اشرف چراغ
کپوارہ :پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ڈوڈہ کے ممبر اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوری اقدار اور اداروں پر حملہ قرار دیتے ہوئے سپیکر سے اسمبلی کا اجلاس فوری بلانے کا مطالبہ کیا۔وارسن گزریال میں معروف سیاست دان چودھری سلام الدین کے انتقال پر ان کے گھر جاکر تعزیتی پرسی کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ حکومت کو کسی منتخب نمائندے کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے بجائے قانون سازی کے طریقہ کار کے ذریعے معاملہ حل کرنا چاہئے تھا۔ محبوبہ نے کہا’’کسی ایم ایل اے کے خلاف کا غیر قانونی کاروائی کرنا ناقابل قبول ہے۔ اسپیکر کو اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلانا چاہئے تھا، اس معاملے پر بحث کرنی چاہیے تھی اور دہلی بھیجنے کے لیے ایک قرارداد پاس کرنی چاہئے تھی۔ اس طرح جمہوریت کام کرتی ہے‘‘۔انہوں نے حکومت پر جمہوری فورمز کو نظرانداز کرنے اور اختلاف رائے کو خاموش کرنے کا الزام لگایا۔ محبوبہ مفتی نے کہا ’’آپ کو پی ڈی پی کے ساتھ جو بھی سیاسی اسکور طے کرنا ہے، اسے کھلے دل سے کریں لیکن منتخب لیڈروں کو نشانہ بنا کر جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانا سراسر ناانصافی ہے‘‘۔قانونی مدد فراہم کرنے کے بارے میں وزیر اعلی عمر عبداللہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پی ڈی پی سربراہ نے کہا’’ہندوستان بھر کی جیلوں میں بند ہزاروں غریب قیدیوں کو قانونی مدد فراہم کی جانی چاہئے، جن کے اہل خانہ کے پاس وسائل نہیں ہیں، نہ کہ کسی ایسے ایم ایل اے کو جس کے پاس اپنے دفاع کے لیے وسائل ہوں‘‘۔محبوبہ نے یہ بھی یاد دلایا کہ ہزاروں کشمیری تہاڑ، آگرہ، راجستھان اور اتر پردیش کی جیلوں میں بند ہیں، جن کے اہل خانہ ان سے ملنے کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں میں عام آدمی پارٹی کے ایم پی سنجے سنگھ کی حالیہ گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کی حمایت کرتے تھے آج وہ اس کے نتائج بھگت رہے ہیں۔