رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کی زندگی بخش مناور ندی اس وقت سنگین ماحولیاتی بحران کا شکار ہو چکی ہے، جہاں مائننگ مافیا کی طرف سے دن دہاڑے غیر قانونی طور پر ریت، بجری اور پتھر نکالے جا رہے ہیں اور ضلع مائننگ محکمہ کی خاموشی نے عوامی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔علاقہ مکینوں کے مطابق راجوری سے لے کر بیری پتن تک ندی کے کنارے درجنوں کریشر مشینیں نصب ہیں، جو نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ ندی کی قدرتی ساخت کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔ مزید برآں، جے سی بی مشینوں کی مدد سے ندی کے بہاؤ کو کئی مقامات پر تبدیل کر دیا گیا ہے، جس کے باعث ندی کا پانی مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔مناور ندی، جو نوشہرہ کے لاکھوں افراد کو پینے کا پانی فراہم کرتی تھی اور سینکڑوں ایکڑ زرعی زمین کو سیراب کرتی تھی، آج خشک ہو چکی ہے۔ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ ندی میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف کھیتی باڑی متاثر ہو رہی ہے بلکہ پینے کے صاف پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔علاقہ کے سماجی کارکنان اور مقامی باشندوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مائننگ محکمہ کو متعدد بار شکایتیں دینے کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’قانون کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور متعلقہ حکام خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں‘‘۔عوام نے ضلع مائننگ آفیسر سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مناور ندی میں جاری غیر قانونی مائننگ پر سخت کارروائی کریں اور ندی کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے اقدامات کریں تاکہ آنے والے وقت میں پانی کی شدید قلت اور ماحولیاتی تباہی سے بچا جا سکے۔اگر متعلقہ حکام نے اس سنگین مسئلے پر فوری دھیان نہ دیا تو آنے والے دنوں میں نوشہرہ سب ڈویژن کو پینے کے پانی اور زراعت دونوں کے محاذ پر شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عوامی حلقوں نے انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر غیر قانونی مائننگ بند نہ ہوئی تو احتجاجی راستہ اختیار کیا جائے گا۔