Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

منشیات مخالف ریلیاں۔۔۔۔احسن اقدام!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 7, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
ریاست بھر میں آج کل منشیات کےخلاف عوام کےا ندر بیداری پیدا کرنے کا ہفتہ منایا جا رہا ہے اور اس حوالےسے ضلعی انتظامیہ اور تعلیمی اداروں کی جانب سے سڑکوں پر ریلیاں برآمد کرکے سماج کے اندر تیزی کے ساتھ پھیل رہی اس خوفناک وباء کے تئیں عام لوگوں، خاص کر نوجوانوں اور طلاب میں بیداری پیدا کرنے کے جتن کئے جا رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی مہموں سے سماجی حلقوں کے اندر احساس ذمہ داری کو بیدار کرنے کی سبیل پیدا ہوتی ہے، تاہم اس چیز کے لئے ضروری ہے کہ مہم کے مقاصد میں زمینی سطح پر بدلائو لانے کے لوازم کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ سڑکوں پر ریلیاں برآمد کرکے میڈیا کے توسط سے اس مہم کے مقاصد عوام کے سامنے ضرور پہنچتے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ طبقے جو اس مصیبت میں مبتلاء ہو چکے ہیں اُن سے روابطہ پیدا کرکے انہیں اس دلدل سے باہر نکالنے کے جتن کئے جائیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر دن پولیس کی جانب سے منشیات سمگلروں کو پکڑے جانے کی خبریں موصول ہورہی ہیں اور تفصیلات سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کشمیر سے کٹھوعہ تک پوری ریاست اس وباء کی لپیٹ میں آچکی ہے ۔گو پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ منشیات مخالف مہم میں سرگرم ہے تاہم زمینی صورتحال یہ ہے کہ ریاست منشیات کے خریدو فروخت کی پسندیدہ جگہ بن چکی ہے۔ جہاں تک ہماری وادی کشمیر کا تعلق ہے تو یہ بات بلا خوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ چند برس قبل تک کشمیری سماج اس خجالت سے مکمل طور ناآشنا تھا بلکہ یہاں تمباکو کو چھوڑ کر دیگر انواع کے نشوں کے بارے میں سوچنا اور بات کرنا بھی گناہ عظیم تصور کیاجاتا تھا تاہم اب وہ صورتحال نہیں رہی ہے۔چینیوں کو تودہائیوں قبل اس لت سے نجات مل گئی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر اس دلدل میں پھنستے ہی جارہا ہے اور یہاں ہرگزرنے والے سال کے ساتھ ساتھ نہ صرف منشیات کا کاروبار میں فروغ پاجارہا ہے بلکہ منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ۔ ماہرین نفسیات  کے مطابق  16 سے 30 برس کے درمیانی عمروں کے لوگ اس خباثت کی طرف زیادہ آسانی سے راغب ہوتے ہیں۔آج کل اکثر جو خبریں آتی ہیں ان میں چرس، گانجے، ہیروین، پوست اور نشیلی ادویات کی ضبطیوں کا ذکر ہوتا ہے اور یہ  ضبطیاں لکھن پور سے لیکر اُوڑی تک کی جاتی ہیں۔ اس سے منشیات کے استعمال کا وسعتوں کا اندازہ ہو سکتا ہےکہ ہم کس طوفانِ بدتمیزی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ یہ ایک حیران کن امرہے ایک ایسی ریاست میں جہاں تقریباً40فیصد غذائی اجناس بیرونِ ریاست سے درآمد کئے جاتے ہیں وہاں زرعی اراضی کا ایک بھاری حصہ منشیات کی کاشت کے لئے استعمال ہوتاہے اور یہ سب کارروائی انتظامیہ کی ناک کے نیچے دن کی روشنی میں انجام پاتی ہے ۔ منشیات کی کاشت کوئی چند گھنٹوں یا دونوں کے دوران ہیر پھیر کی کارروائی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اسی کاشت میں ایک مکمل فصلی موسم درکارہوتاہے اور اس دوران انتظامیہ کے متعلقہ محکمے کہاں خوابِ خرگوش میں پڑے رہتے ہیں،یہ ایک بہت بڑا سوالیہ ہے ۔ وادی میںسماج کو اندر ہی اندر سے دیمک کی طرح چاٹنے والے اس دھندے کے لئے کتنی مقدار میں زرعی اراضی استعمال ہورہی ہے اس کے متعلق مختلف محکموں کے پاس موجود اعداد وشمار نہ صرف متضاد ہیں بلکہ مشکوک بھی ہیں ۔ محکمہ آبکاری کے ذرائع کا ماننا ہے کہ وادی میں کم ازکم 24ہزار کنال اراضی پر منشیات کی کاشت ہوتی ہے ، جس سے اربوں روپے مالیت کی مختلف منشیات تیار کی جاتی ہیں جبکہ محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق یہ رقبہ نصف سے بھی کم ہے ۔ایسا کیوں ہے ؟اس بحث میں پڑے بغیر منشیات کے زیرکاشت اراضی کاحجم بذات خود ایک انتہائی تشویشناک امرہے کیونکہ بالآخر اس زمین سے اُگنے والا زہرصرفے کے لئے بالآخر سماج میں ہی راہ پاتاہے ، جس سے نسلوں کی نسلیں برباد ہوجاتی ہیں ۔ آج دُنیا بھر میں نئی نسل کے اندر منشیات کے استعمال سے تباہی کی جو خوفناک صورتحال نظر آرہی ہے،اُس سے ساری اقوام متفکر ہیں اور اس کے انسداد کے لئے مختلف سر توڑ کوششیں کررہے ہیں ،لیکن یہ افسوس کا امرہے کہ ہماری ریاست میں اس حوالے سے نہ صرف حکومت بلکہ سماج کے اندر بھی انتہائی سطح پر بے حسی پائی جارہی ہے ۔ جب یہ فصلیں تیار ہوجاتی ہیں تو محکمہ آبکاری اور پولیس کی طرف سے میڈیا کے ذریعہ روزانہ سینکڑوں کنال اراضی پر بھنگ کی فصلیں تباہ کرنے کی تشہیر بڑھ چڑھ کر کرائی جاتی ہے لیکن جن ایام میں یہ فصلیں کاشت کی جاتی ہیں اور ان کی پرورش وپرداخت کیلئے وہی محنت جو کہ ایک حلال فصل کے لئے ضرورت ہوتی ہے ، اُٹھائی جاتی ہے ، اُس دوران ان محکموں کی جانب سے کبھی عوام کو کسی قسم کی اطلاع فراہم نہیں کی جاتی۔ کیا یہ دانستہ عمل ہے یا پھر انتظامیہ اُسی وقت جاگتی ہے ،جب یہ حرام فصلیں لہلہانے لگتی ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے بھی غالباً متعلقہ محکموں سے یہ جواب طلب کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی جاتی ہے کہ ایک مکمل فصلی موسم کے دوران اس انسان دشمن کام کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟ اس وقت غذائی اجناس کے حوالے سے جس قلت کا سامناہے ماہرین کے مطابق اس مذکورہ رقبہ سے اس قدر اجناس حاصل کئے جاسکتے ہیں کہ یہ تفاوت دس فیصد تک کم ہوسکتاہے ۔ کسی بھی مہذب قوم کے لئے یہ شایان شان نہیں کہ وہ حلال اجناس کی قلت کے ہوتے ہوئے حرام اجناس پیدا کرنے پر اپنی قوتیں صرف کرے، جس سے نہ صرف سماج کی بنیادیں کھوکھلی ہورہی ہیں ، بلکہ نئی نسل تیزی کے ساتھ تباہی کی کگارکی جانب پہنچ رہی ہے۔سماج کے اندر پنپنے والی بے شمار بیماریوں کا سبب اسی دھندے سے حاصل ہونے والی غیر قانونی دولت ہے ، جو سماجی کو ایک نئی اور خطرناک طبقاتی کشمکش کی جانب دھکیل رہی ہے ۔ اس خوفناک صورتحال پر فوراً جاگنے کی ضرورت ہے ۔ محکمہ آبکاری اور پولیس کے پاس اُن علاقوں کا ریکارڈ موجود ہے ،جہاں منظم طریقے سے منشیات کی فصلیں تیار کی جاتی ہیں ۔اب جب کہ بھنگ کی فصلیں تیار ہورہی ہیں اور آنے والے ایام میں ان سے زہریلا مواد برآمد کرنے کی منظم کارروائیاں شروع ہوں گی تو پولیس اور انتظامیہ پر یہ فرض عائید ہوتاہے کہ وہ فوری ہوش میں آکر اس سماجی ناسور کو جڑ سے اُکھاڑپھینکنے کے لئے حرکت میں آئیں ۔
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

راجوری قصبے کی گلیاں اور نالیاں بدحالی کا شکار مقامی عوام سراپا احتجاج، انتظامیہ کی بے حسی پر سوالیہ نشان
پیر پنچال
تھنہ منڈی کے اسلام پور وارڈ نمبر 8 میں پانی کا قہر | بی آر ائو اور ٹی بی اے کمپنی کے خلاف عوام سراپا احتجاج
پیر پنچال
پٹھانہ تیر گائوں میں بنیادی سہولیات کی شدید قلت عام لوگوں کو پانی ،بجلی کے علاوہ فلاحی سکیموں کا فائدہ پہنچانے کی اپیل
پیر پنچال
شمالی کمان کے آرمی کمانڈر کا راجوری ایل او سی کے بی جی بریگیڈ کا دورہ افواج کی تیاریوں اور خطرے کے ردعمل کے نظام کا جائزہ، جوانوں کا حوصلہ بڑھایا
پیر پنچال

Related

اداریہ

! پانی کی قلت اور ناصاف پانی کا استعمال

July 13, 2025
اداریہ

! ماحولیاتی تباہی کی انتہا

July 11, 2025
اداریہ

زرعی اراضی کا سکڑائوخطرے کی گھنٹی !

July 10, 2025
اداریہ

! ہماراقلم اور ہماری زبان

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?