فوج کی لداخ منتقلی سے جموں میں ملی ٹینٹوں نے فائدہ اٹھایا: وزیر اعلیٰ
عظمیٰ نیوز سروس
جموں// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتے کے روز کہا کہ جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی دراندازی کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کے جوانوں کو جموں سے لداخ منتقل کرنے سے ملی ٹینٹوں کو صورتحال کا فائدہ اٹھانے کا موقع ملا۔ عبداللہ کٹھوعہ، ریاسی اور جموں اضلاع میں چار پولیس اہلکاروں کے سوگوار خاندانوں سے ملنے کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ جمعرات کو کٹھوعہ ضلع کے صفیان جنگل میں دراندازی کرنے والے ملی ٹینٹوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پولیس اہلکارمارے گئے ۔اس تصادم میں دو پاکستانی ملی ٹینٹ بھی مارے گئے جن کا تعلق کالعدم جیش محمد سے تھا۔ گروپ کے دیگر ارکان کا سراغ لگانے اور انہیں بے اثر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔چیف منسٹر کے ایکس ہینڈل پر ایک پوسٹ کے مطابق، “ہمارے بہادروں بلوندر سنگھ، طارق احمد، جسونت سنگھ اور جگبیر سنگھ کے خاندانوں سے ملاقات کی، جنہوں نے کٹھوعہ انکائونٹر کے دوران ڈیوٹی کے دوران اپنی جانیں نچھاور کیں، ان کی قربانی ہمارے دلوں میں ہمیشہ کے لیے نقش ہے، ہم غم کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں”۔سلیکشن گریڈ کانسٹیبل طارق احمد کے گھر کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انکائونٹر اورملی ٹینٹ حملے کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ جموں خطہ میں پچھلے تین چار سالوں سے ہو رہے ہیں۔عبداللہ نے کہا، “یہاں تک کہ ضلع ریاسی میں بھی، ایک مسافر بس پر حملہ ہوا تھا(گزشتہ سال یاتریوں کو لے کر جا رہی تھی)۔ عبداللہ نے کہا ’’ جموں شہر میں حملے ہوئے تھے، اس کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ جب چینی فوج نے لداخ میں دراندازی کی تو ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کی ضرورت تھی،” ۔انہوں نے مزید کہا کہ “ہم وادی سے فوج کو نہیں ہٹا سکے اور اس لیے جموں میں تعینات فوجیوں کو لداخ بھیج دیا گیا، جس کے نتیجے میں کہیں کہیں کمی تھی، اب اس کمی کو آہستہ آہستہ دور کیا جا رہا ہے۔”اس بات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہ اگلے ہفتے عید کے بعد جب دفاتر دوبارہ کھلیں گے تو محکمہ داخلہ کی طرف سے پولیس اہلکاروں کے معاوضے کے معاملات اٹھائے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ “ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے واقعات نہ ہوں۔” عبداللہ نے کہا کہ ہمیں ملی ٹینسی پر اس طرح قابو پانا ہے کہ لوگوں کی شہادت ہمیشہ کے لیے رک جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی ہو چکے ہیں اور “میری رائے ہے، اگرچہ میرے پاس کوئی انٹیلی جنس رپورٹ نہیں ہے، کہ یہ ایک نیا گروپ تھا جو اس طرف سے داخل ہوا تھا”۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ ملی ٹینٹوں کو پولیس نے ہلاک کیا۔عبداللہ نے کہا، “اگر وہ پولیس کے ہاتھوں نہ پکڑے جاتے تو مجھے نہیں معلوم کہ وہ اندر آ کر کیا کرتے، ہمارے چار بہادر پولیس افسران نے اپنی جانیں قربان کیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ان کی بروقت کارروائی سے کئی معصوم جانیں بچ گئی ہیں،” ۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وادی میں حالات میں گزشتہ برسوں میں بہتری آئی ہے اورملی ٹینٹوں نے جموں کے علاقے میں اپنا ٹھکانہ منتقل کر دیا ہے، عبداللہ نے سیدھا جواب دینے سے انکار کیا اور کہا کہ غم کے وقت ان پر سیاست میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جائے گا۔انہوں نے کہا”ہم نے ابھی ایک گھر چھوڑا ہے جہاں سوگ ہے،میں آج چار مقامات پر گیا ہوں، مجھے خاندان کے ہر فرد سے تعزیت کا اظہار کرنا ہے۔ ظاہر ہے، ہمیں (سیکیورٹی)کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اور اقدامات کرنے ہوں گے،۔