میں ہے لیکن انہیں یہ معلوم نہیں کہ اگر روک نہ لگائی گئی تو آنے والے دنوں میں یہ ان کے دروازے پر بھی دستک دے گی ۔پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر اپنی کارروائی جاری رکھتے ہوئے ہے اور منشیات سمگلروں کو کسی بھی صورت بخشا نہیں جائے گا ۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سخت مہم کو جاری رکھتے ہوئے اس سال28فروری تک 53ڈرگ اسمگلروں کو گرفتار کر لیا جن میں بڈگام سے 10،اونتی پورہ سے 03،کپوارہ سے 10،کولگام سے 08،اننت ناگ سے 06،پلوامہ سے 06،سرینگر سے 05،بارہمولہ سے 04اور بانڈی پورہ سے 01 شامل ہیں۔ ان ڈرگ اسمگلروں سے ایک کلو گرام ہیروین ،ایک کلو پانچ سو گرام براون شوگر ،7925بوتلیں کوڈین،131237 نشہ ور ٹکیاں ،10.02کلو گرام چرس،40.3کلو گرام فکی ضبط کیا گیا۔