عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//پہلگام حملے سے متعلق این آئی اے کی تحقیقات جاری ہے اور گذشتہ روز بائسرن میں موجود 20گھوڑے والوں کو پولیس سٹیشن لا کر ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن ملی ٹینٹوں نے 22 اپریل کو پہلگام میںحملہ کیا، جس کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، وہ اس واقعہ سے دو دن پہلے وادی بائسرن میں موجود تھے۔ یہ انکشاف حملے سے منسلک گرفتار اوور گرانڈ ورکرز میں سے ایک نے پوچھ گچھ کے دوران کیا ۔تحقیقات سے وابستہ سینئر عہدیداروں کے مطابق، ملی ٹینٹ 15 اپریل کو پہلگام پہنچے اور کم از کم چار مقامات کی چھان بین کی جس میں وادی بائسرن بھی شامل ہے۔ دیگر تین ممکنہ اہداف آڑو ویلی، مقامی تفریحی پارک اور بیتاب ویلی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں سخت حفاظتی انتظامات نے ملی ٹینٹوںکو وہاں حملہ کرنے سے روک دیا۔این ڈی ٹی وی رپورٹ کے مطابق قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے)، جو انکوائری کی قیادت کر رہی ہے، اس نے تقریبا ً20 اوور گرائونڈ ورکروںکی نشاندہی کی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غیر ملکی ملی ٹینٹوں کی معاونت کررہے تھے، ان میں سے کئی کو گرفتار کر لیا گیا، اور دیگر سرگرم نگرانی میں ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، کم از کم چار او جی ڈبلیوز نیملی ٹینٹوں کو جاسوسی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ حملے سے پہلے کے مرحلے کے دوران خطے میں تین سیٹلائٹ فونز کے استعمال کے حوالے سے بھی شواہد سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے دو آلات سے سگنلز کا کامیابی سے سراغ لگایا گیا ہے۔این آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس حملے کے سلسلے میں اب تک 2500 سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کی ہے۔ ابھی تک، 186 افراد مزید پوچھ گچھ کے لیے زیر حراست ہیں، جو تفتیش کی وسیع نوعیت کی عکاسی کرتا ہے۔حملے کے بعد جموں و کشمیر بھر میں مربوط چھاپے مارے گئے۔ کپواڑہ، ہندواڑہ، اننت ناگ، ترال، پلوامہ، سوپور، بارہمولہ اور بانڈی پورہ سمیت متعدد مقامات پر کالعدم تنظیموں جیسے کہ حریت کانفرنس کے مختلف دھڑوں اور جماعت اسلامی کے ارکان اور ہمدردوں سے منسلک رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔اب ان تنظیموں سے وابستہ افراد کے کال ریکارڈ کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ تفتیش کاروں نے پہلگام حملے میں ملوث ان گروپوں اور OGWs کے درمیان مواصلاتی روابط کا پتہ لگایا ہے۔