Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

منزل کہاں ہے تیری کہانی

Mir Ajaz
Last updated: October 15, 2023 1:19 am
Mir Ajaz
Share
7 Min Read
SHARE

مشتاق مہدی

’’اپنی بکھری ہوئی کتابیں سمیٹو ساتھیو۔۔۔۔۔اور بڑھتے جاو ۔ آگے ہی آگے۔ہمیں بہت دور جانا ہے۔چلو۔۔۔۔۔‘‘ــــ
ماہان اُن سب کے بیچ اپنی ست رنگی جھنڈی لہراتا ہوا چیخ رہا تھا۔اور قبیلے کے جوان بوڑھے،مرد عورتیںبچے۔۔۔۔سبھی ہمہ تن گوش تھے۔اُنکے چہروں پر بڑا جوش وخروش تھا لیکن کوئی کوئی تو اداس بھی تھا۔اندر ہی اندر بجھا ہوا سا۔۔۔۔۔جیسے یہ لمحہ ہی عذاب ہو۔۔۔۔یہ ساری کہانی ہی فضول اور بے معنی ہو۔جیسے جو کچھ نظر آتا ہے وہ ہے ہی نہیں۔۔۔بس آنکھوں کا دھوکہ ہے ۔ایک فریب ۔
’’ہٹاو۔۔۔ہٹاویہ دُھند آنکھوں پر سے۔۔۔‘‘ماہان نے اونچی آواز میںاچانک ہی کہا۔کوئی جان نہ سکاکہ وہ کس سے مخاطب ہوا تھا۔اپنے آپ سے یا ہوا کی سرگوشیوں سے۔
یکبارگی ایسا ہوا۔سیاہ گھنے بادلوں میں سے تیر کی مانند چمکتا ہواسورج باہر نکل آیا ۔دوسرے ہی لمحے دور دور تک زمین روشن ہوگئی۔سبز لہلہاتے ہوئے کھیت بھلے لگنے لگے۔آنکھوں کو ایک فرحت بخشنے لگے۔
ماہان نے دور تک نظریں دوڑائیں۔رنگ برنگی جھنڈیاں لہراتے ہوئے بستی کے لوگوںکو بڑی اپنائیت اور پیار سے دیکھا۔اُس کی آنکھوں میںننھے آنسو جھلملانے لگے۔لمحہ بھر بعد ہی اُسکے ہونٹ حرکت میں آگئے۔
’’تم۔۔۔تم سب میری زمین ہو۔میری زمین کی فصلیں ہو۔تمہاری خوشی ہی میری خوشی ہے ۔ تمہارے خواب میرے اپنے خواب ہیں۔۔۔۔۔تم لوگ نہیں جانتے کہ تم سب میرے لئے کیا ہو۔ کتنے قیمتی ہو ۔سنو۔۔۔۔راستوں کے پتھر توڑنے ہیں تو ہمیں ہی لیکن ایک دوسرے کا سہارا بن کراور جہاں ہم ٹھہرے ہیں۔وہ ہماری منزل نہیں۔ہمیں آگے جانا ہے بہت آگے۔۔۔‘‘
’’ مگر کہاں ۔؟ ‘‘ایک بوڑھے نے اپنی جھنڈی لہرائی۔
ماہان نے اپنا ست رنگی جھنڈا اوپرآسمان کی طرف لہراکر کہا۔
’’ اُس پار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘
’’ وہاں کیا ہے ۔؟‘‘
’’وہ سب کچھ جو ہم چاہتے ہیں۔کامیابی خوشی مسَرت اطمینان روشنی۔۔۔۔۔۔۔‘‘
’’روشنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘ بوڑھے نے ایک قہقہہ لگادیا۔ ’’ ہم بہت فریب کھاچکے ہیں۔ اب کے اور فریب۔۔۔نہیں نہیں۔کہانی یہیںپر ختم کرو ماہان۔۔۔ براہ کرم ہمیں واپس جانے دو۔اور نہ بھٹکاو۔‘‘
ماہان نے ایک خشم آلودنظر اُس پر ڈال دی۔بوڑھے نے کچھ کہنا چاہا لیکن ہمت نہ ہوئی۔
اچانک ہی بوڑھے کے ساتھی نے درد بھری آواز میں کہا۔
’’ ہماری تو عمریں گذر گئیں۔بس یہی لفظ سنتے ہوئے ۔۔۔چلتے رہو۔۔ چلتے رہو۔۔۔انتظار کرو۔۔۔اورصبرکرو۔لیکن ہم جانتے ہیں۔خالی لفظوں سے یہ پیٹ بھرتا نہیں اور نہ کوئی عمارت کھڑی ہوتی ہے ۔ہمیں اور نہ بہکاو ماہان۔۔۔۔۔! ‘‘
’’ سنو۔۔۔۔۔دیکھو تم۔۔۔‘‘ ماہان نے کچھ کہنا چاہالیکن اُسکے عقب میںاچانک ہی ایک شور وغُل اٹھا،
جس نے اُس کی آواز کو دبادیا۔
اُس نے مڑکے دیکھا۔لوگوں کے بیچ ایک کھلبلی سی مچ گئی تھی۔وہ سب بے چین اور منتشر نظر آرہے تھے۔ایک آوازکہیں نزدیک سے بلند ہوئی۔
’’ ہے چھوڑو یہ راگ پرانا۔آئو ساتھیو لوٹ چلیں۔۔۔‘‘
دوسرے ہی لمحے وہ سب واپسی کے لئے مڑ گئے۔ماہان حیرت اور اداسی کے ساتھ انہیں خاموش دیکھتا رہا۔ابھی وہ سو ڈیڑھ سومیٹر سے زیادہ دور نہ ہوئے تھے کہ آسمان کوکالے گھنے باولوں کی دبیز چادر نے اچانک گھیر لیا۔سورج کسی کھائی میں چھپ سا گیااورگہرا اندھیرا چھا گیا ۔جو بڑھتے بڑھتے دور تک پھیل گیا۔لوگ سراسیمہ نظروں سے ایک دوسرے کو تکنے لگے۔ایک عمر رسیدہ بزرگ جو کچھ بیزار اور متنفر نظر آرہا تھا ۔ایک ٹیلے پر بیٹھ کر قدرے اونچی آواز میں بولا۔
’’ بیوقوفو۔۔۔بہت برا ہوا۔۔۔وہ کوئی عام آدمی نہیں ۔ہم سب کی بھلائی چاہنے والا ہمارا راہبرہے۔۔۔۔۔اِس اندھیرے کو دیکھتے ہو تم۔‘‘
’’ ہم نے کیا کیا۔؟ ‘‘ کئی آوازیں گونجیں۔
’’ اچھا نہیں کیا اس کے ساتھ۔۔۔۔‘‘بزرگ نے تلخی کے ساتھ کہا ۔ ’’ کھُلے میدان میں اُسے تنہا چھوڑکر چل دئے۔کیا ہم نے یہ ٹھیک کیا۔۔۔۔۔خدا معاف کرے ہمیں۔۔۔۔چلو سب معافی مانگ لیتے ہیں ۔‘‘
اُن کے ذہن منتشر تھے۔اندر ہی اندر حیران و پریشان بھی تھے۔کوئی بھی آوازانہیں ہانک لیتی تھی۔اس بار عمر رسیدہ بزرگ کی آواز نے انہیں باندھ لیا۔کچھ دیر بعد وہ سب ماہان کی طرف لوٹنے لگے۔ماہان سر جھکائے بیٹھا کسی سوچ میں ڈوبا سا تھا۔قدموں کی آہٹ اور آوازیں قریب سنائی دیں۔تو سر اُٹھا کے دیکھا۔زن ومرد بوڑھے بچے سب اُس کے آس پاس شرمندہ سے کھڑے تھے۔ اُس کی آنکھوں میں فطری شفقت ابھر آئی۔لہجہ اونچا کر کے بولا۔
’’یقین بہت بڑی چیز ہے جو ہر کامیابی کے لئے پہلا زینہ ہے۔ایک بات بتاو مجھے۔۔۔۔۔تم آگے جانے سے کیوں کترا رہے ہو۔؟ ‘‘
’’ بات یہ ہے اگلے پڑائو پر۔۔۔۔۔‘‘
بولتے بولتے وہ شخص رک گیا۔
ماہان نے حوصلہ بڑھایا۔۔۔۔۔۔۔
’’ ہاں ہاں ۔۔۔۔۔۔کہو اگلے پڑائو پر کیا ہے۔۔۔۔؟‘‘
’’ اگلے پڑائو پرسیاہ کانے دیووُں کی ایک بھاری جماعت ہے۔اور بھی کئی چُھپی مخلوقات ہیں۔جو بہت طاقت ور ہیں۔بے رحم ہیں۔ہمیں خوف اورخدشہ ہے، ڈر ہے کہ ہم اُن سے جیت نہیں پائیں گے ۔اِس لئے۔۔۔۔۔‘‘
’’ آگے بڑھنے سے رک جائیں۔‘‘ ماہان نے تیز اور تلخ لہجے میں کہا ۔ ’’بزدلوں کی طرح واپسی کا سفر اختیار کریں۔شکست ماتھے پر لکھیں۔حیف ہے تم پر۔۔۔۔۔‘‘
’’ ماہان۔۔۔۔! ‘‘ ایک غصہ بھری آواز ابھری۔
’’ کیا ہے کہو۔۔۔‘‘
ٹھیک اُسکے سامنے سرخ رنگی داڑھی والا شخص بولا۔
’’ سمجھنے کی کوشش کرو ماہان۔۔۔۔۔خودکشی عقلمندی نہیں ہے۔‘‘
’’ اور بزدلی بھی عقل مندی نہیں ہے ۔سمجھے تم۔۔۔۔۔‘‘ ماہان نے گھور کر اُسے دیکھا۔جواب میں اُس نے کچھ نہ کہا۔اپنی نظریں جکا لیں۔
کچھ دیرخاموشی کے بعد وہ بولا۔
’’ یقین رکھو پروردگار عالم ہمارے ساتھ ہے اور آگے بڑھنا۔۔۔آگے بڑھتے رہنا اُسی کا حکم ہے۔اب جس کا جی چاہے میرا ساتھ دے۔میرے سنگ چلے۔۔۔ میں تو جاوُںگا ہی‘‘کہہ کر وہ اٹھ کھڑا ہوا۔
بستی کے لوگ پھر کسی شش پنج میں پڑگئے۔۔۔لیکن ماہان کوئی آواز، کوئی عذر سنے بغیر ہی تیر کی مانند نکل گیا۔
چند لمحے بعد آسمان پرچھائی ہوئی ابر کی کالی چادریں ہٹتی سی نظر آگئیں۔آسمان صاف ہوگیااور سورج پھر چمکتا ہوا دکھائی دیا۔ بستی کے لوگوں کے ہونٹوں پر ایک مسرت آمیز مسکراہٹ ابھری۔قدم خود بہ خود اُس کے پیچھے نکل گئے ۔
���
ملہ باغ ، حضرتبل سرینگرکشمیر، موبائل نمبر؛9419072053

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
اسرائیلی بربریت جاری حملوں میں مزید 120 فلسطینی جاں بحق
بین الاقوامی
اقوامِ متحدہ کی مسئلہ فلسطین پر کانفرنس امریکہ کاممالک سے شرکت نہ کرنے پر زور
بین الاقوامی
لاس اینجلس میں احتجاج کرنے والے400 افراد گرفتار
بین الاقوامی
اسرائیل ایران پر حملے کیلئے پوری طرح تیار
بین الاقوامی

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?