بارہمولہ //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کا کہنا ہے کہ منجمد خون کو ختم کرنے کیلئے استعمال ہونے والے ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کو بہترین علاج و معالجہ فراہم نہیں ہورہا ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بغیر علاج کے سٹروک کے مریض ناخیز ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ہے کہ ٹیTissue plasminogen activator (tPA) منجمد خون کو ختم کرنے کیلئے منظور شدہ دوائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منجمد خون کو ختم کرنے کیلئے بروقت ادویات سے مریضوں کو کافی فائدہ پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن مریضوں کواسٹروک ہوتا ہے اور انہیں جتنی جلدی اسپتال پہنچایا جائے ، اتنا بہتر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن مریضوں کو ٹی پی ائے نہیں دیا جاتا ہے ، ان میں 49فیصد مریضوں کی موت ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جان بچانے کیلئے لازمی ہونے کے بائوجود بھی سرکاری اسپتالوں میں یہ ادویات دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے اسپتالوں میں اسٹروک کے علاج کا نظام موجود نہیں ہے جسکی وجہ سے مریضوں کوبڑے اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جبکہ بیشتر مریض بروقت اسپتال نہیں پہنچتے جسکی وجہ سے انکی موت ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹروک مریضوں کو جلد اسپتال پہنچانے کی افادیت کے بارے میں جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی اموات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ائے نہ ملنے کی وجہ سے مریض فالج، بہرا پن، بول اور بینائی اور دیگر اعضا سے محروم ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں اموات کی سب سے بڑی وجہ اسٹروک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر، شوگر ، موٹاپا، ہائی کلسٹرال اور تمباکو کا استعمال کرنے والے مریضوں میں اسٹروک ہونے کے زیادہ خطرات موجود رہتے ہیں۔ ڈاکٹر نثار نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق ہر 6افراد میں سے ایک کو زندگی میں اسٹروک آتا ہے اور ان عدوشمار کے مطابق کشمیر میں 15لاکھ سے زیادہ افراد میں اسٹروک ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔